ہندو خواتین کا اغوا، جبری مذہب تبدیلی اوربعدازاں شادی ملک کو لاحق مہلک ترین اندرونی خطرہ ہے، ڈاکٹر رمیش کمار،سندھ سے ہندو خاتون لکھی بھیل اور پشاور سے ہندو ٹیچر سپنارانی کاحالیہ اغوا افسوسناک ہے، سربراہ پاکستان ہندو کونسل، محب وطن اقلیتوں کومنصفانہ حقوق اور تحفظ دینے کا ضامن آئین ہے، ممبر قومی اسمبلی ن لیگ

منگل 7 جنوری 2014 21:19

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔7 جنوری ۔2014ء) ممبرقومی اسمبلی اور پاکستان ہندو کونسل کے سربراہ ڈاکٹر رمیش کمار نے ملک میں ہندو خواتین کے اغوا اور بعد ازاں جبری طور پرمذہب تبدیلی اور شادی کے بڑھتے ہوئے رحجان پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے اسے پاکستان کی سا لمیت کو لاحق شدید ترین اندرونی خطرہ قرار دیا ہے۔ وہ پارلیمنٹ ہاوٴس اسلام آباد کے باہر میڈیا سے غیررسمی بات چیت کررہے تھے۔

مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے ممبر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ یہ افسوسناک عمل صرف سندھ تک ہی محدود نہیں بلکہ پورا ملک اسکی لپیٹ میں ہے لیکن خوف، شرم اور دیگر معاملے کی حساسیت کی بناء پراس کی پردہ پوشی کرکے درحقیقت حوصلہ افزائی کی جارہی ہے۔ ڈاکٹر رمیش کمار نے حال ہی میں پنوں عاقل سے ایک ہندو خاتون لکھی بھیل کے اغوا کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا کہ مقامی پیرصاحب کی آشیرباد پراغوا کرکے مرید کے ساتھ جبری نکاح کی کوشش کی گئی ہے جس پرمقامی برادری سراپا احتجاج ہے جبکہ ایسا ہی افسوسناک واقعہ پشاور میں بھی پیش آیا ہے جہاں ایک ہندو ٹیچر سپنا رانی کو پندرہ دن اغوا کے بعد سول سوسائٹی اور میڈیا کے تعاون سے بازیاب کرایاگیا ہے۔

(جاری ہے)

ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر رمیش کمار نے کہا کہ اقلیتوں کومنصفانہ حقوق اور تحفظ دینے کا وعدہ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے کیا تھا جبکہ آئینِ پاکستان اسکا ضامن ہے۔ انہوں نے اس امر کی یقین دہانی کرائی کہ وہ متاثرہ خاندان کی ہرممکن امداد جاری رکھیں گے اور پارلیمنٹ ہاوٴس سمیت ہر فورم پرمحب وطن ہندو پاکستانیوں کے تحفظ یقینی بنانے کیلئے اپنا بھرپورکردار ادا کریں گے تاکہ سب مل کر اپنے وطن کو امن و آشتی کا گہوارہ بناسکیں۔