سابق وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ پر اعتراضات داخل کرانے والے خیرپور ڈسٹرکٹ بار کے صدر منظور انصاری پرجیالے برس پڑے ،لاتوں ،مکوں کا آزادانہ استعمال ، ہائی کورٹ میں موجود پولیس تماشا دیکھتی رہی

بدھ 10 اپریل 2013 19:34

سکھر (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔10اپریل۔2013ء) سابق وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ پر اعتراضات داخل کرانے والے خیرپور ڈسٹرکٹ بار کے صدر منظور انصاری پرپی پی کے جیالے وکیل برس پڑے ،لاتوں ،مکوں کا آزادانہ استعمال ، ہائی کورٹ میں موجود پولیس تماشا دیکھتی رہی سندھ ہائی کورٹ میں ہونی والی وکلاء برادری کی یہ لڑائی کسی فلم کی شوٹنگ نہیں بلکہ ہمارے معاشرے میں انصاف فراہم کرانے میں مدد دینے والے وکلاء ہیں جو اپنے ہی ایک وکیل کو زدو کوب کر رہے ہیں اس ہاتھا پائی کی وجہ خیرپور ڈسٹرکٹ بار کے صدر منظور انصاری کی جانب سے سابق وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کے کاغذات نامزدگی پر اعتراضات داخل کرنا ہے جسکی آج سماعت اپلیٹ ٹریبونل سکھر بینچ میں ہوئی سماعت کے بعد جب منظور انصاری اپنی کار میں سوا ہونے لگے تو تو وہاں پر موجود پی پی کے جیالے وکیل منظور انصار ی کو کار سے اتارنے کے بعد انہیں تشدد کانشانہ بنانا شروع کر دیا اور ان پر لاتوں ،مکوں اور گھونسوں کی بارش کردی جس کے نتیجے میں منظور حسن شدید زخمی ہوگئے جبکہ وہاں پر موجود پولیس تماشا دیکھتی رہی واقعہ کے خلاف منظور انصاری کا کہنا تھا کہ قائم علی شاہ کے حمایتی وکیلوں نے مجھ پر حملہ کیا ہے اب یہ صاف ظاہر ہوگیا ہے کہ قائم علی شاہ اپر لگائے جانے والے عتراضات درست ہیں اور وہ آرٹیکل 62 اور 63 پر پورا نہیں اترتے ۔