انسداد دہشت گردی کی عدالت نے قتل کیس میں پیپلزپارٹی کے ایم این اے نواب وسان کی ضمانت مسترد کر دی،نواب وسان پولیس کی موجود گی میں احاطہ عدالت سے فرار،مسلم لیگ (ف )کے مشتعل کارکنوں کا خیرپور پولیس کیخلاف احتجاجی مظاہرہ ودھرنا، اے ایس پی خیرپور کی گاڑی روک لی، پولیس پر ایم این اے کو فرار کرانے کا الزام، شہر بھر میں ہوائی فائرنگ، شہریوں اور تاجر برادری میں خوف وہراس

ہفتہ 8 جون 2013 21:54

خیرپور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔8جون۔ 2013ء) پیپلزپارٹی کا ایم این اے خیرپور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت سے ضمانت مسترد ہونے پر پولیس کی موجود گی میں احاطہ عدالت سے فرار، ایم این اے سمیت چھ افراد کے خلاف الیکشن کے روز مسلم لیگ فنکشنل کے کارکن عبدالوہاب موریجو کو قتل کرنے اور 6افراد کو زخمی کرنے پر دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا نواب خان وسان کے عدالت سے فرار ہونے پر مسلم لیگ فنکشنل کے مشتعل کارکنوں نے اے ایس پی خیرپور کی گاڑی روک دی،پویس پر ایم این اے کو فرار کرانے کا الزام واقعہ کے بعد فنکشنل مسلم لیگ کے کارکنوں کا خیرپور پویس کے خلاف احتجاجی مظاہرہ ودھرناشہر بھر میں ہوائی فائرنگ شہریوں اور تاجر برادری میں خوف وہراس ،پویس علاقہ سے غائب جبکہ ایس ایس پی خیرپور وزیراعلیٰ کے پروٹوکول میں مصروف،خوف کے باعث شہر مکمل طور پر بند ہوگیا۔

(جاری ہے)

ہفتہ کو انسداد دہشت گردی خیرپور کی خصوصی عدالت میں ایم این اے نواب وسان اپنی عبوری ضمانت مستقل کرانے آئے تو عدالت کے جج سعید حسن نے فریادی اور ملزمان کے بیانات سنے کے بعد ایم این اے نواب خان وسان سمیت قتل کیس میں ملوث دیگر ملزمان مختیار سولنگی ،رستم مغل ،ریاض میرانی اور علی عباس میرانی کی عبوری ضمانت کو رد کردیا ضمانت ردہونے کے بعد نواب خان وسان عدالت سے نکل تو ان کے ہمراہ موجودافراد نے صحافیوں کو بتایا کہ ضمانت ہو گئی ایسی اثناء ایم این اے نواب وسان صحافیوں کے سوالوں کا جواب دینے کے بجائے اپنی گاڑی میں بیٹھے گئے اور پویس کو چکمہ دیکر پویس پروٹوکول میں روانہ ہو گئے نواب خان وسان کے عدالت سے فرار ہونے پر مسلم لیگ فنکشنل کے کارکن مشتعل ہوگئے اور انہوں نے اے ایس پی خیرپور مسعود بنگش کی گاڑی روک دی جبکہ مشتعل کارکنوں نے دیگر کئی پولیس اہلکاروں کو یرغمال بنایا یادرہے کہ نواب خان وسان کے خلاف الیکشن کے روز ممتاز کالج پولنگ اسٹیشن کے قریب مسلم لیگ فنکشنل کے کارکن عبدالوہاب موریجو کے قتل اور سابق تعلقہ ناظم خیرپور طاہر امتیاز پھلپوٹو کو زخمی کرنے پر دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ در ج کیا گیاتھا مقدمہ سابق تعلقہ ناظم اور مسلم لیگ فنکشنل کے رہنماء طاہر امتیاز پھلپوٹو نے اے سیکشن تھانے میں درج کرایا تھا دہشت گردی ایکٹ کا مقدمہ درج ہونے کے بعد نواب خان وسان نے سندھ ہائی کورٹ سے 10روز کی ضمانت حاصل کی تھی تاہم سندھ ہائی کورٹ نے ان کو انسداد دہشت گردی خیرپور کی خصوصی عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا جس پر وہ خیرپور کی خصوصی عدالت میں پیش ہوئے تھے اور عدالت کو ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست دی تھی جس پر عدالت نے ان کو 7روز کے لیے پانچ لاکھ روپے کی عبوری ضمانت دی تھی اور ان کو یکم جون کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا لیکن یکم جون کو قومی اسمبلی میں حلف برداری تقریب کی وجہ سے نواب خان وسان قومی اسمبلی میں حلف اٹھانے گئے اور عدالت میں پیش نہیں ہوئے جس پر عدالت نے ان کی عبوری ضمانت میں 8جون تک کی توسیع کی تھی ضمانت رد ہونے کے بعد نواب وسان کی احاطہ عدالت سے فرار ہونے پرمسلم لیگ فنکشنل کے کارکن اور مقتول کے ورثا مشتعل ہوگئے مشتعل افراد نے پنج گلہ چوک اور شہر کے دیگر مقامات پر ہوائی فائرنگ کی اور شاہی بازار سمیت شہر مکمل طور بند کرادیا جبکہ کئی دکانوں کے شیشے توڑ دیئے گئے مقتول عبدالوہاب موریجو کے بھائی عبدالغفار موریجو اور مسلم لیگ فنکشنل کے رہنماء طاہر امتیاز پھلپوٹو نے ایس ایس پی آفیس پر احتجاجی مظاہرہ و ھرنا دیا اس موقع پر مظاہرین مطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ اور وزیر اعظم پاکستان نواب خان وسان کے عدالت سے فرار ہونے کے واقعہ کا نوٹس لیں ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے جان بوجھ کر نواب خان وسان کو فرار کرایا ہے ۔

متعلقہ عنوان :