قبائلی علاقوں کے ڈھائی ہزار لاپتہ افراد قلعوں میں قید ہیں، چیئرپرسن ڈیفنس آف ہیومن رائٹس آمنہ مسعود جنجوعہ

پیر 6 جنوری 2014 20:52

پشاور(رحمت اللہ شباب۔اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔6 جنوری ۔2014ء) لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے کوششیں کرنے والی تنظیم ڈیفنس آف ہیومن رائٹس کی چیئرپرسن آمنہ مسعود جنجوعہ پشاور پہنچ گئیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ قبائلی علاقوں کے ڈھائی ہزار لاپتہ افراد قلعوں میں قید ہیں ۔ آمنہ مسعود جنجوعہ نے ڈپٹی سپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی امتیاز شاہد قریشی سے بھی ملاقات کی اور انہیں لاپتہ افراد کے حوالے سے کی جانیوالی کوششوں سے آگاہ کیا۔

ڈپٹی سپیکر نے انہیں اس معاملے میں صوبائی حکومت کی جانب سے قانون سازی کی یقین دہانی کرائی۔ پشاور پریس کلب میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے آمنہ مسعود جنجوعہ نے کہا کہ خیبر پختونخوا سے لاپتہ ہونیوالے افراد کی تعداد 527ہے جبکہ ڈھائی ہزار سے زائد افراد قبائلی علاقوں میں لاپتہ ہیں جنہیں مختلف قلعوں میں رکھا گیاہے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے دس دسمبر کو اس حوالے سے سے ایک ہفتہ میں قانون سازی کی ہدایت کی تھی لیکن تین ہفتے بعد بھی عمل نہیں کیا گیا ۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہم لاپتہ افراد کیلئے اسلام آباد میں دھرنا دے سکتے ہیں تو خیبر پختونخوا میں دھرنا بھی دے سکتے ہیں لیکن ہم ایسا نہیں چاہتے ۔ اگر موجودہ حکومت بھی لاپتہ افراد کے حوالے سے کچھ نہیں کرتی تو اس میں اور سابقہ حکومت میں کوئی فرق نہیں ہو گا ۔ ڈیفنس آف ہیومن رائٹس نے چین میں قید ساڑھے تین سو پاکستانیوں کی رہائی کیلئے بھی سپریم کورٹ میں رٹ دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ آمنہ مسعود جنجوعہ نے چین میں گرفتار ہونیوالے خیبر پختونخوا کے شہریوں کے عزیزوں سے ملاقات کی

متعلقہ عنوان :