وزیراعظم نے دورہ امریکا میں پاکستانی عوام کی ترجمانی کی، طالبان جنگ بندی کیلئے تیارہیں ، حکومت کو پہل کرنا ہوگی ، مولانا فضل الرحمن ،طالبان سے مذاکرات کے سوا کوئی دوسری حکمت عملی نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوسکے گی ، مذاکرات کیلئے قبائلی جرگہ مکمل میکانزم ہے ، تبدیلی کی کوئی ضرورت نہیں ہے ، بلوچستان کے حل کیلئے آل پارٹیزکانفرنس بلائی جائے ،ناراض بلوچوں سے مذاکرات کئے جائیں ،خطے میں امن اور مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے عالمی طاقتیں اپنا کرداراداکریں،جے یو آئی کے سربراہ کی میڈیا سے گفتگو

جمعرات 24 اکتوبر 2013 22:21

فیصل آباد (اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔24اکتوبر۔2013ء) جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہاہے کہ وزیراعظم نواز شریف نے دورہ امریکا میں پاکستانی عوام کی ترجمانی کی، طالبان جنگ بندی کیلئے تیارہیں ، حکومت کو پہل کرنا ہوگی ، طالبان سے مذاکرات کے سوا کوئی دوسری حکمت عملی نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوسکے گی ، مذاکرات کیلئے قبائلی جرگہ مکمل میکانزم ہے، تبدیلی کی کوئی ضرورت نہیں ہے ، بلوچستان کے حل کیلئے آل پارٹیزکانفرنس بلائی جائے ،ناراض بلوچوں سے مذاکرات کئے جائیں ،خطے میں امن اور مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے عالمی طاقتیں اپنا کرداراداکریں ۔

جمعرات کو میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ حکومت طالبان سے مذاکرات کیلئے حکمت عملی بنارہی اور ملک میں قیام امن کے لئے وفاق کو مکمل مینڈیٹ حاصل ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ طالبان سے مذاکرات کے سوا کوئی دوسری حکمت عملی نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوسکے گی اور مذاکرات کیلئے قبائلی جرگہ مکمل میکنزم ہے اس میں تبدیلی کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ بلوچستان کے حل کے لئیآل پارٹیزکانفرنس بلائی جائے اور ناراض بلوچوں سے مذاکرات کئے جائیں۔

کشمیر کے مسئلے کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ خطے میں امن اور مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے عالمی طاقتیں اپنا کرداراداکریں کیونکہ کشمیر کامسئلہ حل نہ ہونے کی صورت میں کشمیری مایوسی کا شکار ہوجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر سے متعلق نواز شریف کا اپنے موقف پر قائم رہنا اچھی بات ہے، مسئلہ کشمیر حل نہ ہوا تو عوام مایوسی کی طرف جائے گے67 سال گزرنے کے باوجود کشمیریوں کو اعتماد میں نہیں لیا گیا یہ مسئلہ کشمیری عوام کی امنگوں اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہیے۔

مولانافضل الرحمن نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف نے دورہ امریکہ کے دوران ڈرون حملوں کے معاملے کو موثر طریقے سے اٹھایا ہے اور قومی امنگوں کی صحیح ترجمانی کی ہے۔ پہلی بار پبلک ا ور پرائیویٹ سطح پر موقف میں یکسانیت پائی گئی ہے۔ وزیراعظم نے جو بات امریکی حکام سے کی ہے عوامی سطح پر بھی وہی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ مسلمانوں کو دہشت گرد اور کچھ کو روشن خیال کہنا مسلمانوں کو تقسیم کرنے کی کوشش ہے۔ امریکہ مسلمانوں کو دہشت گرد کہتا ہے امن کا مسئلہ بھی ہمارا داخلی ہے جسے امریکہ نے عالمی مسئلہ بنا دیا ہے ۔ بیرونی قوتوں کو پاکستان کے داخلی معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے جب تک بنیادی پالیسی تبدیل نہیں ہوگی ۔