غداری کیس، پرویز مشرف کو عدالت میں حاضری سے استثنیٰ دے دیا گیا، وارنٹ گرفتاری جاری نہ کرنے کا فیصلہ، سماعت 6جنوری تک ملتوی

جمعرات 2 جنوری 2014 17:03

غداری کیس، پرویز مشرف کو عدالت میں حاضری سے استثنیٰ دے دیا گیا، وارنٹ ..

اسلام آ باد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 2 جنوری 2014ء) غداری کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کو عدالت میں حاضری سے استثنیٰ دے دیا ہے۔خصوصی عدالت کے رجسٹرار آصف علی سومرو نے میڈیا کے سامنے فیصلہ سنایا، جس کے مطابق عدالت نے پرویز مشرف کی صحت سے متعلق آنے والی خبروں کے پیش نظر وکیل استغاثہ کی جانب سے ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی اپیل مسترد کردی ہے، کیس کی مزید سماعت 6جنوری کو ہوگی اور اس موقع پر ان کی حاضری سے متعلق فیصلہ کیا جائے گا۔

فیصلہ سنائے جانے کے بعد سابق صدر پرویز مشرف کے وکیل بیرسٹر سیف نے کہا کہ سابق صدر اس وقت زیر علاج ہیں اور عدالتی فیصلے کے مطابق 6 جنوری کو ڈاکٹروں کی رائے کے مطابق ان کی حاضری یا عدم پیشی کا فیصلہ کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

اس سے قبل اسلام آباد کی نیشنل لائبریری میں جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی عدالت سابق صدرپرویزمشرف کے خلاف سنگین غداری کے مقدمے اور دیگر درخواستوں کی سماعت کی۔

سماعت کے آغاز میں پرویز مشرف کے وکلا پینل کے سربراہ شریف الدین پیر زادہ کا کہنا تھا کہ شائد آج پرویز مشرف عدالت میں پیش ہوں تاہم 15 منٹ کے وقفے کے بعد جسٹس فیصل عرب نے ان سے استفسار کیا کہ آپ کے موکل کہاں ہیں؟ اس پر شریف الدین پیرزادہ کا کہنا تھا کہ جہاں پرویز مشرف کی لیگل ٹیم کو دھمکیاں دی جارہی ہوں وہاں وہ خود پیش نہیں ہوسکتے۔

جسٹس فیصل عرب نے کہاکہ سیکیورٹی انچارج نے یقین دہانی کرائی ہے کہ پرویز مشرف کے لئے فول پروف سیکیورٹی کا انتظام کیا گیا ہے لیکن اس کے باوجود بھی اگر وہ آج پیش نہ ہوئے تو عدالت مناسب حکم جاری کرنے پر مجبور ہوگی۔ پرویز مشرف کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی جائے جسے عدالت نے مسترد کرتے ہوئے کہاکہ پہلے قانونی تقاضے پورے کئے جائیں اس کے بعد دوسرے حالات دیکھیں گے۔

اس کے بعد ساڑھے گیارہ بجے تک ایک بار پھر وقفہ کردیا گیا۔عدالت میں فریقین کے وکلاء میں نوک جھونک کا سلسلہ آج بھی جاری رہا۔ شریف الدین پیرزادہ کا کہنا تھا کہ پراسیکیوٹراکرم شیخ نے ابراہیم ستی کے ذریعے دھمکیاں دی ہیں جب کہ وکیل رانا اعجازنےکہا کہ اکرم شیخ خود کو ہیرو اور اعلیٰ شخصیت سمجھتے ہیں، وہ حکومت سے پرویزمشرف کی تضحیک کا وعدہ کرکے آئے ہیں لیکن انہوں نے ایساکیا توہم بھی جواب دینے کیلئے تیارہیں۔

انور منصورنے کہا کہ اکرم شیخ کا کہنا تھا کہ وہ پرویز مشرف اور شریف الدین پیرزادہ کو نہیں چھوڑیں گے۔ جس پر جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ ایسی باتیں تواسکولوں، کالجوں میں ہوتی ہیں، ہم آپ کومکمل سیکیورٹی دیں گے جب کہ بیرسٹراکرم شیخ کا کہنا تھا کہ میں تو مشکل سے چلتا ہوں کسی کو دھمکیاں کیا دوں گا اور نہ ہی ایسا کرنے کا سوچ سکتا ہوں۔وقفے کے بعد جب سماعت کا دوبارہ آغاز ہوا تو ڈی جی آئی جی سیکیورٹی نے عدالت کو بتایا کہ پرویز مشرف عدالت پہنچنے کےلئے فارم ہاؤس سے روانہ ہوئے تھے کہ ان کی اچانک طبیعت خراب ہوگئی جس کے بعد انہیں اسپتال منتقل کرنا پڑا۔

اس موقع پر پراسیکیوٹر اکرم شیخ کا کہنا تھاکہ بار بار طلبی کے باوجود پرویز مشرف عدالت میں پیش نہیں ہوئے اس لئے ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کئے جائیں۔ انہوں نے کہاکہ اگرچہ سابق صدر بیمار ہیں اس لئے ان سے ہمدردی ہے لیکن قانون کو اپنا راستہ اختیار کرناچاہئے اور عدالت کو اس حوالے سے اپنا فیصلہ دینا چاہئے۔ جس کے بعد عدالت نے کیس سماعت پیر تک ملتوی کرتے ہوئے سابق صدر کے عدالت میں پیش نہ ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔