سپریم کورٹ کی حکومت کو چیئرمین پی آئی اے کی تقرری کیلئے دس روز کی مہلت،بینچ کی جانب سے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے 9 میں سے دو ممبران پر تحفظات کا اظہار، میاں منشاء اور عارف حبیب کیخلاف رینٹل پاور کیسز اور سٹیل مل سے متعلقہ مقدمات زیر التواء ہیں ،نئے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں متعلقہ شخصیات کا انتخاب کرکے حکومت سپریم کورٹ کو کیا پیغام دینا چاہتی ہے، چیف جسٹس افتخار محمد چوہدر ی کے ریمارکس

جمعرات 18 جولائی 2013 23:31

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔18جولائی۔2013ء) حکومت کی جانب سے قائم مقام چیئرمین پی آئی اے کی تقرری کا نوٹیفکیشن واپس لینے کی یقین دہانی کے بعد سپریم کورٹ نے حکومت کو کل وقتی چیئرمین پی آئی اے کی تقرری کیلئے دس روز کی مہلت دے دی، بینچ کی جانب سے بورڈ آف ڈائریکٹرز کیلئے انتخاب کردہ 9 ممبران میں سے دو پر تحفظات کا اظہار کر دیا ۔

چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ میاں محمد منشاء اور عارف حبیب کیخلاف رینٹل پاور کیسز اور سٹیل مل سے متعلقہ مقدمات زیر التواء ہیں پھر بھی نئے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں متعلقہ شخصیات کا انتخاب کرکے حکومت سپریم کورٹ کو کیا پیغام دینا چاہتی ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل شاہ خاور کی جانب سے کل وقتی چیئرمین کی تعیناتی کیلئے عمل جلد مکمل کرانے کی یقین دہانی پر مقدمے کی سماعت دس روز کیلئے ملتوی کردی گئی۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس شیخ عظمت سعید پر مشتمل تین رکنی بینچ نے پی آئی اے کے مقدمے کی سماعت شروع کی تو ایڈیشنل اٹارنی جنرل شاہ خاور نے عدالت کو بتایا کہ عدالتی احکامات پر عمل کرتے ہوئے پی آئی اے کے قائم مقام چیئرمین آصف یاسین ملک کو ہٹادیا گیا اور اب ان کی جگہ اسلم خالق کو قائم مقام چیئرمین بنادیا گیا ہے۔

کل وقتی چیئرمین پی آئی اے کا انتخاب ایک خصوصی بورڈ کرے گا جس کی تشکیل کا مرحلہ ابھی مکمل نہیں ہوا۔ عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی جانب سے پیش کردہ حکومتی موقف کو مسترد کرتے ہوئے کہاکہ قائم مقام چیئرمین کی کوئی گنجائش نہیں۔ اگر ایک قائم مقام کو ہٹاکر دوسرے کو قائم مقام چیئرمین بنانا تھا تو پھر پہلے قائم مقام چیئرمین ہی بہتر تھے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی جانب سے بتایا گیا کہ پی آئی اے کے بورڈ آف ڈائریکٹرزکیلئے 9 نئے ارکان کا انتخاب کیا جاچکا ہے جن میں اسلم خالق، ایم ایس جعفر، میاں محمد منشاء، عارف حبیب، سرفراز اے رحمن، عمران خان، محمد علی گردیزی، ڈاکٹر وقار مسعود خان اور ملک نذیر شامل ہیں۔ اس موقع پر عدالت نے میاں محمد منشاء اور عارف حبیب پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ میاں منشاء کیخلاف رینٹل پاور مقدمہ رہا ہے جبکہ عارف حبیب نے ایک بار کسی دوسری پارٹی سے مل کر ایک سٹیل مل خریدی تھی۔

عدالت نے ان کیخلاف فیصلہ بھی دے رکھا ہے۔ حکومت کیا کررہی ہے۔ جن کیخلاف مقدمات چل رہے ہیں ان کو پی آئی اے کے بورڈ آف ڈائریکٹر کا رکن لگاکر سپریم کورٹ کو کیا پیغام دینا چاہتی ہے۔ جلداز جلد کل وقتی چیئرمین پی آئی اے کی تقرری کا عمل مکمل کیا جائے۔ مقدمے کی درخواست گزار ماروی میمن نے عدالت سے کہا کہ نئی حکومت پی آئی اے کی حالت بہتر بنانے کیلئے بھرپور کوشش کررہی ہے۔ پی آئی اے کو اپنے پاؤں پر کھڑا کیا جائے گا۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے قائم مقام چیئرمین کی تقرری کا نوٹیفکیشن واپس لینے کی یقین دہانی کرتے ہوئے کہا کہ کل وقتی چیئرمین پی آئی اے کی تقرری کا عمل جلداز جلد مکمل کرلیا جائے گا جس پر مقدمے کی مزید سماعت دس روز کیلئے ملتوی کردی گئی۔