27 ویں روزہ کو پاکستان آزاد ہوسکتا ہے تو صدارتی انتخاب کیوں نہیں ہوسکتا تھا؟مسلم لیگ (ن )اور ایم کیو ایم کے ماضی کے بیانات دیکھتے ہوئے نواز بھائی،شہباز بھائی اور الطاف بھائی کو خراج تحسین پیش کیا جا چاہیے ،قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ کی میڈیا سے گفتگو

پیر 29 جولائی 2013 20:26

سکھر(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔29جولائی۔2013ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ اگر 27 ویں روزہ کو پاکستان آزاد ہوسکتا ہے تو صدارتی انتخاب کیوں نہیں ہوسکتا تھا؟مسلم لیگ (ن )اور ایم کیو ایم کے ماضی کے بیانات دیکھتے ہوئے نواز بھائی،شہباز بھائی اور الطاف بھائی کو خراج تحسین پیش کیا جا چاہیے ۔ وہ پیر کو یہاں اپنی ہمشیرہ کی وفات کے بعد تعزیت کیلئے آنے والوں سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کررہے تھے ۔

(جاری ہے)

سید خورشید احمد شاہ کا کہنا تھا کہ قائد اعظم نے لارڈز ماؤنٹ بیٹن کو یہ نہیں کہا تھا کہ 27 روزے کو نہیں بلکہ عید کے بعد پاکستان آزاد کیا جائے جب پاکستان 27 روزے کو بن سکتا ہے تو صدارتی الیکشن کیونکہ نہیں ہو سکتا ان کا کہنا تھا کہ 11 مئی کو شکوک و شہبات کے باوجود ہم نے نتائج کو تسلیم کیا مگر صدارتی الیکشن کے موقع پر ہمارے شکوک و شہبات یقین میں تبدیل ہوچکے ہیں ہم نے الیکشن کمیشن کو آزاد کیا تھا مگر الیکشن کمیشن نے صحیح طریقہ کار اختیار نہیں کیا شاید ان کو اس کی عادت نہیں تھی کیونکہ ملک میں زیادہ تر الیکشن ڈکٹیٹر کی سرپرستی یا کسی ایسی حکومت میں ہی ہوئے ہیں یہ سب اس وجہ سے ہوا ہے کہ اپوزیشن صدارتی امیدوار مضبوط ہونے کی وجہ سے الیکشن جیتنے کی پوزیشن میں تھی جبکہ سپریم کورٹ نے ایک ہی پیشی پر 30 تاریخ کردی سپریم کورٹ سے اس کردار کی امید نہیں تھی اس سب سے مسلم لیگ ن کے صدارتی امیدوار پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے جس کی وجہ سے ہم اور ہماری اتحادی جماعتیں کل کے سیشن کا بائیکاٹ کریں گی اور اس کیلئے ہمیں صدر سے پوچھنے کی ضرورت نہیں یہ ہمارا متفقہ سیاسی فیصلہ ہے انہوں نے مزید کہا کہ ایم کیو ایم کریڈٹ دیں کہ وہ ہر حکومت میں رہی ہے ۔