ورلڈکپ میں بدترین کارکدگی ، نان پروفیشنل لوگوں نے خواتین کرکٹ کوتباہ کردیا، شمسہ ہاشمی کا اردوپوائنٹ کو انٹرویو

بدھ 12 مئی 2010 18:48

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔12مئی۔2010ء) قومی خواتین کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور پی سی بی ویمن ونگ کی سابقہ سیکرٹری شمسہ ہاشمی کا کہنا ہے کہ مسلسل دوسرے ٹونٹی ٹونٹی ورلڈکپ میں قومی ٹیم ایک بھی میچ نہیں جیت سکی جس کی تمام تر ذمہ داری نان پروفیشنل لوگوں پر عائد ہوتی ہے جو ویمن ونگ کا نظام چلارہے ہیں۔”اردوپوائنٹ“سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے شمسہ ہاشمی نے کہاکہ پی سی بی کی انتظامیہ نے خواتین کرکٹ ونگ کو ایسے لوگوں کے سپرد کررکھا ہے جن کا مقصد خواتین کرکٹ کا فروغ نہیں بلکہ اے سی رومز میں سکون کرنا اور بیرونی دورے کرنا ہے، اگر ویمن ونگ کی انتظامیہ کو پاکستان خواتین کرکٹ کا وقار مقصود ہوتا تو سری لنکا جیسی کمزور ٹیم کے خلاف بدترین شکست پر مستعفی ہوجاتے لیکن چونکہ ویمن ونگ میں اکثریت رشتے داروں اور دوستوں کی ہے جس کی وجہ سے خواتین کرکٹ تباہ ہوکر رہ گئی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ اگر خواتین کرکٹ پر توجہ نہ دی گئی ، باصلاحیت کھلاڑیوں کو انصاف نہ دیا گیا اور گراس روٹ سے ٹیلنٹ تلاش نہ کیا گیا تو اگلے چند سال تک پاکستان میں خواتین کرکٹ کا نام و نشان نہیں رہے گا۔ شمسہ ہاشمی نے مزید کہاکہ پاکستان میں جس طرح مردوں میں کرکٹ کا شوق پایا جاتا ہے اسی طرح خواتین بھی کرکٹ میں دلچسپی رکھتی ہیں اور لڑکیاں جذبے سے کرکٹ کھیلتی ہیں لیکن چارسال تک جو پروگرام اور سٹراکچر ہم نے تیار کیا تھا اس کو اگر ختم نہ کیا جاتا اور جاری رکھا جاتا تو آج یہ دن نہ دیکھنا پڑتا لیکن نان پروفیشنل لوگوں نے اپنے ذاتی مفادات کو ترجیح دیکر خواتین کرکٹرز میں مایوسی پھیلا دی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جب تک ہم لوگ ونگ چلارہے تھے تب باصلاحیت لڑکیاں بھی سامنے آرہی تھیں اور پاکستانی ٹیم نہ صرف بیرونی دورے کرتی تھی بلکہ کامیابیاں بھی حاصل کیں گئی لیکن اب تک نہ تو نئی کھلاڑی سامنے آرہی ہیں اور نہ ہی ٹیم کو بیرونی دوروں پر بھیجا جاتا ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ موجودہ انتظامیہ میں خواتین کرکٹ کے فروغ کیلئے کتنا دلچسپی ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہمارے شروع کیے گئے پروگرامز مکمل طور پر بند کردئیے گئے جن میں خواتین کوچنگ کورسز، خواتین امپائرنگ کورسز، انڈر16اور سکول ٹورنامنٹس کے ساتھ ساتھ ریجنل سطح پر مقابلے کرانے بھی چھوڑ دئیے گئے جس سے باصلاحیت لڑکیوں کو آگے آنے کا موقع نہیں ملتا۔شمسہ ہاشمی نے مزید کہاکہ چند ماہ خواتین کرکٹرز اور آفیشل کا سکینڈل سامنے آنا پاکستان خواتین کرکٹ کی بدقسمتی ہے جس پر جتنا افسوس کیا جائے کم ہے کیونکہ ہمارے معاشرے میں پہلے ہی سے خواتین کو سپورٹس آنے سے روکا جاتا ہے اور اس سیکنڈل سے نہ صرف خواتین سپورٹس کا کافی نقصان ہوا بلکہ معصوم لڑکیوں کے مستقبل بھی تباہ کیے گئے ، کرکٹ بورڈ کو اس معاملے پر سنجیدگی سے ایکشن لینا چاہئے تھا اور اندروانی سطح پر تحقیقات کرکے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جاتی لیکن اس معاملے پر آنکھ بندکرکے خاموشی اختیار کرنا افسوسناک بات ہے۔

متعلقہ عنوان :