جمہوریت کو پھلتے پھولتے دیکھنا چاہتے ہیں، میثاق جمہوریت پر عملدرآمد کیا جاتا تو مسائل کا سامنا نہ ہوتا، نواز شریف، ججز کی تعیناتی کا نوٹیفیکیشن واپس لینا قوم کیلئے کوئی خوشخبر ی نہیں، دو سال سے میثاق جمہوریت پر عمل اور 17 ویں ترمیم کے خاتمے کا انتظار کر رہے ہیں، ججزکے معاملے پر حکومت کی طرف سے مایوسی ہوئی، پریس کانفرنس سے خطاب ۔ اپ ڈیٹ

بدھ 17 فروری 2010 16:21

گھوٹکی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔17 فروری۔ 2010ء) مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں محمد نواز شریف نے کہا کہ ہم جمہوریت کو پھلتے پھولتے دیکھنا چاہتے ہیں ، اگر میثاق جمہوریت پر عملدرآمد کیا جاتا تو آج مسائل کاسامنانہ ہوتا ،آصف زرداری اور پیپلز سے معاہدہ ملک کو بحرانوں سے نکالنے کے لئے کیا تھا،ججز کی تعیناتی کا نوٹیفیکیشن واپس قوم کے لئے خوشخبر ی نہیں ہے ، دو سال سے میثاق جمہوریت پر عمل اور 17ویں ترمیم کے خاتمے کا انتظار کر رہے ہیں، ججزکے معاملے پر حکومت کی طرف سے مایوسی ہوئی ۔

بدھ کو گھوٹکی کے علاقے خان گڑھ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نوازشریف نے کہا کہ ہماری 60سالہ تاریخ بڑی گھناؤنی ہے،ہماری غلطیوں کی وجہ سے مشرقی پاکستان علیحدہ ہوا، آج بھی انتشار ہے، انتشار اس وقت پیدا ہوتا ہے جب عدلیہ کی آزادی سلب کر لی جائے، آئین و قانون کی حکمرانی سے ہٹ جائیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ آج مسائل کے انبار لگے ہوئے ہیں، بیروزگاری آسمان سے باتیں کر رہی ہے، غربت گھر گھر پہنچ چکی ہے،امیروں اور غریبوں کے درمیان خلیج نہایت وسیع ہو چکی ہے،جب تک یہ خلیج ختم نہ ہو اس وقت تک انتشار ختم نہیں ہوگا، ہم اب بھی چاہتے ہیں کہ جمہوریت پھلے پھولے، ہر ایک کو اس کا حق ملے، غربت اور بیروزگاری کا خاتمہ ہو، پاکستان میں انتشار ختم ہو،زرداری صاحب اور پیپلز پارٹی کے ساتھ معاہدہ پاکستان کو مشکلات سے نکالنے کیلئے کیا گیا، پچھلے دنوں ہم نے جو فیصلے کئے آخر کر تھک ہار کر کئے، میری اپنی نا اہلیت ڈوگر کورٹ کے ہاتھوں زرداری صاحب کی وجہ سے ہوئی، پھر بھی ہم نے بات چیت جاری رکھی۔

میں اس بات کا قطعاً امیدوار نہیں کہ یوسف رضا گیلانی کو ہٹا کر خود بیٹھ جاؤں۔ میاں نواز شریف نے واضح کیا کہ وزیر اعظم نے قوم کو خوشخبری دینے کا اعلان کیا ہے اگر نوٹیفکیشن واپس لے لیا جائے تو اس سے سب لوگ خوش نہیں ہونگے، خوش خبری یہ ہوتی ہے جس پر سب لوگ خوش ہوں۔ اگر گڈ گورننس نہیں ہو گی تو پاکستان میں جمہوریت خطرے میں ہے۔انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ اس دفعہ سندھ کے عوام میرا بھر پور ساتھ دینگے۔

نواز شریف نے کہا کہ ہماری غلطیوں کے باعث ملک دو لخت ہوا ، ملک میں قتل و غارت گری کا بازار گرم ہے ، امیر و غریب کا فرق بڑھتا جا رہا ہے۔ آج پاکستان میں انتشار ہے اور ایسے حالات وہاں پیدا ہوتے ہیں جہاں قانون کی حکمرانی نہ ہو، اگر مارشل لا نہ لگائے جاتے تو ہم بھی ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑے ہوتے تاہم بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ جس آمرنے آئین کو پامال کیا اور سیاسی شخصیات کا قتل عام کیا اسے گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ جب بھی ہمیں موقع ملا بلا تفریق سندھ کی خدمت کی ،سندھ کے علاقے کچے سے ڈاکو راج ختم کیا تھا ، ہاریوں میں زمینیں تقسیم کیں، یلو کیب متعارف کرائی ، سڑکیں بنائیں، رتوڈیرو سے گوادر تک ملانے کے لئے کام شروع کیا تاہم وہ ہماری حکومت ختم ہونے کے بعد پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ سکا ۔ نواز شریف نے کہا کہ صدر زرداری سے دو سال پہلے جو معاہدے کیے تھے ان میں کوئی مطالبہ نہیں کیا تھا بلکہ ہم نے یہاں تک کہا تھا کہ ہمیں وزارتیں بھی نہیں چاہیے ، ہم صرف ججز کی بحالی ، سترھویں ترمیم کا خاتمہ اور میثاق جمہوریت پر عملدرآمد چاہتے تھے لیکن تھک ہار کر ہمیں یہ کہنا پڑا کے صدر زرداری جمہوریت کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہیں ۔