محکمہ صحت کی نااہلی ،اندرون سندھ میں خسرہ کی وباء سے ہلاکتوں کاسلسلہ جاری ،مزید 20چراغ گل ، ہلاکتوں کی مجموعی تعداد150سے تجاوزکرگئی ، اپنے لخت جگروں کی اموات پرماوٴں پرغشی کے دورے،ارباب اختیارکیلئے جھولیاں پھیلاکربددعائیں، صوبائی سیکرٹری صحت نے7 اضلاع میں 668 ویکسی نیشن ٹیمیں قائم کردیں

اتوار 30 دسمبر 2012 21:31

کشمور/خیرپور/میرپورماتھیلو(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔30دسمبر۔ 2012ء) محکمہ صحت کی نااہلی ،اندرون سندھ کے مختلف اضلاع میں خسرہ کی وباء سے ہلاکتوں کاسلسلہ جاری ،مزید 20 سے زائدبچے زندگی کی بازی ہارگئے ،ہلاکتوں کی مجموعی تعداد150سے تجاوزکرگئی ، صوبائی سیکرٹری صحت آفتاب کھتری کا کندھکوٹ ضلع کادورہ، سات اضلاع میں 668ویکسی نیشن ٹیمیں قائم کردی ۔

تفصیلات کے مطابق اتوارکو کندھکوٹ میں خسرہ کی بیماری مبتلا مزید نو بچے چل بسے جس کے بعد ضلع بھر میں ہلاکتوں کی تعداد76ہوگئی ہے جس میں تحصیل تنگوانی سرفہرست ہے گاؤں پیربخش نوناری میں دوسالہ آمنہ دخترغلام مصطفی بھلکانی ،گاؤں علی بیگ میں دوسالہ نفیسہ دختربخت علی ملک ،کرمپورکے نواح میں ایک سالہ نجمہ پھوڑ،بخشاپور میں تین سالہ عادل ملک،تنگوانی کے قریب گاؤں کامران باجکانی میں تین سالہ عشرت دختر عبداللہ باجکانی،چار سالہ اسداللہ ،گاؤں امیر بخش قمبرانی میں ایک سالہ بچہ فوت گاؤں ہیبت میں دو سالہ صائمہ باجکانی ،27میل کے علائقے میں سمیرہ دختر ٹلن خان اور فرزانہ کھوسوجانبحق بچوں میں شامل ہیں تمام ہلاکتیں برسات متاثرہ علائقوں میں ہوئی ہیں ۔

(جاری ہے)

سیکرٹری صحت آفتاب کھتری نے کندھکوٹ ضلع کادورہ کرکے سات اضلاع میں 668ٹیمیں قائم کی ہیں ۔ آفتاب کھتری اور ڈی ایچ او ڈاکٹر رانو کمار دار انے کہا کہ دیہاتی ٹوٹکے استعمال کرکے بچوں کاعلاج نہیں کروارہے ہیں جس کے باعث ہلاکتیں ہورہی ہیں ۔انہوں نے کہاکہ جبتک برسات متاثرہ علاقوں سے پانی نہیں نکالا گیا تو وبا ء پر قابو پانا مشکل ہوگا۔ ادھر خیرپورا ور گرد نواح میں خسرے کی بیماری نے تین معصوم بچوں کی زندگیوں کو نگل لیاجبکہ 5سو سے زائد معصوم بچے زندگی اور موت کی کشمکش میں ۔

کوٹ ڈیجی کے قریب گوٹھ گل محمد جامڑو کے دو معصوم بچے اسرار احمد اور علالدین جامڑو اور پیر جو گوٹھ میں 5سالا بچہ آفاق شیخ کو خسرے کی بیماری نے نگل لیا جبکہ اس موزی بیماری میں 574معصوم بچے زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں جبکہ اس سلسلے میں محکمہ صحت کی پرسرار خاموشی سے یہ ظاہر ہو رہاہے کہ حکومت سندھ کی جانب سے محکمہ صحت کو کروڑں روپے کا بجٹ ہونے کے باوجود متعلقہ افسران اس بیماری کو کنٹرول کر نے کے بجائے کروڑوں روپے کے فنڈ خرد برد کر نے میں مصروف ہیں اس سلسلے میں صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر صغیر احمد نے رابطہ قائم کر نے پر بتایا کہ ہم نے فوری طور پر 7اضلاع میں ڈی جی ہیلتھ فروز میمن اور سیکریٹری صحت آفتاب کھتری کی سربراہی میں ٹیمیں روانہ کر دی ہیں جن میں سکھر ،خیرپور ،شکار پور ،لاڑکانہ ،قمبر جیکب آباد ،کشمور شامل ہیں انہوں نے کہاکہ ہم نے چار لاکھ بچوں کو خسرے سے بچاو کے لئے ویکسین دے رہے ہیں جس میں سے ایک لاکھ بچوں کو ویکسین دے چکے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ خسرے کی بیماری میں 56بچے فوت ہوچکے ہیں جبکہ 12سو سے زائد بچے زیرعلاج ہیں والدین کو چاہیے کہ وہ خسرے کے پیش نظر اپنے بچوں کو فوری طور پر اسپتال داخل کریں تاکہ اس موزی بیماری پر قابو پایا جا سکے۔ دوسری جانب میرپورماتھیلو میں خسرہ کی وباء سے مزیددوبچے چل بسے ۔اطلاعات کے مطابق دیہی علاقوں میں خسرے کی وباء سے بڑی تعداد میں بچوں کی ہلاکتوں ہوچکی ہیں جن کے بارے میں سرکاری سطح پرکوئی ریکارڈ نہیں ہے۔دریں اثناء اپنے لخت جگروں کی اموات پرماوٴں پرغشی کے دورے پڑرہے ہیں اوروہ ارباب اختیارکیلئے جھولیاں پھیلاکربددعائیں کررہی ہیں

متعلقہ عنوان :