مقبوضہ بیت المقدس، گزشتہ برس کے دوران یہودی آباد کاری کی سرگرمیوں میں دو گنا اضافہ ہوا

بدھ 1 جنوری 2014 15:19

مقبوضہ بیت المقدس (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ یکم جنوری 2014ء) مقبوضہ بیت المقدس میں گزشتہ برس کے دوران یہودی آباد کاری کی سرگرمیوں میں دو گنا اضافہ ہوا، اسرائیلی حکومت کا نئے سال کے دوارن بھی بیت المقدس میں23 ہزار یہودی مکانات کی تعمیر کے اعلان کیساتھ ساتھ لاکھوں ڈالرکی رقم بیت المقدس میں یہودی آباد کاری پر صرف کرنے کا ارادہ ہے۔ یہ بات مسجد اقصیٰ کے شعبہ مخطوطات کے نگران الشیخ ناجح بکیرات نے اپنے ایک بیان میں کہی۔

انہوں نے کہا کہ 2013ء کے دوران نہ صرف مقبوضہ بیت المقدس میں یہودی کالونیوں کی تعمیر اور یہودی آباد کاروں کی تعداد میں اضافہ ہوا بلکہ انتہاء پسند یہودیوں کی جانب سے قبلہ اول پر حملوں میں بھی غیر معمولی اضافہ دیکھا گیا۔ گزشتہ برس مجموعی طور پر 11 ہزار 812 یہودیوں نے مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کا ارتکاب کیا جبکہ 2012ء میں یہ تعداد 6215 تھی۔

(جاری ہے)

ناجح بکیرات نے کہا کہ کہ صہیونی حکومت کی بیت المقدس بارے پالیسی میں اچانک تبدیلی آئی ہے۔

پہلے صہیونی حکومتیں مقبوضہ بیت المقدس میں غیرا علانیہ تعمیرات کررہی تھیں لیکن اب کھلے عام ڈنکے کی چوٹ پرعالمی برادری اور مسلم دنیا کے رد عمل کو بالائے طاق رکھتے ہوئے یہودی آباد کاری کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ نیا سال بھی فلسطینی شہروں خاص طور پر مقبوضہ بیت المقدس اور مغربی کنارے میں یہودی آباد کاری کے اعتبارسے گزشتہ سال کی نسبت کم نہیں ہوگا۔

نئے سال میں قبلہ اول اور مقدس شہر کے نئے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی جبری شہر بدری، مکانات مسماری ، بلا جواز گرفتاریاں ، فلسطینیوں کی اراضی اور املاک پر قبضے اور یہودی آباد کاری کا سلسلہ جاری رہنے بلکہ اس میں اضافے کا امکان دیکھا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے مقبوضہ بیت المقدس میں موجود فلسطینی شہریوں کیلئے معیشت کا دائرہ کار تنگ کردیا ہے۔ عرب فلسطینی شہریوں کی شناخت اور تشخص کے خاتمے کیلئے ہرطرح کے ہتھکنڈے استعمال کئے جا رہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :