سپریم کورٹ نے برطانوی شہریت چھوڑنے کا ثبوت نہ دینے پررحمن ملک کی سینیٹ کی رکنیت معطل کردی،رحمان ملک کی شہریت چھوڑنے سے متعلق غیر واضح دستاویز دیئے گئے ، دوہری شہریت رکھنے پرآرٹیکل 63کے تحت رحمن ملک الیکشن لڑنے کے اہل نہیں تھے ،کیس کے فیصلے تک رکنیت معطل ر ہے گی ،تین رکنی بنچ کاعبوری حکم ، دوہری شہریت کے حامل دیگر14ارکان کو نوٹس جاری ، کسی رکن پارلیمنٹ کی دوہری شہریت سے متعلق کارروائی کرنے کا اختیار سپیکرقومی اسمبلی یا چیئرمین سینیٹ کو ہے، عدالت نے فرح ناز اصفہانی کی رکنیت معطل کر کے پہلے ہی اپنے اختیارات سے تجاوز کیا ہے ، اٹارنی جنرل عرفان قادر کاموقف

پیر 4 جون 2012 16:49

سپریم کورٹ نے ارکان پارلیمنٹ کی دوہری شہریت کیخلاف دائرمقدمے کی سماعت کے دوران برطانوی شہریت ترک کرنے کے ٹھوس ثبوت پیش نہ کرنے پر وفاقی وزیرداخلہ رحمن ملک کی سینیٹ کی رکنیت عبوری طورپرمعطل کردی اورقراردیاہے کہ آرٹیکل 63کے تحت رحمن ملک سینیٹ کے الیکشن لڑنے کے اہل نہیں تھے جبکہ عدالت نے دوہری شہریت کے حامل دیگر13ارکان کو نوٹس جاری کر دیئے،عدالتی فیصلے کے نتیجے میں رحمن ملک مزید وزیرداخلہ نہیں رہ سکیں گے ۔

(جاری ہے)

پیرکوچیف جسٹس افتخارمحمدچوہدری کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے تین رکنی بنچ نے ارکان پارلیمنٹ کی دوہری شہریت کے مقدمے کی سماعت کی۔ اس موقع پر رحمن ملک کے وکیل چوہدری اظہر نے عدالت میں اپنے موکل کی طرف سے برطانوی شہریت چھوڑنے سے متعلق شواہد پیش کیے جسے عدالت نے ایک بار بھر مسترد کردیا۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ عدالت رحمان ملک سے برطانوی شہریت چھوڑنے سے متعلق جو دستاویزات پیش کی ہیں وہ مستند نہیں ہیں۔ اٹارنی جنرل عرفان قادر نے عدالت کو بتایا کہ کسی بھی رکن پارلیمنٹ کی دوہری شہریت سے متعلق کارروائی کرنے کا اختیار سپیکر یا سینیٹ کے چیئرمین کو ہے