جنرل پرویز مشرف پر ایمرجنسی یامارشل لاء کے نفاذ کاسارابوجھ ڈال کرانکے ہمنواوٴں کوبچانے کی کوشش ملک کے خلاف سازش ہے،الطاف حسین، اگر جنرل پرویزمشرف کے خلاف آرٹیکل 6کے تحت مقدمہ چلاناہی ہے تو 12اکتوبر99ء سے چلایاجائے، صرف پرویزمشرف ہی کیخلاف نہیں بلکہ ان کا ساتھ دینے والے تمام لوگوں کیخلاف بھی مقدمہ چلایاجائے، ایم کیوایم کے مرکزنائن زیروپر رابطہ کمیٹی اورتحریک کے تمام ونگزاور شعبہ جات کے ارکان سے گفتگو

پیر 6 جنوری 2014 23:04

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔6 جنوری ۔2014ء) متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہاہے کہ سابق صدرجنرل پرویز مشرف پرملک میں ایمرجنسی یامارشل لاء کے نفاذ کاسارابوجھ ڈال کرانکے ساتھ شریک ہمنواوٴں کوبچانے کی کوشش کسی ایک شخص کے خلاف نہیں بلکہ ملک کے خلاف سازش ہے ۔ انہوں نے یہ بات ایم کیوایم کے مرکزنائن زیروپر رابطہ کمیٹی اورتحریک کے تمام ونگزاور شعبہ جات کے ارکان سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

الطا ف حسین نے ایک بارپھراپنی اس بات کودہرایا کہ اگر جنرل پرویزمشرف کے خلاف آرٹیکل 6کے تحت مقدمہ چلاناہی ہے تو 3نومبر2007ء کے بجائے 12اکتوبر1999ء سے چلایاجائے اورصرف جنرل پرویزمشرف ہی کے خلاف نہیں بلکہ ان کا ساتھ دینے والے تمام لوگوں کے خلاف بھی مقدمہ چلایاجائے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ جولوگ صرف اورصرف جنرل پرویزمشرف کوساری چیزوں کاتنہاذمہ دارقراردیکر ان پرمقدمہ چلانے اورانہیں پھانسی کے پھندے پر لٹکاکرعبرتناک انجام سے دوچار کرنے کے مطالبے کررہے ہیں وہ کھلی ناانصافی کررہے ہیں،ایسے لوگ دراصل جنرل پرویزمشرف کو نہیں بلکہ پرویز مشرف کی آڑ میں پورے ملک کو پھانسی پر چڑھانے کاگھناوٴناعمل کررہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ جنرل پرویزمشرف پر غداری کامقدمہ ملک کودرپیش بڑے بڑے سنگین چیلنجز اورعوام کے دیرینہ مسائل سے توجہ ہٹانے کی بھی کوشش ہے ۔ الطاف حسین نے کہاکہ یکجہتی اوراتحادپیداکرنے کیلئے محروم لوگوں کوحقوق دینے ہوں گے اورناانصافیوں اورزیادتیوں کاخاتمہ کرنا ہوگا۔کوئی مانے یانہ مانے سندھ 2 ایک حقیقت بن چکاہے اور اس کی حقیقی شکل بھی سامنے آئے گی خواہ وہ رسماً آئے یاآئینی شکل میں آئے ۔

انہوں نے مثال پیش کرتے ہوئے کہاکہ انتظامی طورپرکراچی ایسٹ ، ویسٹ،سینٹرل اورساوٴتھ میں تقسیم ہے لیکن ان میں اضلاع میں رہنے والے کسی بھی فردسے سوال کیاجائے گاکہ اس کاتعلق کہاں سے تووہ یہی کہے گاکہ اس کاتعلق کراچی سے ہے۔ انہوں نے لندن کی مثال پیش کرتے ہوئے کہاکہ لندن ایسٹ، ویسٹ ، ساوٴتھ اورنارتھ لندن میں تقسیم ہے لیکن اس کے باوجود ان مختلف علاقوں میں رہنے والے عوام کی لندن کی شناخت ختم نہیں ہوتی۔

اسی طرح اگر سندھ ون اورسندھ ٹو ہو تووہاں رہنے والوں اوراس کو چلانے والوں کاتعلق سندھ ہی سے رہے گا۔انہوں نے کہاکہ بعض لوگ، محروم لوگوں کوحقوق دینے اوربااختیاربنانے کی بات کوغلط رنگ دے رہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ پوری دنیامیں پارلیمانی اداروں کا کام قانون سازی ہوتاہے جبکہ پانی کی فراہمی، سیوریج کے نظام ،صفائی ستھرائی،نالیوں سڑکوں کی تعمیراور عوام کے بنیادی مسائل کے حل کی ذمہ داری بلدیاتی اداروں اورمقامی حکومتوں کی ہوتی ہے لیکن ہمارے ہاں مقامی حکومتوں کانظام نہیں ہے اورجمہوری حکومتیں بھی مقامی حکومتوں کے قیام سے گریز کرتی ہیں جس کی وجہ سے عوام کے بنیادی مسائل حل نہیں ہورہے ہیں۔

الطا ف حسین نے تمام شعبہ جات کے ارکان پر ذوردیاکہ وہ پورے سندھ کے تمام شہروں اوردیہات میں تحریک کے پیغام کومزید تیزی سے پھیلانے کیلئے کوششیں کریں۔اس موقع پر تمام شعبہ جات کے ارکان کی تجویزپر الطا ف حسین نے اعلان کیاکہ جلد ہی تحریک کے پیغام کوسندھ کے ایک ایک قصبے اوردیہات میں پہنچانے کیلئے تمام قومیتوں کے لوگوں کا ایک شاندارجلسہ منعقد کیاجائے گا۔اس موقع پرایم کیوایم کے تنظیمی شعبہ جات کے سندھی، بلوچ، پختون، سرائیکی،کشمیری، گلگتی ، ہندو، سکھ اورعیسائی ارکان نے الطا ف حسین سے گفتگوکرتے ہوئے انہیں یقین دلایاکہ متعصب عناصر چاہے جتنی ہی سازشیں کیوں نہ کرلیں وہ اب سندھ بھرکے تمام قومیتوں، برادریوں اوراقلیتوں کوایم کیوایم سے دورنہیں کرسکتے۔