سندھ میں کچے کا وسیع علاقہ زیر آب، لوگ محفوظ مقامات پر منتقل

جمعرات 22 اگست 2013 11:45

سکھر(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 22اگست 2013ء) سکھر اور گڈو بیراج میں پانی کی سطح میں اضافہ، سندھ اور پنجاب میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی صورتحال بدستور خراب ہے۔ سکھراور گڈو بیراج میں پانی کی سطح میں اضافہ جاری ہے۔ دریائے چناب اور راوی بھی بپھرے ہوئے ہیں،اس وقت گڈو بیراج سے 5 لاکھ68ہزار کیوسک سے زیادہ پانی کا بہاؤ ریکارڈ کیا جارہا ہے۔ سکھر بیراج سے 3لاکھ95ہزارکیوسک پانی کا ریلا گزر رہا ہے۔

لاڑکانہ میں عاقل آگانی اور نصرت لوپ بندپرسیلابی ریلے کا دباوٴ بڑھ رہا ہے اور علاقہ مکین محفوظ مقامات پرمنتقل ہورہے ہیں۔ خیرپور میں جوتی تھانے سمیت کچے کے درجنوں علاقے زیرآب آچکے ہیں۔ چنیوٹ میں جھنگڑ گلوٹڑاں کے قریب دریائے چناب میں امدادی سامان لے جانے والی کشتی پھنس گئی۔

(جاری ہے)

کشتی میں ڈی پی او منیر احمد، ڈی سی او ڈاکٹر ارشاد، ایم پی اے امتیاز لالی، ایم این اے غلام محمدسمیت12 افراد سوار تھے جنہیں دو گھنٹوں بعد ریسکیو کارروائی کرکے نکال لیا گیا۔

دریائے چناب پر ملتان اور مظفر گڑھ کے مقام سے ڈھائی لاکھ کیوسک پانی کا ریلاگزر رہا ہے۔ جھنگ میں سیلابی ریلے نے تحصیل شور کوٹ اور احمد پور سیال کارخ کرلیاہے اورکئی دیہات زیرآب آگئے ہیں۔ لوگوں کو نکالنے کے لئے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔خانیوال میں دریائے راوی اور چناب کے ملنے کے باعث کنڈ سرگانہ کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے،، سیلابی پانی فاضل شاہ بند تک پہنچ گیا ہے۔

گنا، کپاس ، چاول ، کئی اور دالوں کی فصلیں زیر آب آگئی ہیں۔ وہاڑی میں دریائے ستلج میں ہیڈ اسلام کے مقام پر پانی کی آمد میں اضافہ ہورہا ہے۔ سیلابی ریلہ بستی لکھا میں داخل ہوگیاہے۔ راجن پور میں کو ٹ مٹھن شہر کو بچانے کے لئے پانچ کلومیٹر طویل حفاظتی بند بنایا جارہا ہے۔ بلوچستان کے علاقوں جعفرآباد نصیرآباد میں ممکنہ سیلاب کی صورتحال کے باعث 224 قیدیوں کو مچھ اور سبی کی جیلوں میں منتقل کردیا گیا ہے۔

متعلقہ عنوان :