سندھ میں فرقہ وارانہ فسادات کرانے کی سازش کی جارہی ہے‘ فسادات میں بیرونی ہاتھ کا ملوث ہونا خارج از امکان نہیں‘حکومت کے پاس دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے ماہرین کی کمی ہے‘دھماکے انٹیلی جنس اداروں کی ناکامی ہیں‘ بروقت اطلاع ملے تو کنٹرول کیا جاسکتا ہے‘جیکب آباد اور شکارپور بم دھماکہ کسی کی نااہلی نہیں ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں، پشاور میں اتنے دھماکہ ہوئے کسی نے نہیں کہا کہ یہ کسی کی کمزوری ہے ، بلوچستان اور پنجاب میں بھی دہشت گردی ہورہی ہے ، وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی بم دھماکے میں زخمی درگاہ کے سجادہ نشین کی عیادت کے بعد میڈیا سے بات چیت

منگل 26 فروری 2013 15:34

سکھر (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی این پی۔ 26فروری 2013ء) وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ میں فرقہ وارانہ فسادات کرانے کی سازش کی جارہی ہے‘ فسادات میں بیرونی ہاتھ کا ملوث ہونا خارج از امکان نہیں‘حکومت کے پاس دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے ماہرین کی کمی ہے‘دھماکے انٹیلی جنس اداروں کی ناکامی ہیں‘ بروقت اطلاع ملے تو کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔

وہ منگل کو یہاں شکارپور میں بم دھماکے میں زخمی ہونے والے پیر حاجن شاہ درگاہ کے سجادہ نشین کی عیادت کے بعد میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔ قائم علی شاہ نے کہا کہ سندھ میں فرقہ ورانہ فسادات کرانے کی سازش میں بیرونی ہاتھ ملوث ہوسکتا ہے۔ یہ تاثر غلط ہے کہ موجودہ حکومت ناکام ہوچکی ہے۔ بلکہ حکومت کے پاس دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے ماہرین کی کمی ہے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے دھماکے انٹیلی جنس اداروں کی ناکامی بھی ہے،اگر بروقت اطلاع ملے تو کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ رینجرز اور پولیس کے اعلیٰ افسران کا اجلاس طلب کیا گیا ہے جس میں اس طرح کے معاملات پر غوروخوض کیا جائے گا۔ قائم علی شاہ نے کہا کہ جیکب آباد اور شکارپور بم دھماکہ کسی کی نااہلی نہیں ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں، پشاور میں اتنے دھماکہ ہوئے کسی نے نہیں کہا کہ کسی کی کمزوری ہے ، بلوچستان اور پنجاب میں بھی ہوئے ہیں ، یہاں بھی دھماکوں میں کسی کا ہاتھ ہے۔

انہوں نے کہا کہ کاروائیوں سے ایک طرف عوام کو ناراض کرنے کی کوشش کی جارہی ہے،دوسری جانب یہ کسی حد تک فرقہ وارانہ قتل بھی ہیں جودرگاہوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے ، دہشتگردی کے خلاف اقدامات کئے جارہے ہیں ، بم پلانٹ ہوجاتا ہے اس کی اتنی مہارت ہمارے پاس نہیں ہیں جتنی ہونی چاہئے ، کچھ افسران کو ٹریننگ پر بھیجا ہے تاکہ اس کا سدباب کیا جاسکے ،انہوں نے کہا کہ آج ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے انٹیلی جنس ایجنسیوں کے ساتھ ، شکارپور دھماکہ کسی کی نااہلی نہیں ہے پولیس ہر جگہ موجود نہیں ہوسکتی ، نائن الیون کے بعد دہشتگردی میں اضافہ ہوا ہے ، اور سابقہ حکومت کی پالیسیوں کا نتیجہ ہم بھگت رہے ہیں ، حالیہ دنوں میں کچھ دہشت گرد پکڑے ہیں جنہوں نیاپنا جرم قبول کیا ہے ۔