پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز نے انتخابی منشور کا اعلان کر دیا

جمعرات 14 مارچ 2013 21:51

پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز نے انتخابی منشور کا اعلان کر دیا
{#EVENT_IMAGE_1#}اسلام آباد(اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔14مارچ۔2013ء) پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز نے آئندہ عام انتخابات کیلئے منشور کا اعلان کر دیا، روٹی، کپڑا اور مکان کے ساتھ دہشت گردی سے تحفظ، علم، صحت اور ملازمت کو بھی شامل کر لیا گیا، جبکہ مزدور کی کم سے کم اجرت 18 ہزار روپے کرنے اور آئینی عدالتوں کے قیام کا وعدہ بھی کیا گیا ہے۔ روٹی کپڑا اور مکان، علم صحت سب کو کام، دہشت سے محفوظ عوام، اونچا ہو جمہور کا نام۔

پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے صدر مخدوم امین فہیم نے پارٹی کے اہم قائدین کے ساتھ اسلام آباد میں 5 سالہ پارٹی منشور کا اعلان کیا، جس کے اہم نکات کچھ یوں ہیں ۔ بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام کا ماہانہ وظیفہ 2 ہزار روپے جبکہ تعلیمی بجٹ جی ڈی پی کا 4.5 فیصداور مزدور کی کم از کم اجرت 18 ہزار روپے کردی جائے گی۔

(جاری ہے)

ماں اور بچے کی صحت کا پروگرام ، پولیو کا 2018ء تک مکمل خاتمہ، اقلیتوں کیلئے قومی کمیشن، خصوصی معاشی زون اور ویونگ سٹی کا قیام بھی عمل میں لایا جائے گا۔

پی پی منشور میں کہا گیا ہے کہ فاٹا کی خواتین کیلئے قومی اسمبلی میں 2 نشستیں مختص کریں گے جبکہ 50 لاکھ افراد کو ٹیکس نیٹ میں لانابھی منشور کا حصہ ہوگا۔ حکومت میں آکر کراچی کیلئے این ایف سی ایوارڈ میں خصوصی گرانٹ، بجٹ خسارہ جی ڈی پی کے 4 فیصد سے کم اور موٹر ویز کی تعمیر کی جائے گی۔ نوجوانوں کیلئے ملازمتیں، کسانوں کیلئے قرضے اور ٹیوب ویلز کے فلیٹ ریٹ بھی پیپلزپارٹی کے انتخابی منشور میں شامل ہیں۔

مخدوم امین فہیم نے کہا کہ ہم اگلی مدت کے اختتام تک کوئلے، پانی، گیس اور متبادل انرجی سے12 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کریں گے، مزدوروں کو صوبائی اسمبلیوں میں 4، صوبائی اسمبلیوں میں 2 نشستیں دی جائیں گی۔ پیپلز پارٹی کے منشور میں وعدہ کیا گیا ہے کہ صوبہ بہالپور جنوبی پنجاب کو حقیقت کا روپ دیا جائے گا جبکہ کالعدم تنظیموں کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا، ججز اور گواہوں کو تحفظ دیا جائے گا اور انتہا پسندی و عدم برداشت کا مقابلہ کرنے کیلئے قومی مہم چلائی جائے گی، مذاکرات انہی سے ہوں گے جو ملکی قوانین کو تسلیم کریں گے۔

پیپلز پارٹی نے اپنے منشور میں کہا ہے کہ ہمسایہ ممالک سے تعلقات اچھے رکھے جائیں گے، کشمیریوں کی حمایت جاری رکھی جائے گی اور ملک کی فضائی یا زمینی حدود کی خلاف ورزی سمیت ڈرون حملوں کو ملک کی خودمختاری کے خلاف تصور کیا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :