سکھر، دریائے سندھ کے کچے کے علاقوں میں پانی میں اضافہ ،مزید 5دیہاتوں میں سیلابی پانی داخل،سیلابی پانی سکولوں میں داخل ہونے سے طلباء پانی میں بیٹھ کر تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ، بچاؤ بندوں پر پانی کا دباؤ مزید بڑھنے سے الراجا گیر بند کو خطرہ ، انتظامیہ غائب ، متاثرین اپنی مدد آپ کے تحت امدادی سرگرمیوں میں مصروف

بدھ 21 اگست 2013 21:13

سکھر (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔21اگست۔ 2013ء) خیرپورمیں دریائے سندھ کے کچے کے علاقوں میں پانی میں اضافہ ،مزید 5دیہاتوں میں سیلابی پانی داخل،سیلابی پانی اسکولوں میں داخل ہونی کی وجہ سے طلباء پانی میں بیٹھ کر تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ، بچاؤ بندوں پر پانی کا دباؤ مزید بڑھنے سے الراجا گیر بند کو خطرہ ، انتظامیہ غائب ، متاثرین اپنی مدد آپ کے تحت امدادی سرگرمیوں میں مصروف ، تفصیلات کے مطابق تفصیلات کے مطابق دریائے میں سیلاب کے پانی میں مسلسل اضافے کے باعث خیرپور کے کچے کے مزید 5دہیاتوں میں سیلابی پانی داخل ہوگیا ہے جن میں گوٹھ کرم خان جونیجو ،اللہ ڈنو جونیجو ،گوٹھ جمو خان سمیت 6روز کے دروان سیلاب کی تباہ کاریوں میں 85سے زائد دہیات سیلابی پانی میں ڈوب چکے ہیں جس میں تعلیمی ادارے بھی متاثرہ ہوئے ہیں اسکول بند ہونے کے باعث متاثرہ بچے سیلابی پانی میں بیٹھ کر اپنی تعلیم حاصل کر رہے ہیں جبکہ متاثرہ افراد اپنی مدد آپ کے تحت نقل و مکانی کر نے پر مجبور ہیں جن کو انتظامیہ کی طرف سے کوئی بھی تعاون حاصل نہیں ہے پانی میں مسلسل اضافے کے باعث دریائے سندھ کے بچاو بندوں پر پانی کا دباو بڑھنے لگا ہے جس میں زیرو پائنٹ سے لیکر سگیوں تک بچاو بندوں پر پانی کا دباو بڑھ گیا ہے جبکہ الرا جاگیر بند کمزرو ہونے کے باعث بند ٹوٹ نے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے جس کی وجہ سے آس پاس کے علاقہ مکینوں نے بھی نقل مکانی شروع کر دی ہے اگر بند ٹوٹا تو خیرپور ضلع کی تحصیل کنگری مکمل طور پر ڈوب جائے گی جس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر تباہی آسکتی ہے ۔