ہم نے کسی کو کشمیریوں کی خواہشات کے منافی حل تجویزکرنے کا مینڈیٹ نہیں دیا‘سید علی گیلانی

پیر 13 جنوری 2014 13:44

سرینگر(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 13جنوری 2014ء)بزرگ کشمیری رہنماء سید علی گیلانی نے کہا ہے کہ ہم نے کسی کو یہ منڈیٹ نہیں دیا ہے کہ وہ ہماری خواہشات اور قربانیوں کے منافی کوئی حل تجویز کریں‘ باطل قوتوں کا مقابلہ کرنا ہے جو اسلام کو تسلیم نہیں کرتے جو مسلمانوں کو آپس میں لڑاتے ہیں‘ پاکستان‘ بھارت اور جموں وکشمیر مسئلہ کشمیر کے 3فریق ہیں اور تنازعہ کشمیر کو حل کرنے میں بھارت رکاوٹ ہے۔

کشمیر کو مہاراجہ ہری سنگھ اور اس وقت کی لیڈرشپ کی کوتاہ اندیشی کے سبب بھارت کے ساتھ شامل کیاگیا-ووٹ ڈالنے والے لوگ اپنی آخرت کو تباہ کرتے ہیں۔ ووٹ ڈالنے سے بھارت عالمی سطح پر یہ ڈھنڈورہ پیٹتا ہے کہ ریاست جموں و کشمیر میں عوام ہندوستان کے ساتھ ہیں- مسئلہ کشمیر لٹکانے سے آج تک لاکھ سے زائدکشمیری شہید ہوگئے اور اگر مسئلہ کشمیر حل ہوتا تو اتنی بڑی تعداد میں انسانی جانوں کا ضیاں نہ ہوتا- آج باطل قوتیں اسلام کو تسلیم نہیں کرتیں وہ مسلمانوں کو آپس میں لڑاتے ہیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ربیع الاول کی مناسبت سے حیدرپورہ میں منعقدہ سیمینار سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے کیا- انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے تین فریق ہیں پاکستان‘ بھارت اور کشمیری-کشمیری عوام کوئی خفیہ ڈیل قبول نہیں کرینگے،تقسیم کشمیر کی کسی بھی کوشش کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا،آزادی کے حقیقی مفہوم کو سمجھنے کی ضرورت ہے،بھارتی فوج نے کشمیر پر زبردستی قبضہ کر رکھا ہے عالمی برادری کو چاہئے کہ وہ کشمیریوں کی آواز کو سنے -اقوام متحدہ اپنی ہی قراردادوں پر عملدرآمد کرنے میں ناکام ہے جو افسوسناک ہے۔

انہوں نے کہاکہ آج مسلمان اپنے ہی مسلمان بھائی کا خون بہارہا ہے جو کہ دل آزاری ہے۔ انہوں نے کہاکہ مسلمانوں کی ترجیحات مسلکی اور گروہی اختلافات کی بجائے دین کی بنیاد پر ملت کو متحدہ کرکے شیعہ سنی اتحاد کو قائم کرنا ہے۔سید علی گیلانی نے کہاکہ بھارت کے قبضہ ختم ہونے کے بعد جو آزادی آئے گی اگر وہ سوشلزم، سیکولرزم، کمیونزم یا کسی خاندانی راج کا سبب بنا تو اس آزادی کا کوئی فائدہ نہیں ، لہذا حقیقی آزادی کے تصور کو اسوہ حسنہ کے تناظر میں سمجھنا ہوگا۔

عالمی سطح پر دین اسلام کے خلاف باطل قوتیں یکجا ہوکر مسلمانوں کے خلاف سینہ سپر ہوئی ہیں اور حیرت کا یہ مقام ہے مسلمان ممالک کی حکومتوں نے بھی سامراجی طرز عمل اختیار کیا ہے جہاں لوگوں کی آوازوں کو طاقت کی بنیاد پر دبایاجارہا ہے اور تختہ دار سجائے گئے ۔ انہوں نے کہاکہ برطانوی حکومت کے دوران بھارت میں متعدد راجواڑے تھے اور انہیں یہ حق دیا گیا تھاکہ وہ سرحدوں ، آبادی ، تہذیبی و تمدنی بنیادوں پر اگر بھارت یا پاکستان کے ساتھ جانا چاہتے ہوں تو ان کا فیصلہ منظور ہوگا تاہم اس کے برعکس کشمیر ، جو سرحدی اور مذہبی بنیادوں پر پاکستان میں شامل ہونا چاہئے تھا، مہاراجہ ہری سنگھ اور اس وقت کی لیڈرشپ کی کوتاہ اندیشی کے سبب بھارت کے ساتھ شامل کیاگیا۔

سید علی گیلانی نے کہا کہ مہاراجہ ہری سنگھ کے چلے جانے کے بعد بھارت قابض بن گیا اور947سے لے کر953کے دور تک ظلم کے بغیر لوگوں نے کچھ نہیں دیکھا۔ گیلانی نے کہاکہ ہری سنگھ حکومت کے خلاف جن لیڈروں اورلوگوں نے جدوجہد کی، جیل کاٹیں، جب اقتدار آیا تومیں عینی گواہ ہوں کہ حلقہ صدور بھی اپنے علاقوں میں ہری سنگھ بن گیا، گرم استریاں جسم پر پھیری گئیں، گرم گرم آلو منہ مں ڈالے گئی،اس کی کیا وجہ تھی، ان میں تصور آزادی نہیں تھا۔

انہوں نے کہاکہ اسلام میں غیر مسلموں کے جو حقوق ہیں وہ کسی ازم میں محفوظ نہیں ہی۔انہوں نے کہاکہ امام ابو حنیفہ کے شاگرد امام یوسف کی تصنیف کتاب الخراجمیں درج ہے کہ اگر غیر مسلم کے مذہب میں شراب پینا جائز ہے تو وہ اسلامی ریاست میں گھر میں شراب کشیدہ کرسکتا ہے اور اگر شراب کی بوتل ٹوٹ جاتی ہے تو حکومت کو اس کے پیسے دینے ہونگی۔ سمینار میں مولانا نور احمد ترالی، مولانا خورشید احمد قانون گو، مولانا الطاف حسین ندوی، مولانا بشیر احمد فاروقی اور ڈاکٹر سید صادق رضوی نے بھی خطاب کیا اور نظامت کے فرائض ایاز اکبر نے انجام دی۔

سمینار میں جن دیگر سرکردہ لوگوں نے شرکت کی ان میں غلام محمد خان سوپوری، ڈاکٹر جاوید اقبال، شکیل قلندر، حریت رہنما پیر سیف اللہ، الطاف احمد شاہ، راجہ معراج الدین اور محمد یوسف مجاہد،ایڈوکیٹ محمد شفیع ریشی،سیدامتیاز حیدر اورمسعودہ پروین شامل تھی۔