سکھر،دریائے سندھ میں اونچے درجے کاسیلاب،42سے زائد مقامات حساس قرار، انتظامیہ کے اقدامات نامکمل،چوبیس گھنٹوں میں ایک لاکھ کیوسک پانی بڑھ گیا ، پانی کی سطح میں 8ہزار کیوسک پانی کا اضافہ ،سکھر ، گھوٹکی اور کشمور کے اسی فیصد سے زائد دیہات زیر آب ، سینکڑوں افراد پھنس گئے

منگل 20 اگست 2013 21:25

سکھر (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔20اگست۔ 2013ء) دریائے سندھ میں گڈو کے مقام پر اونچے درجے کی سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی،پیتالیس سے زائد مقامات حساس قرار، انتظامیہ کے اقدامات نامکمل ، چوبیس گھنٹوں میں ایک لاکھ کیوسک پانی بڑھ گیا سکھر کے مقام پر بھی پانی کی سطح میں 8ہزار کیوسک پانی کا اضافہ ،سکھر ، گھوٹکی اور کشمور کے اسی فیصد سے زائد دیہات زیر آب ، سینکڑوں افراد پھنس گئے ، ہزاروں ایکڑ پر کاشت فصلیں ڈوب گئیں،لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقلی کے حوالے سے پریشانی کا سامنہ ، انتظامیہ پانی کے سامنے بے بس ، تفصیلات کے مطابق دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور گڈو کے مقام پر تین سے چار روز تک نچلے درجے کی برقرار رہنے والی سیلابی صورتحال اب بڑے سیلاب میں تبدیل ہوگئی ہے اور محکمہ آبپاشی کے حکام کے مطابق آئندہ 48گھنٹوں میں پانی کی سطح مزید بلند ہو گی آبپاشی حکام کو کہنا ہے کہ دریائے چناب ، کابل اور تربیلا سے آنے والے سیلابی ریلے اب گڈو پہنچنا شروع ہو گئے ہیں اور ملنے والے اعداد و شمار کے مطابق گڈو کے مقام پر گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ایک لاکھ کیوسک کا اضافہ ہو ا ہے اور اب گڈو کے مقام پر اونچے درجے کی سیلابی صورتحال ہے اسی طرح سکھر بیراج پر آنے والے پانی میں بھی گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران 8ہزار سے زائد کیوسک کا اضافہ ہوا ہے محکمہ آبپاشی کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق گڈو کے مقام پر پانی کی آمد پانچ لاکھتیس ہزار اور اخراج چار لاکھ بیانوے ہزارکیوسک سکھر بیراج پر پانی کی آمد تین لاکھ چوہتر ہزار اور خراج تین لاکھ بائیس ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے دریائے سندھ میں سطح آب بڑھنے کی وجہ سے سکھر ، گھوٹکی اور کشمور اضلاع کے کچے کے اسی فیصد سے زائد دیہات زیر آب آگئے ہیں اور وہاں پر سینکڑوں کی تعداد میں دیہاتی پانی میں پھنس کر رہ گئے ہیں جبکہ ہزاروں ایکڑ پرکاشت کی گئی مختلف فصلیں ڈوب گئی ہیں متاثرہ علاقوں سے مکینوں کو محفوظ مقام پر منتقل ہونے میں شدید دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ممکنہ سیلابی صورتحال کے پیش نظر انتظامیہ نے پینتالیس سے زائد مقامات حساس قرار دیئے گئے ہیں جبکہ انتظامیہ کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات نامکمل نظر آ رہے ہیں ۔