سیلاب میں حکومت کو صرف بیان بازی نہیں، کام کرکے دکھانا ہوگا ، منسٹروں کو بندوں پر ڈیوٹیاں دینی چاہیں،متاثرہ علاقوں کے لوگوں کیلئے ابھی تک رہنے کیلئے خیمے‘پینے کا صاف پانی ،کھانے پینے کی اشیاء کا بندوبست نہیں کیا گیا ،مسلم لیگ ق سندھ کے صدر اور پاکستان ریلیف فاؤنڈیشن کے چیئرمین حلیم عادل شیخ کی میڈیا سے گفتگو

پیر 19 اگست 2013 20:00

سکھر (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔19اگست۔ 2013ء) مسلم لیگ ق سندھ کے صدر اور پاکستان ریلیف فاؤنڈیشن کے چیئرمین حلیم عادل شیخ نے کہا ہے کہ حالیہ سیلاب میں حکومت کو صرف بیان بازی نہیں بلکہ کام کرکے دکھانا ہوگا جبکہ منسٹروں کو بندوں پر ڈیوٹیاں دینی چاہیں،متاثرہ علاقوں کے لوگوں کیلئے ابھی تک رہنے کیلئے خیمے‘پینے کا صاف پانی جبکہ کھانے پینے کی اشیاء کا بندوبست نہیں کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

سکھر میں متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حلیم عادل شیخ کامزید کہنا تھا کہ ہم بندوں اور سیلاب سے متاثریہ کچے کے علاقوں کا دورہ کر رہے ہیں ‘متاثرہ علاقوں میں جاکر اب تک 1000خیمے اور ریلیف گڈز دئیے ہیں متاثرہ لوگوں کو فوری طور پر حکومتی اور مخیر حضرات کی جانب سے امداد کی ضرورت ہے اس بار بھی گزشتہ سالوں کی طرح وبائی امراض پھوٹنے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے ان کا مزید کہنا تھا کہ 2022 تک گلوبل وارمنگ کی وجہ سے قدرتی آفات کے خطرات لاحق رہیں گے ک2010 میں دریائی سیلاب آیا‘2011 میں برسات نے تباہی مچائی‘2012 میں بارش اور پہاڑی سیلاب کی وجہ سے تباہی ہوئی‘جبکہ اس سال تینوں خطرات لاحق ہیں‘دریا میں موجود پانی کا اندازہ تو لگایا جاسکتا ہے مگر پہاڑوں سے آنے والے پانی کا انداز لگانا مشکل ہے‘تمام دریا?ں میں پانی کی سطح مسلسل بلند ہوتی جارہی ہیں‘اگر اس وقت پہاڑوں سے بھی پانی آگیا تو اونچے درجے کا سیلاب ہوسکتا ہے جبکہ ستمبر میں مزید بارشوں کی بھی پیشن گوئی کی گئی ہے اس دفعہ خطرات زیادہ لاحق ہیں انہوں نے کہا کہ پچھلے بیس سال سے محکمہ آبپاشی کرپشن کا شکار ہے جس کی ذمہ دار پچھلی تمام حکومتیں ہیں 2010 کے سیلاب میں جن افراد کو شوکاز نوٹس جاری کیے گئے تھے ان میں سے ایک سکھر اور دوسرا کوٹری بیراج کا چیف انجیئرہے‘اب بھی پچھلی بار کی طرح صرف کاغذوں پر بندوں کا کام کیا گیا ہے جبکہ ہر سال آنے والے سیلاب میں بیراج میں پانی گزرنے کی گنجائش کم ہوتی جاتی ہے اس بار اگر9 لاکھ کیوسکس کا ریلا اگر گزرا تو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے جبکہ بندوں کی صورتحال اتنی اچھی نہیں جنتی بتائی جارہی ہے۔