خیرپور،ریلوے پلاٹ کا قبضہ خالی کرانے کے دوران مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ،ایک اہلکار سمیت 13افراد زخمی،ریلوے ملازمین کا ریلوے ٹریک پر دھرنا واحتجاج

ہفتہ 16 فروری 2013 22:26

خیرپور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔16فروری۔2013ء) خیرپور میں ریلوے پھاٹک کے پاس ریلوے پلاٹ کا قبضہ خالی کرانے کے دوران ہوائی فائرنگ ، پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں ایک سرکاری اہلکار سمیت 13افراد زخمی ہوگئے،ریلوے ملازمین نے ریلوے ٹریک پر دھرنا واحتجاج کیا ، دھرنے میں شریک مظاہرین نے کراچی سے لاہور جانے والی شالیمار ایکسپریس روک دی۔

مظاہرین کی پیپلزپارٹی کی لیڈیز ایم این اے ،ریلوے حکام اور پولیس کے خلاف نعرے بازی ،ایم این اے کی مداخلت پر احتجاج ختم ریلوے افسران وہلکار تجاوزات ختم کرائے بغیر واپس چلے گئے تفصیلات کے مطابق خیرپور کے اے سیکشن تھانے کی حدود ٹھیڑی ریلوے پھاٹک کے قریب ریلوے پلاٹ کا قبضہ خالی کرانے کے لئے ریلوے انتظامیہ نے ڈی این ون ارشد صدیقی اور ایس پی ریلوے جمشید بٹ کی قیادت میں قائم تجاوزات ختم کرنا شروع کی کہ اسی دوران متاثرین اور علاقہ مکینوں کاریلوے انتظامیہ اور ریلوے پولیس کے درمیان جھڑپیں شروع ہوگئیں جبکہ اس موقع پر ہوائی فائرنگ بھی ہوئی جس کے نتیجے میں ایک سرکاری اہلکار سمیت 13افراد زخمی ہوگئے اس دوران خیرپور پویس موقع سے فرار ہوگئی ہنگامہ آرائی کے دوران ریلوے عملے اور مظاہرین کے درمیان ڈنڈے بازی بھی ہوئی بعد ازاں مشتعل افراد نے کھجور منڈی کے پاس ریلوے انتظامیہ کے خلاف سخت نعرے بازی کی اور احتجاج کیا اسی دوران کھجور منڈی کے تاجروں نے بھی منڈی بند کرکے مظاہرین کے ساتھ احتجاج کیا مظاہرین نے اس موقع پر پیپلزپارٹی کی لیڈیز ایم این اے مہرین بھٹو،ریلوے حکام اور ریلوے پولیس کے خلاف شدید نعرے بازی کی اس موقع پر مظاہرین ذوالفقار پھلپوٹو ،وقار اور دیگر نے پیپلزپارٹی کی لیڈیز ایم این اے مہرین بھٹو پر الزام لگاتے ہوئے صحافیوں کو بتایا کہ مہرین بھٹو نے اپنا اثر اسوخ اور ریلوے حکام کو لاکھوں روپے رشوت دیکر یہ زمین اپنے نام لیز کرائی ہے جس پر ریلوے حکام نے پلاٹ کا قبضہ خالی کرانے آئے ہیں ہم اس زمین پر گزشتہ 40،50برس سے بیٹھے ہوئے ہیں اس پلاٹ کا کچھ حصہ کھجور منڈی والوں کا بھی ہے مذکورہ پلاٹ پر ایم این اے کے کہنے پر ہمیں بے دخل کیا جارہا ہے جس سے پیپلزپارٹی کی ساخ متاثر ہوگی دوسری طرف ریلوے ملازمین نے بھی واقعہ کے خلاف ریلوے ٹریک پر پہنچ کر دھرنا دیا دھرنے میں شریک ریلوے کے مشتعل افراد نے کراچی سے لاہور جانے والی شالیمار ایکسپریس کوبھی روک دیا جو کئی گھنٹے تک ریلوے پھاٹک کے قریب کھڑی رہی جبکہ پلاٹ کا قبضہ خالی کرانے کے لیے آئے ہوئے ریلوے حکام کا کہنا تھا کہ پلاٹ ریلوے کی حدود میں ہے اور ریلوے کی ملکیت ہے لوگ غیر قانونی پلاٹ پر قبضہ جمائے ہوئے ہیں ریلوے حکام کا یہ بھی کہنا تھا کہ مظاہرین ان کے کچھ افراد کو یرغمال بناکر لے گئے ہیں جو زیادتی ہے تاہم ریلوے عملے اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے بعد ریلوے حکام نے ریلوے پولیس کو بلاکر ریلوے ٹریک پر کھڑا کر دیا جبکہ مظاہرین پلاٹ پر نعرے بازی کرتے رہے۔

(جاری ہے)

دوسری طرف پیپلزپارٹی کے ایم این اے نواب خان وسان نے موقع پر پہنچ گئے اور مشتعل مظاہرین سے صورتحال معلوم کی جس پر انہوں نے وزیر ریلوے،ڈی ایس ریلوے سکھر،ڈپٹی کمشنر خیرپورکو احکامات جاری کئے اور انہیں تفصیلات سے آگاہ کیا اس موقع پر نواب خان وسان نے کہا کہ غریبوں کے ساتھ ذیارتی اور نا انصافی کسی بھی صورت برداشت نہیں کی جائے گی یادرہے کہ اس تمام تر ہونے والے واقعہ میں مظاہرین نے پیپلزپارٹی کی لیڈیز ایم این اے مہرین بھٹو کے خلاف نعرے بازی کی تو دوسری طرف پیپلزپارٹی کے ایم این اے نواب خان وسان کے حق میں نعرے لگائے گئے اس سلسلے میں ایم این اے مہرین بھٹو سے رابطہ قائم کرنے کی کوشیش کی گئی تو ان کے موبائل پر ان کے پی اے ذوالفقار نامی شحض نے کہا کہ وہ ابھی مصروف ہیں ۔