رینجرز اہلکار کے ہاتھوں ٹیکسی ڈرائیور مراد علی قتل کیس اے ٹی سی سے سیشن کورٹ منتقل کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

جمعہ 10 جنوری 2014 16:50

کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 10جنوری 2014ء) انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے رینجرز اہلکار کے ہاتھوں ٹیکسی ڈرائیور مراد علی قتل کیس اے ٹی سی سے سیشن کورٹ منتقل کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا ۔رینجرز کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج بشیر احمد کھوسو نے کی ۔رینجرز کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ یہ قتل بالخطاء ہے ۔

اس لیے آئین کی شق 23-Aکے تحت دہشت گردی عدالت کی بجائے سیشن کورٹ میں چلایا جائے ۔جبکہ سرکاری وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ رینجرز اہلکار کے ہاتھوں سرفراز شاہ قتل کیس ہو یا شاہ فیصل کالونی کی حدود میں غلام حیدر قتل کیس ان دونوں پر سپریم کورٹ آف پاکستان اور سندھ ہائی کورٹ کے واضح احکامات ہیں کہ یہ کیسز انسداد دہشت گردی کی عدالت میں چلائے جائیں گے اور وہ چلائے بھی گئے ۔

(جاری ہے)

یہ کیس بھی اسی نوعیت کا ہے ۔اس لیے اس کیس کو سیشن کورٹ منتقل کرنے کی بجائے دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں چلایا جائے ۔عدالت نے وکلاء کا موقف سننے کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا ۔واضح رہے کہ رینجرز اہلکار لانس نائیک غلام رسول نے گزشتہ سال رمضان المبارک میں گاڑی نہ رکنے ٹیکسی ڈرائیور مراد علی کو فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا ۔کیس میں ملزم رینجرز اہلکار برکت اور نزاکت پہلے ضمانت پر بری ہوچکے ہیں ۔

ذرائع کے مطابق مقتول مراد علی کی اہلیہ کے رینجرز حکام سے معاملات طے پاچکے ہیں ۔رینجرز کی جانب سے مقتول کی بیوہ کو 20لاکھ روپے ،مکان اور نوکری فراہم کی گئی ہے جبکہ مقتول کی بیوہ نے متعلقہ تھانے میں مقدمے سے متعلق حلف نامہ جمع کرادیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وہ رینجرز اہلکار غلام رسول پر کوئی کیس نہیں چلانا چاہتی ۔

متعلقہ عنوان :