گوادر پورٹ کیلئے پانچ سو ایکڑ اراضی نیوی پورٹ کے حوالے کی جائے، اس کے ساتھ ملحقہ 84 ایکڑ اراضی کا قبضہ بھی وفاقی حکومت حاصل کرے،قائمہ کمیٹی،سابقہ دور حکومت کے صدر اور وزیراعظم کے حکم ناموں پرنیوی نے عمل درآمد نہیں کیا ، دنیا میں سونے تانبے اور معدنیات کے دوسرے بڑے قدرتی ذخائر کی دریافت‘ استعمال‘ بیرونی سرمایہ کاری سے پاکستان کو کھربوں ڈالر آمدنی ہوگی،قاسم پورٹ کو رابطہ سڑکوں اور شاہراہوں سے منسلک کرنے کیلئے اقدامات کیے جائیں،قائمہ کمیٹی سینٹ پورٹ اینڈ شپنگ کااجلاس۔ تفصیلی خبر

پیر 13 جنوری 2014 22:32

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔13 جنوری ۔2014ء) قائمہ کمیٹی سینٹ پورٹ اینڈ شپنگ کے چیئرمین سردار فتح محمد حسنی نے ہدایت کی کہ ذیلی کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں گوادر پورٹ کیلئے پانچ سو ایکڑ اراضی نیوی پورٹ کے حوالے کرے اور اس ساتھ ملحقہ 84 ایکڑ اراضی کا قبضہ بھی وفاقی حکومت حاصل کرے۔ وزارت پورٹ اینڈ شپنگ نیوی کو دینے کیلئے متبادل زمین ایک ہزار ایکڑ متبادل زمین کی خریداری کیلئے 400 ملین روپے وفاقی حکومت بلوچستان حکومت کو جاری کرے اور بلوچستان حکومت کا محکمہ مال ٹھوس اقدامات کے ذریعے گوادر پورٹ پر کام کرنے والی چینی کمپنی کیلئے ٹھوس اقدامات کرے۔

سابقہ دور حکومت کے صدر اور وزیراعظم کے حکم ناموں پر نیوی نے عمل درآمد نہیں کیا جس کی وجہ سے گوادر پورٹ اتھارٹی کے فنگشنل ہونے میں مشکلات ہیں۔

(جاری ہے)

دنیا میں سونے تانبے اور معدنیات کے دوسرے بڑے قدرتی ذخائر کی دریافت‘ استعمال‘ بیرونی سرمایہ کاری سے پاکستان کو کھربوں ڈالر آمدنی ہوگی اور نیوی بھی پاکستان کا قومی ادارہ ہے۔ پورٹ کے فنگشنل ہونے سے نیوی کو بھی مالی فوائد حاصل ہوں گے اور نیوی کے ہی ذریعے اس کو استعمال کیا جائے گا۔

بین الاقوامی سطح کے اس اقتصادی منصبوے کی تکمیل کیلئے زمین کے حصول ‘ قاسم پورٹ کو رابطہ سڑکوں اور شاہراہوں سے منسلک کرنے کیلئے اقدامات کیے جائیں تاکہ چینی کمپنی سرمایہ کاری کے ذریعے ترقیاتی کاموں میں بہتری لا سکے اور بیرونی سرمایہ کاری میں بھی زیادہ سے زیادہ اضافہ ممکن بنایا جاسکے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ 2001 میں 198 ملین سے شروع کردہ منصوبہ 288 ملین ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔

مزید تاخیر سے اور زیادہ مالیت میں اضافے کا امکان ہے۔ این ایچ اے‘ این 85 اور M8 کو جلدازجلد مکمل کرکے گوادر پورٹ کے ساتھ منسلک ہونے والی سندھ‘ خیبرپختونخواہ اور پنجاب کی شاہراہوں کے علاوہ بالخصوص اندرون بلوچستان کے اضلاع کے ساتھ چھوٹی بڑی اور سڑکوں اور شاہراہوں کو جلد سے جلد بین اضلاعی طور پر منسلک کرے۔ ان خیالات کا اظہار چیئرمین کمیٹی نے آج پارلیمنٹ ہاؤ س میں منعقد ہونے والے اجلاس کے دوران کیا۔

جس میں سینیٹرز شاہی سید‘ سردار محمد یعقوب ناصر‘ مسز نزہت صادق‘ سید الحسن مندوخیل‘ چیئرمین گوادر پورٹ اتھارٹی دوستین خان جمال دینی‘ سیکرٹری وزارت حبیب اللہ خٹک نے شرکت کی۔ سینیٹر فتح محمد حسن حسنی نے کہا ہے کہ بلوچستان کی ترقی کیلئے وفاق کی طرف سے جاری کیے گئے اربوں روپے کے فنڈز میں خرد برد اور کرپشن کے ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی ضروری ہے قوم کے خزانے کی لوٹ مار کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

ایک ایک پائی کا حساب لیں گے۔ پارلیمنٹ کو غلط اعداد و شمار فراہم کیے جاتے ہیں۔ ریلوے ٹریک کیلئے وفاق سے 45 کروڑ روپے وصول کئے گئے لیکن حاصل کیے گئے فنڈز کیلئے ریلوے ٹریک موجود ہی نہیں۔چیئرمین گوادر پورٹ اتھارٹی نے آگاہ کیا کہ قدرتی گہرے سمندر کے حوالے سے گوادر پورٹ نا صرف خطے بلکہ دنیا کی بہترین پورٹ ہوگی جس پر موجودہ حالت میں ایک لاکھ میٹر ک ٹن سامان کو محفوظ کرنے اورترسیل کی گنجائش موجود ہے۔

اندرون بلوچستان کی سڑکوں کو منسلک کرنے اور نیوی کی پہاڑی کے ساتھ منسلک 84 ایکڑ زمین کی فراہمی کے ذریعے پورٹ تک براہ راست رسائی ممکن ہو جائے گی۔ 2008 تا حال صوبائی اور وفاقی حکومتوں نے نیوی سے زمین سے حصول کی کوششیں جاری رکھی ہوئی ہیں لیکن تاحال کامیابی حاصل نہیں ہوسکی۔ وزیراعظم‘ وزیر دفاع اور صوبائی حکومت سرکاری جرگہ کے ذریعے معاملے کو جلد حل کریں جس سے پورٹ سے ٹرمینل تک کنٹینرز کی آمدرفت میں آسانی ہوگی اور بیرونی سرمایہ کاروں کے علاوہ اندرون ملک کاروباری فرموں کو بھی فائدے کے علاوہ چار بہار سے براہ راست پورٹ کو منسلک کرنے سے سینٹرل ایشیاء تک پاکستان کی رسائی آسان ہو جائے گی۔

سیکرٹری وزارت سے آگاہ کیا کہ چینی کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے زیادہ سے زیادہ سہولیات کی فراہمی کی خاطر وزیراعظم سیکرٹریٹ میں سیل قائم کردیا گیا ہے اور دونوں ممالک کے بین الوزارتی اجلاس اسی مہینے بیجنگ میں منعقد ہوگا۔ ایف ڈبلیو او نے شاہراہوں پر کام کا آغاز کردیا ہے۔چیئرمین گوادر پورٹ نے بتایا کہ ڈریجر کی خریداری کیلئے وزارت خزانہ کو ڈیڑھ ارب روپے کے فنڈز کی سمری بھجوائی تھی لیکن نامنظور کردی گئی۔

چینی کمپنی نے تین کمپنیوں پر مشتمل الگ کنسورشیم بنا لیا ہے جسے سیکورٹی ایکسچینج آف پاکستان میں رجسٹریشن لازمی قرار دے دی گئی ہے۔ سیکرٹری نے مزید آگاہ کیا کہ مکران کوسٹل ہائی وے پر بارشوں کی وجہ سے بڑا پل ٹوٹ چکاہے اور چار چھوٹے پلوں میں درڑیں پڑ چکی ہیں این ایچ اے کو بار بار تحریری طور پر آگاہ کرنے کے باوجود کام کا آغاز نہیں ہوسکا۔

سینیٹر سردار یعقوب ناصر نے کہا کہ چینی کمپنی کی سہولت کی خاطر ذیلی کمیٹی کے فیصلے کے تحت نیوی کی زمین جلد ازجلد حاصل کی جائے۔ نزہت صادق نے تجویز کیا کہ وفاقی حکومت ازخود صوبائی حکومت کے ساتھ معاملات طے کرے تاکہ پراجیکٹ جلد ازجلد مکمل ہو۔ اگلے اجلاس میں وزارت خزانہ‘ منصوبہ بندی کمیشن‘ این ایچ اے‘ محکمہ ریونیو بلوچستان کے حکام کو بھی طلب کرلیا گیا۔