لاپتہ افراد معاملہ ، کمیشن کے قیام سے لے کر اب تک بلوچستان میں گمشدہ سیاسی کارکنوں کے 209 کیس ریکاڈر کیے گئے، 61 لاپتہ افراد بازیاب ہو چکے ہیں ، چوبیس مسخ شدہ لاشیں صوبے کے مختلف حصوں سے برآمد ہوئیں ،ذرائع ،حکام جان بوجھ کر لاپتہ افراد کی کم تعداد دکھا رہے ہیں ،نصر اللہ بلوچ

بدھ 8 جنوری 2014 22:23

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔8 جنوری ۔2014ء) بلوچستان میں جبری گمشدگیوں پر کام کرنے والے کمیشن کے قیام سے لے کر اب تک صوبے میں گمشدہ سیاسی کارکنوں کے 209 کیس ریکاڈر کیے گئے ہیں۔ پسماندہ اور عسکریت پسندی سے متاثرہ صوبے کے محکمہ داخلہ اور قبائلی امور کے معتبر ذرائع نے نجی ٹی وی کوبتایا کہ 61 لاپتہ افراد بازیاب ہو چکے ہیں جبکہ چوبیس مسخ شدہ لاشیں صوبے کے مختلف حصوں سے برآمد ہوئیں۔

مطلوبہ دستاویزات کی عدم دستیابی کے باعث 44 لاپتہ افراد کے کیس بند کر دیے گئے ، مزید 144 مقدمات سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہیں۔حکام کے مطابق وزیر اعلیٰ بلوچستان نے متعلقہ محکموں کو لاپتہ افراد سے متعلق مقدمات تیزی سے نمٹانے کی سخت ہدایت کر رکھی ہے۔انہوں نے بتایا کہ تمام ڈپٹی کمشنروں کو ترجیحی بنیادں پر ہدایت ملی ہیں کہ وہ لاپتہ افراد سے متعلق مقدمات کے بارے میں محمکہ داخلہ کو فوری مطلع کریں۔

(جاری ہے)

وزیر اعلی بلوچستان ڈاکٹر مالک بلوچ پہلے ہی اعلان کر چکے ہیں کہ لاپتہ افراد کی بازیابی ان کی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔تاہم وائس آف بلوچ مسنگ پرسن کے چیئرمین نصر اللہ بلوچ کا کہنا ہے کہ حکام جان بوجھ کر لاپتہ افراد کی کم تعداد دکھا رہے ہیں۔نصر اللہ نے دعویٰ کیا کہ ان کی تنظیم کو اب تک صوبے کے مختلف حصوں سے لا پتہ افراد کے 2781 کیس موصول ہو چکے ہیں تاہم حکام اس تنظیم کے دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ لا پتہ افراد کی تعداد کم ہے۔

متعلقہ عنوان :