راہ آزادی میں بے شمار قربانیاں دینا پڑتی ہیں اور لمبا وقت بھی درکار ہوتا ہے‘ یاسین ملک

پیر 13 جنوری 2014 13:44

سرینگر(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 13جنوری 2014ء)جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک نے کہا ہے کہ راہ آزادی کا سفر نہ ہی مختصر ہوتا ہے اور نہ ہی آسان ہوا کرتا ہی۔ اس راہ میں بیشمار قربانیاں بھی دینی پڑتی ہیں اور لمبا وقت بھی درکار ہوتا ہے۔ مسئلہ جموں کشمیر کو پس پشت ڈال کر آگے بڑھنے کا عمل کئی دفعہ آزمایا جاچکا ہے لیکن ہر بار اس مسئلے کی وجہ سے آگے کا سفر ناکامی سے دوچار رہا ہی۔

مسئلہ کشمیر حل کئے بغیرخطے میں پائیدار امن اور ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا، کشمیریوں نے اپنی آزادی کیلئے لاکھوں نفوس کی قربانیاں دی ہیں اور آج بھی یہ سلسلہ جاری ہے ۔ان قربانیوں کا تقاضہ ہے کہ ہم بحیثیت ایک قوم عزم صمیم اور ایک چہرے کے ساتھ ان قربانیوں کی حفاظت بھی کریں اور راہ عزیمت میں کسی بھی تساہل و تغافل کو آڑے نہ آنے دیں۔

(جاری ہے)

بھارت نواز سیاستدان جتنی بھی مکاری کر لیں ان کی کشمیر دشمنی چھپ نہیں سکتی۔گاندربل میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے لبریشن فرنٹ چیئر مین محمد یاسین ملک نے کہا کہ سخت سردی کے باوجود لوگوں کی آمدخوش آئند ہے دعا ہے یہ جذبہ جوان رہے اور منزل مقصود کی جانب ہمارا سفر یکسوئی کے ساتھ عزم مسلسل کے ساتھ جاری ہو تو دنیا کی کوئی بڑی سے بڑی طاقت ہمیں حصول مقصد سے روک نہیں سکتی ہی۔

یاسین ملک نے کہا کہ خود ہندوستان کو 200سال کی جدوجہد کے بعد انگریزوں سے آزادی ملی تھی۔اسلئے جو لوگ آزادی کے سفر کے دوران شارٹ کٹ اور دوسرے آسان راہوں کی تلاش میں رہتے ہیں وہ عزیمت کے اس سفر کے راہی بننے کے لائق نہیں ہوتی۔ یاسین ملک نے کہا کہ جموں کشمیر میں کام کرنے والے ہند نواز سیاست کار، جماعتیں اور لیڈران خواہ انکے نعرے کتنے ہی مزین کیوں نہ ہوں اصلا بھارت کی ظلم و جبر کی کلہاڑی کے دستے ہیں جن کا کام ظلم و جبر کو آئینی و قانونی جواز فراہم کرکے کشمیریوں کے مصائب میں اضافہ کرنا ہی۔

ان سیاست کاروں کی سیاست کا اصل محور بھارت کی جی حضوری ہے اور جس اسمبلی کا یہ لوگ حصہ ہوا کرتے ہیں اس کا کام کشمیریوں کے خلاف افسپا اور پی ایس اے جیسے کالے قوانین کو بنانا اور نافذ کرنا ہواکرتا ہی۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ جموں کشمیر ایک ایسی زندہ و جاوید حقیقت ہے جس سے انکار کرنا عقل و دانش سے منکر ہونے کے برابر ہی۔ اگردنیا کے بڑے بڑے ممالک جن میں امریکہ برطانیہ اور یورپ وغیرہ قابل ذکر ہیں دنیا کو امن و استحکام کا گہوارہ بنانا چاہتے ہیں تو انہیں انسانوں کو درپیش مسائل کا حل تلاشنا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ جو کوئی یہ سمجھتا ہے کہ مسئلہ جموں کشمیر کو حل کئے بنا یا پھر اسے پس پشت ڈال کر تعمیر و ترقی اور امن و استحکام کا قیام ممکن ہے تو وہ خوابوں کی دنیا میں رہ رہا ہی۔ فرنٹ سربراہ نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ اقوام عالم بھارت اور پاکستان کو اس انسانی مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی جانب راغب کریں کیونکہ یہ مسئلہ حل کیا گیا تو باقی چھوٹے چھوٹے مسائل جو اس تناور ردخت کی محض شاخیں ہیں خود بخود حل ہوجائیں گی۔

ملک نے کہا کہ جموں کشمیر میں پرامن جدوجہد کی راہیں مسدود کرکے بھارت دراصل کشمیریوں کی نئی نسل کو پشت بہ دیوار کرنے کے درپے ہے اور اس معاملے پر عالمی برادری کی مجرمانہ خاموشی بھارت کے عزائم کو تقویت بخشنے کا کام کرررہی ہی۔ ہم پوچھنا چاہتے ہیں کہ جو دنیا کشمیر آکر ہمیں پرامن جدوجہد کی جانب راغب کرتی تھی اور جس کی ایما پر کشمیریوں نے تاریخی تبدیلی لاتے ہوئے عدم تشدد پر مبنی تحریک شروع کررکھی ہی وہ دنیا آج کہاں ہے اور کیونکر خاموش ہی؟ انہوں نے کہا کہ کشمیری بھیڑ بکریاں اور بے زبان جانور نہیں ہیں کہ انہیں پشت بہ دیوار کرکے خاموش کردیا جائے گا بلکہ یہ ایک زندہ و جاوید قوم ہے جو اپنے حق آزادی کیلئے لڑتی رہی ہے اور حصول منزل تک لڑتی رہے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ دنیا کے ساتھ ساتھ بھارت کو بھی کشمیریوں کی پرامن جدوجہد کی قدر کرنی چاہئے اور کشمیریوں کی مالکانہ اور فریقانہ حیثیت کو قبول کرتے ہوئے انہیں مسئلہ جموں کشمیر پر ہونے والے ہند و پاک مزاکراتی عمل کا حصہ بنانا چاہئے تاکہ اس مسئلے کو کشمیریوں کی عملی شرکت،انکے جذبات،احساسات اور منشا و مرضی کے مطابق حل کیا جاسکی۔