وزیراعظم نواز شریف اور اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ،چیئرمین نیب کیلئے چوہدری قمرالزمان کے نام پر اتفاق ہو گیا،چوہدری قمر زمان کے نام پر دوستوں کیساتھ مشاورت کے حتمی نتیجے پر پہنچا ہوں امید ہے دیانتداری سے کام کریں گے، اپوزیشن لیڈر،چیئرمین نیب کے نام پر مشاورت کے لئے شاہ محمود قریشی سے متعدد بار رابطہ کیا گیا لیکن انہوں نے کوئی نام نہیں دیا،خورشید شاہ کی میڈیا سے گفتگو

منگل 8 اکتوبر 2013 22:22

اسلام آباد/سکھر(اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔8اکتوبر۔2013ء) وزیراعظم محمد نواز شریف اور قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کے درمیان چیئرمین نیب کے لئے چوہدری قمرالزمان کے نام پر اتفاق ہو گیا ۔بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف اور اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا جس میں دونوں رہنماؤں نے چوہدری قمرالزمان کے نام پر اتفاق کیا اور وزیر اعظم نے انہیں چیئرمین نیب نامزد کردیا۔

اس سے قبل چیئرمین نیب کی تقرری کے لئے ویزراعظم اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان متعدد ملاقاتیں ہوچکی ہیں جن میں مختلف ناموں پر غور کیا گیا لیکن دونوں کے درمیان چیئرمین نیب کے لئے کسی بھی نام پر اتفاق نہیں ہوسکا تھا تاہم منگل کے روزٹیلیفونک رابطے کے دوران چوہدری قمر الزمان کے نام پر اتفاق کرلیا گیا۔

(جاری ہے)

فوج سے اپنے کیریئر کا آغاز کرنے والے چوہدری قمرزمان 1997 ء میں نواز شریف کے دوسرے دور حکومت میں چیرمین سی ڈی اے، چیف کمشنر اسلام آباد اور کیپٹل ایڈمنسٹریشن ڈویژن کے سیکرٹری رہے جبکہ مشرف دور حکومت میں وزارت دفاع میں جوائنٹ سیکرٹری اور پیپلزپارٹی کے دور حکومت میں 3 سال سیکرٹری داخلہ رہے جس کے بعد انہیں سیکرٹری ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ مقرر کردیا گیا۔

موجود ہ حکومت میں انہیں دوبارہ سیکرٹری داخلہ مقرر کردیا گیا تھا، چوہدری قمر زمان دسمبر میں اپنے عہدے سے ریٹائر ہورہے ہیں۔سکھر میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ چوہدری قمر الزمان کی شرافت اور ایمانداری کو ذاتی طور پر جانتا ہوں ان کے نام پر دوستوں کے ساتھ مشاورت کے حتمی نتیجے پر پہنچا ہوں امید ہے کہ وہ دیانتداری سے کام کریں گے۔

انہوں نے کہاکہ عمران خان کہتے ہیں چیئرمین نیب کی تقرری سے متعلق ان سے مشاورت نہیں کی گئی لیکن اس حوالے سے شاہ محمود قریشی سے متعدد بار رابطہ کیا گیا لیکن انہوں نے کوئی نام نہیں دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان اسمبلی رکنیت کا حلف اٹھانے کے بعد پارلیمنٹ میں نہیں آئے ہوسکتا ہے کہ اس وجہ سے پارٹی رہنماؤں نے انہیں اعتماد میں نہ لیا ہو۔