قائم مقام چیئرمین سینیٹ نے قومی معیشت میں پانی کی اہمیت اور قلت دور کرنے کیلئے خصوصی کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کردی،کمیٹی ممبران قائدایوان اورقائدحزب اختلاف کی مشاورت سے منتخب کئے جائیں گے ،کمیٹی اپنی سفارشات حکومت کودیگی،پانی کی بڑھتی ہوئی قلت کو انتہائی سنگین مسئلہ ہے، پاکستان ایتھوپیا سے بھی نیچے چلاگیاہے ،کچھ سالوں میں سارا ملک پیاسابن جائیگا، عوام میں پانی کے ضیاع کوروکنے کیلئے آگاہی مہم شروع کی جانی چاہئے، سینیٹرمحسن لغاری کی تحریک پراراکین سینیٹ کااظہارخیال

پیر 2 دسمبر 2013 23:16

قائم مقام چیئرمین سینیٹ نے قومی معیشت میں پانی کی اہمیت اور قلت دور ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔2دسمبر۔2013ء) قائم مقام چیئرمین سینیٹ نے قومی معیشت میں پانی کی اہمیت اورملک میں بڑھتی ہوئی قلت دور کرنے کیلئے خصوصی کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کردی ،کمیٹی ممبران قائدایوان اورقائدحزب اختلاف کی مشاورت سے منتخب کئے جائیں گے جبکہ کمیٹی اپنی سفارشات حکومت کودے گی،ادھراراکین سینیٹ نے پانی کی بڑھتی ہوئی قلت کو انتہائی سنگین مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ پاکستان ایتھوپیا سے بھی نیچے چلاگیاہے کچھ سالوں میں سارا ملک پیاسابن جائیگا عوام میں پانی کے ضیاع کوروکنے کیلئے آگاہی مہم شروع کی جانی چاہیے ۔

پیرکوسینیٹ کے اجلاس میں سینیٹرمحسن لغاری نے تحریک پیش کی کہ یہ ایوان قومی معیشت میں پانی کی اہمیت اورملک میں پانی کی بڑھتی ہوئی قلت کو دورکرنے کیلئے حکومت کی جانب سے ضروری اقدامات کو زیربحث لائے تحریک پراظہارخیال کرتے ہوئے سینیٹرمحسن خان لغاری نے کہاکہ ہم ایتھوپیا سے بھی نیچے چلے گئے ہیں ملک میں تیزی کے ساتھ وسائل ختم ہورہے ہیں اورشاید کچھ سالوں بعدپاکستان پیاساملک بن جائے انہوں نے کہاکہ اب آئندہ جنگیں پانی پر ہونگی ہماری حکومتوں نے گزشتہ پچیس سال سے پانی کی طرف کوئی توجہ نہیں دی منگلا اورتربیلا پانی کے ذخائر تھے اورملکی معیشت پانی پرمنحصر ہے پانی ہوگا تو زراعت چلے گی ملک کی اکثریت کی آبادی کو صاف پانی پینے کامیسر نہیں ہرسال دو لاکھ بچے گندا پانی پینے سے مرجاتے ہیں انہوں نے درخواست کی کہ ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی جائے جو سیاست سے بالاتر ہوکر اپنی سفارشات حکومت کو دے اورحکومت پردباؤ ڈالے کہ وہ معاملے کے حل کیلئے اقدامات اٹھائے۔

(جاری ہے)

سینیٹرعبدالرؤف نے کہا کہ کوئٹہ میں بیس سال پہلے پانی ساٹھ فٹ پرآجاتاتھا اب پانی 1100فٹ پر پہنچ چکا ہے ہمارا صوبہ قحط کاشکار ہورہا ہے تیس لاکھ آبادی کے شہرکوئٹہ میں آ ئندہ چند سالوں میں پینے کاپانی نہیں ملے گا صوبوں میں ڈیم بنانے چاہئیں سینیٹرایم حمزہ نے کہاکہ اگرمنگلا اورتربیلا ڈیم نہ بنے ہوتے تو ہماری زرعی پیداوارآدھی ہوتی حکومت اس معاملے پرتوجہ دے اورخصوصی کمیٹی تشکیل دی جائے ۔

سینیٹرحاجی عدیل نے کہاکہ بدقسمتی سے ایک سازش کے تحت پانچ دریاؤں کو پاکستان اوربھارت میں تقسیم کیاگیا انڈس دریا صرف پاکستان کاتھا انہوں نے کہاکہ حکومت منڈا ڈیم تعمیر کرے لیکن اس کیلئے انہوں نے کوئی رقم تقسیم نہیں کی ہے خیبرپختونخوا سے 1.18ملین ایکڑ فٹ پانی پنجاب کو جاتا ہے ہمیں پیسے نہیں دیئے جاتے لیکن پنجاب حکومت اس پانی کو فروخت کرتی ہے ۔

اس موقع پرقائد ایوان سینیٹرراجہ ظفرالحق نے کہاکہ ہمیں کمیٹی کی تشکیل پرکوئی اعتراض نہیں ہے اگر معاملے کو پانی وبجلی کی کمیٹی کے سپرد کردیاجائے تو بھی بہتر ہوگا کمیٹی بنائی جاتی ہے تو اس میں چاروں صوبوں کی نمائندگی ہوگی کمیٹی کی رپورٹ کے بعد اس ایوان میں زیربحث لایاجائیگا ۔سینیٹرسعیدالحسن مندوخیل نے کہاکہ پلاننگ کمیشن میں بلوچستان سے ایک ممبر بھی نہیں لیاگیاسینیٹرفرحت اللہ بابر نے کہاکہ پانی کی قلت ایک عالمی مسئلہ بن گیا ہے ہمارے ملک میں پانی کابہت ضیاع ہورہا ہے جہاں ڈیموں کی بات کی جاتی ہے وہاں ہمیں خود بھی دیکھنا ہوگا کہ پانی کاکتنا ضیاع ہورہا ہے اس حوالے سے آگاہی مہم شروع ہونی چاہیے اپوزیشن لیڈر سینیٹراعتزاز احسن نے کہاکہ کمیٹی پر اتفاق ہے قائدایوان اورملکراپنے اپنے نام دینگے اورکمیٹی کیلئے ایک مدت مقرر کی جائے گی تاکہ وہ اپنی سفارشات مرتب کرسکیں جس کے بعد قائم مقام چیئرمین صابر بلوچ نے خصوصی کمیٹی کی تشکیل کی ہدایت دی۔

متعلقہ عنوان :