قیاس آرائی ہے مشرف بیرون ملک طبی مدد حاصل کر سکتے ہیں ، برطانوی اخبار کا دعویٰ

ہفتہ 4 جنوری 2014 15:37

قیاس آرائی ہے مشرف بیرون ملک طبی مدد حاصل کر سکتے ہیں ، برطانوی اخبار ..

لندن (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 4جنوری 2014ء) برطانوی اخبار”فنانشل ٹائمز“ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ قیاس آرائی ہے کہ مشرف بیرون ملک طبی مدد حاصل کر سکتے ہیں۔عارضہ قلب میں مبتلا ہونے کے بعدجنرل پرویز مشرف کے خلاف مقدمہ شکوک و شبہات میں گھر گیا ،جس سے قیاس آرائیوں کو ہوا ملی کہ سابق فوجی آمر اب طبی علاج کے لئے بیرون ملک جا سکتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق مشرف کے اسپتال داخل ہونے کے عمل پر سفارت کاروں اور فوجی حکام کے درمیان بھی قیاس آرائیاں ہیں کہ سابق صدر کی قسمت کا فیصلہ ایک معاہدے کے ذریعے کیا جائے گا جس میں انہیں طبی سہولت دینے کے لئے بیرون ملک سفر کی اجازت دی جائے گی۔یہ اقدام ممکنہ طور پر فوج اور نواز شریف انتظامیہ کے درمیان کشیدگی کو کم کرسکتا ہے۔

(جاری ہے)

مشرف کے قریبی ذرائع نے اخبار کو بتایا کہ صورت حال یوں دکھائی دیتی ہے کہ مشرف علاج کے لئے سعودی عرب یا متحدہ عرب امارات جا سکتے ہیں یا انہیں ممکنہ طور پر جلاوطن کیا جاسکتا ہے۔

ایک ریٹائرڈ فوجی شخصیت نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ کوئی بھی ایسا راستہ نہیں کہ مشرف کو پاکستان میں رکھا جائے گا اور ان کی تزلیل کی جائے گی۔ اس مخصوص ہسپتال میں مشرف کا آ نا ظاہر کرتا ہے کہ سابق صدر اب فوج کے تحفظ میں ہیں۔نواز شریف انتظامیہ کے ایک سنیئروزیرنے ان قیاس آرائیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کے خلاف جلد مقدمہ کی سماعت ہو سکتی ہے۔

اخبار کی رپورٹ کے مطابق2008میں زبر دستی اقتدار سے نکالنے تک مشرف نے پاکستان پر نو سال تک حکمرانی کی۔چار سال سے زائد عرصے کی جلاوطنی کے بعد جب وطن لو ٹے تو انہوں نے قومی انتخابات میں اقتدار پھر سے لینے کی ناکام کوشش کی۔وزیر اعظم نواز شریف کا اپنے سابق حریف کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کے فیصلے نے بیرون ملک مقیم لوگوں میں خدشات پیدا کیے کہ یہ مقدمہ پاکستان کی فوجی اور سویلین قیادت کے درمیان پہلے سے نازک تعلقات کو غیر مستحکم کر سکتا ہے۔

سابق رہنما اب راولپنڈی کے آرمڈ فورسز انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی ہسپتال میں زیر علاج ہیں جو جی ایچ کیو سے پانچ منٹ کی مسافت پر ہے اس جگہ علاج کی سہولت لینے کے پرویز مشرف کے فیصلے سے اب سیاسی مخالفین مقدمے کی سماعت کے عمل میں مداخلت کے الزامات دے رہے ہیں۔ گزشتہ اتوار مشرف نے کہا تھا کہ اس کے خلاف مقدمے پر پوری فوج پریشان ہے،اگرچہ فوج کی طرف سے اس پیش رفت پر تبصرہ کرنا باقی ہے ،تاہم سیکورٹی تجزیہ کاراس نقطہ نظر کی تصدیق کرتے ہیں کہ اپنے سابق فوجی سربراہ کی ممکنہ عمر قید سزا کے تناظر میں فوج ناخوش ہے۔