امریکہ کا پاکستان میں توانائی، پانی، آبپاشی، صحت اور تعلیم سمیت مختلف شعبوں میں 43 منصو بے شروع کرنیکا اعلان، کیری لوگر بل کے تحت 5 سالوں کے دوران ساڑھے سات ارب ڈالر کی غیر فوجی امداد دی جائیگی، 1 ارب 20 کروڑ ڈالر رواں برس مل جائینگے، ہمارے تعلقات دہشتگردی اور سیکورٹی سے نکل کر وسیع تر شراکت داری میں بدل چکے ہیں، ہیلری کلنٹن، قائد کے ویژن کے مطابق پاکستان کی ترقی چاہتے ہیں، امریکی منصوبوں سے عوام کا معیار زندگی بلند ہو گا، شاہ محمود قریشی

پیر 19 جولائی 2010 14:22

امریکہ کا پاکستان میں توانائی، پانی، آبپاشی، صحت اور تعلیم سمیت مختلف ..
اسلام آباد (اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔19 جولائی۔2010ء) امریکی وزیرخارجہ ہیلری کلنٹن نے پاکستان میں توانائی،پینے کے صاف پانی، آبپاشی،صحت اور تعلیم سمیت مختلف شعبوں میں 43منصو بے شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو 5سالوں کے دوران کیری لوگر بل کے تحت ساڑھے سات ارب ڈالر کی غیر فوجی امداد دی جائے گی اور اس ضمن میں 1ارب20کروڑ ڈالر رواں برس فراہم کیے جائیں گے،پاک امریکہ تعلقات دہشت گردی اور سیکورٹی سے نکل کر وسیع تر شراکت داری میں بدل چکے ہیں،اسٹرٹیجک ڈائیلاگ میں بات چیت کا عمل تکمیل کو پہنچنے کے بعد اب عملدرآمد کا آغاز ہو گیا ہے،تقریروں سے زیادہ بہتر طریقے سے عملی کام کر رہے ہیں،دونوں ممالک کے درمیان اسٹرٹیجک مذاکرات کا اگلا دور اکتوبر میں واشنگٹن میں ہوگا۔

(جاری ہے)

ان خیالا ت کااظہارانہوں نے پیر کویہاں دفتر خارجہ میں پاک امریکہ وزاتی سطح کے اسٹرٹیجک ڈائیلاگ کے دوسرے دورکے اختتام پر پاکستانی ہم منصب شاہ محمود قریشی کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ امریکی وزیرخارجہ نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ بات چیت کیلئے سیکرٹری سطح کے 13مختلف ورکنگ گروپس تشکیل دئیے گئے تھے جنہوں نے آبپاشی ، پانی ، توانائی ، صحت اور تعلیم سمیت مختلف شعبوں میں باہمی تعاون کے امور کا جائزہ لیا ۔

مارچ میں واشنگٹن میں ہونیوالے اسٹرٹیجک مذاکرات کے بعد بہت پیشرفت ہوئی ہے اور 3ماہ جاری رہنے والے مذاکرات میں مختلف شعبوں میں تعاون پر اتفاق کیا گیا ہے۔ اسٹرٹیجک مذاکرات میں بات چیت کا عمل مکمل ہونے کے بعد اب عملدرآمد کا مرحلہ شروع ہو گیا۔ آئندہ مذاکرات اکتوبر میں واشنگٹن میں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ پانی، توانائی اور صحت سمیت 13مختلف شعبوں میں 43منصوبے شروع کر رہا ہے جن میں پاکستان کے اندر بجلی کی پیداوار کے 2ہائیڈرل ڈیم بھی شامل ہیں۔

پاکستان کو آئندہ پانچ برسوں میں 7.5ارب ڈالر کی غیر فوجی امداد بھی فراہم کی جائے گی۔ امریکہ پاکستانی عوام کیلئے جو کچھ کر سکا وہ کرے گا۔ ہم تقریروں سے زیادہ بہتر انداز میں عملی طور پر کام کر رہے ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستانی عوام ، حکومت اور فوج کی قربانیاں ناقابل فراموش ہیں ہم داتا دربار خودکش حملے کی مذمت کرتے ہیں اور متاثرین کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں پاکستان اور امریکہ کے تعلقات اتار چڑھاؤ کا شکار رہے ہیں جس کے باعث پاکستانی عوام کا امریکہ کے بارے میں تاثر کچھ اچھا نہیں ہے لیکن اب طو یل المدتی شراکت داری سے نہ صرف پاکستانی عوام کا معیار زندگی بہتر ہوگا بلکہ امریکہ کے بارے میں اچھے تاثرات پیدا ہوں گے۔ ہم پاکستان کیساتھ تعلقات کو وسیع شراکت داری میں بدل رہے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ امریکہ پاکستان کی توانائی کی ضروریات سے آگاہ ہے تاہم چین کیساتھ سول نیوکلیئر معاہدے کے حوالے سے عالمی برادری اور نیوکلیئر گروپ کے تحفظات کو دور کیاجانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ میری صدر آصف علی زرداری اور وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی سے بھی بات چیت ہوئی ہے اور میں نے امریکہ کی جانب سے خیرسگالی اور نیک خواہشات کا پیغام لائی ہوں ۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ اور پاکستان کے درمیان فرق ہو سکتا ہے لیکن ہمارا دشمن ایک ہے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان بین الاقوامی سیکورٹی کیلئے بہت کچھ کر رہا ہے۔ پاک افغان حکومتوں کو اعتماد کے فقدان کو ختم کرنے کیلئے اقدامات اٹھانے چاہیں۔ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں امریکہ پاکستان کیساتھ ہے۔ ہم پاکستان میں طویل المدتی سرمایہ کاری چاہتے ہیں۔

ہم پاکستان کے چاروں صوبوں میں ڈرپ ایگریشن ٹیکنالوجی متعارف کروائیں گے۔انہوں نے کہا کہ امریکہ پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے معاہدے کا خیرمقدم کرتا ہے اور افغانستان کے معاشی استحکام کیلئے پاکستان کی کوششیں بہت اہم ہیں۔ پاک امریکہ اسٹرٹیجک ڈائیلاگ دونوں ملکوں کو قریب لانے کا کارنامہ ہے۔ رواں سال صدر باراک اوباما کا بھی خطے کا دورہ متوقع ہے ۔

ہم پاکستان کی جمہوری حکومت کی مدد کریں گے اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پاک فوج کیساتھ ہیں۔ اس موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان پائیدار اور دوطرفہ تعلقات باہمی امور کے ساتھ ساتھ علاقائی اور عالمی سطح پر بھی اہم ہیں۔ ہمیں توقع ہے کہ امریکہ پاکستانی برآمدات کو عالمی مارکیٹ میں زیادہ سے زیادہ رسائی دینے کیلئے اپنا کردار ادا کرے گا اور دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کی مشکلات دور کرنے کیلئے مدد فراہم کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان امریکہ کے درمیان تعلقات کے نئے دور کا آغاز ہو چکا ہے جس سے دیرپا ترقی کی راہ کھلے گی۔ پاک امریکہ اسٹرٹیجک پارٹنر شپ نہ صرف دونوں ملکوں بلکہ پورے خطے کے مفاد میں ہے۔ پاکستان کو اسٹرٹیجک مذاکرات سے بہت توقعات ہیں امید ہے ان مذاکرات سے پاکستان کی مشکلات دور کرنے میں مدد ملے گی۔ ہم قائد اعظم کے ویژن کے مطابق پاکستان کو ترقی کرتے دیکھنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بجلی کے بحران پر قابو پانے کیلئے ہم توانائی کے منصوبے شروع کرنا چاہتے ہیں جو عالمی قوانین کے عین مطابق ہوں گے۔ پاکستان اور چین کا سول ایٹمی ٹیکنالوجی کا معاہدہ عالمی قوانین کے عین مطابق ہے ۔ پاکستان ایٹمی عدم پھیلاؤ کی اپنی ذمہ داریوں سے نہ صرف آگاہ ہے بلکہ اس پر عمل بھی کر رہا ہے۔ جوہری توانائی سے متعلق پاکستان کو 35سال کا تجربہ حاصل ہے۔

امریکہ اور روس میں جوہری پھیلاؤ کے متعدد واقعات ہوتے رہے ہیں لیکن پاکستان میں ایسا کوئی ایشو سامنے نہیں آیا۔پاکستان عالمی قوانین کو مدنظر رکھ کر منصوبوں پر عمل کر رہا ہے۔ توانائی کی پیداوار بڑھانے کے منصوبوں میں جوہری پیداوار سے استفادہ کیا جائیگا اور اس حوالے سے معاہدوں پر عالمی برادری کو اعتماد میں لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ صحت، توانائی، پانی، زراعت ، تعلیم اور دیگر شعبوں میں امریکی منصوبوں سے پاکستانی عوام کا معیار زندگی بلند ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اسٹرٹیجک مذاکرات میں ہم نے اس بات پر بھی غور کیا ہے کہ کیری لوگر بل سے آگے ہمیں کیا کرنا ہوگا۔ اسٹرٹیجک مذاکرات میں دیرپا ویژن اور حکمت عملی پر بات کی گئی ہے۔ اب پاکستان اور امریکہ کے درمیان باہمی تعاون کا مرکز صرف دہشتگردی اور سیکورٹی کے معاملات نہیں ہیں بلکہ یہ تعلقات 13مختلف شعبوں تک وسیع کر دئیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے خاتمے، افغانستان میں استحکام، پاک بھارت تعلقات میں بہتری اور مسئلہ کشمیر کا حل ، وسطی ایشیاء اور جنوبی ایشیاء میں امن و استحکام اور خوشحالی کیلئے ضروری ہے۔

کیری لوگر بل طویل المدتی تعلقات کی دستاویز ہے جس کی خوبصورتی یہ ہے کہ یہ بل پاکستان کے اندر مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کی بات کرتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بات چیت میں افغانستان کے امور بھی زیر بحث رہے ہیں اور سہ فریقی تعلقات پر بھی غور کیا گیا ہے۔ پاکستان امریکہ کیساتھ مستحکم تعلقات کا خواہشمند ہے۔ ادھردفتر خارجہ سے جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیے کے مطابق وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی کی تجویزپر پاکستان اور امریکہ کے 13سیکٹرل ورکنگ گروپ کے اجلاس مئی ،جون اورجولائی میں اسلام آباد میں منعقد ہوئے جنہوں نے دونوں ممالک کے درمیان وزارتی سطح پر ہونے والے رابطے سے قبل اپناکام مکمل کیا ورکنگ گروپ کے ان اجلاسوں نے دونوں حکومتوں کے حکام کو ممکنہ تعاون پرتبادلہ خیال کیلئے موقع فراہم کیا ۔

مشترکہ ورکنگ گروپس میں میں زراعت ،مواصلات وعوامی سفارتکاری،دفاع وسلامتی ،معاشی،مارکیٹ ایکسس،تعلیم ،توانائی ،صحت ،لاء انفورسمنٹ وکاوٴنٹرٹیررازم ،سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ،اسٹرٹیجک استحکام و عدم افزودگی ، پانی اور وومن امپاورمنٹ شامل ہیں۔ اعلامیے کے مطابق پا کستان اور امریکہ کے درمیان وزارتی سطح کے ا سٹریٹجک مذاکرات میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور ان کی امریکی ہم منصب ہیلری کلنٹن نے اپنے اپنے وفود کے ہمراہ شرکت کی ۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ دونوں وزرائے خارجہ نے مذاکرات میں پیشرفت اور دونوں حکومتوں کے درمیان بڑھتے ہوئے تعاون پر اطمینان کا اظہار کیا ۔ امریکی وزیر خارجہ نے پاکستان کی سماجی اقتصادی ترقی کے حوالے سے امریکی امداد کا اعلان کیا انہوں نے کہا کہ امریکہ خصوصی طور پر سماجی ترقی  فوڈ سکیورٹی اور توانائی کے شعبوں میں پاکستان کو ترجیحی بنیادوں پر امداد فراہم کرے گا جبکہ انہوں نے توانائی  پانی اور صحت کے منصوبوں کیلئے بھی امداد کا اعلان کیا ۔

انہوں نے کہاکہ امریکہ دہشت گردی سے متاثرہ علاقوں بالخصوص سوات  مالا کنڈ اور جنوبی وزیرستان ایجنسی میں تعمیر نو اور بحالی کے حوالے سے پاکستان کی امداد جاری رکھے جبکہ امریکہ نے کیری لوگر برمن بل اور عالمی مالیاتی اداروں کے ذریعے پاکستان کی امداد جاری رکھنے اور کارپوریٹ سیکٹر میں تعاون اور تجارتی روابط کو بڑھانے کے حوالے سے اقدامات بھی اٹھائے جانے کی یقین دہانی بھی کرائی ہے ۔

ہیلری کلنٹن نے کہاکہ امریکہ عالمی مارکیٹ تک رسائی کے حوالے سے پاکستان کی کوششوں کی حمایت جاری رکھے گا ۔اعلامیے کے مطابق مذاکرات میں دونوں جانب سے دو طرفہ سرمایہ کاری کے ایک معاہدے پر بات چیت شروع کرنے کی خواہش کا بھی اظہار کیا گیا امریکہ نے دہشت گردی کے خلاف پاکستانی قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سکیورٹی فورسز کی قربانیوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے پاکستان کی حمایت جاری رہے گی ۔

مذاکرات میں پاکستان نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے ، گڈ گورننس کو فروغ دینے کیلئے قانونی اور سٹرکچرل اصلاحات، اقتصادی ترقی کیلئے راہ ہموار کرنے اور پاکستانی عوام کی ترقی و خوشحالی کیلئے اقدامات اٹھانے کے عزم کا اعادہ بھی کیا ۔ ہیلری کلنٹن نے امید ظاہر کی کہ امریکہ کی جانب سے دی جانے والی امداد سے پاکستان میں استحکام ، اقتصادی و سماجی ترقی ہوگی اور خوشحالی آئے گی۔

مذاکرات میں دونوں جانب سے علاقائی سلامتی کی صورتحال کا بھی جائزہ لیا گیا اورکہاگیاکہ خطے اورافغانستان میں امن اور استحکام میں پیش رفت انتہائی اہمیت کی حامل ہے ۔دونوں جانب سے اس عزم کی تجدید بھی کی گئی کہ سٹریٹجک پارٹنر شپ کو آگے بڑھا یا جائے گا اور دو طرفہ تعاون کو مزید وسعت دی جائے گی جبکہ یہ اتفاق کیا گیا ہے کہ سٹریٹجک ڈائیلاگ کا اگلا دور رواں سال کے آخر میں واشنگٹن میں ہوگا ۔

قبل ازیں پاک امریکااسٹریٹیجک ڈائیلاگ کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے ہیلری کلنٹن نے کہا کہ سد پارہ، گوم زام اور اسکردو میں ڈیمز کی تعمیر میں پاکستان کومدد دیں گے۔پاکستانی عوام کو صاف پانی کی فراہمی اور نکاسی آب منصوبوں میں بھی تعاون دیں گے۔امریکی وزیر خارجہ نے توانائی اور پانی کے اہم امنصوبوں کیلئے امداد کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کو صحت شعبے میں تعاون کے لئے تین بڑے اسپتالوں کی توسیع کی جائیگی اورچھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کے فروغ کیلئے100 ملین ڈالر دیں گے اور پاکستان میں ڈیری ڈیولپمنٹ کا بڑا پروگرام شروع کیا جائیگا۔

انہوں نے کہا کہ امریکا پاکستان میں دو ہائیڈرو الیکٹرک ڈیم کے منصوبے مکمل کرے گا اورامریکامتبادل توانائی کے ذرائع کی ترقی کیلئے پاکستان کی مدد کریگا،جن میں توانائی ہوا اور شمسی توانائی کے ذرائع شامل ہیں۔ اس موقع پر شاہ محمود قریشی نے کہاکہ پاک امریکا پائیدار تعلقات دوطرفہ اہمیت کے ساتھ علاقائی و عالمی سطح پر بھی اہم ہیں۔اسٹریٹیجک پارٹنر شپ پاکستان ، امریکا سمیت پورے خطے کے مفاد میں ہے اور پاکستان ، امریکا سے تعلقات اور تعاون میں مخلص ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پاک امریکا ڈائیلاگ میں سکیورٹی، جوہری عدم پھیلا، انسداد دہشتگردی سمیت تعلیم، کلچر، سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ پاکستان اقتصادی شعبے میں اہداف حاصل کریگا اور پاکستان اور امریکا اپنے طویل تعلقات کو پائیدار بنانے کیلئے کام کریں گے۔امید ہے کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کی مشکلات دور کرنے میں مدد دی جائیگی، اور پاکستانی برآمدات کو عالمی مارکیٹ میں زیادہ رسائی دی جائیگی۔

اس موقع پر امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کا کہنا تھا کہ پاک افغان معاہدہ علاقے کے لیے اہم ہے۔ٹرانزٹ ٹریڈ پر کامیاب پاک افغان مذاکرات پر دونوں ممالک مبارک باد کے مستحق ہیں، ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے سے دونوں ممالک میں روزگار فراہمی اور اقتصادی ترقی میں مدد ملے گی۔انہوں نے کہا کہ یقینا دونوں ممالک کے درمیان فرق ہے لیکن ہمارا دشمن ایک ہے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان سے اعتماد اور تعاون کے قیام میں پاکستان کی حکومت کا کردار قابل قدر ہے۔انہوں نے کہا کہ ان مذاکرات کا مقصد معاملات کا بغور جائزہ لینا ہے اور پاکستان کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعلقات مضبوط بنانا ہے۔اس موقع پر
امریکہ کا پاکستان میں توانائی، پانی، آبپاشی، صحت اور تعلیم سمیت مختلف ..