عالمی استعمار فرقہ پرستوں کے ذریعے اسلام کی اصل روح کو مسخ کررہا ہے‘مولانا شبیر احمد کاشمیری

بدھ 15 جنوری 2014 14:04

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 15جنوری 2014ء) عالمی استعمار فرقہ پرستوں کے ذریعے اسلام کی اصل روح کو مسخ کررہا ہے۔ نبی کریم ﷺ کا ربیع الاول میں دل دکھانے والے عاشق رسول نہیں ہوسکتے۔اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ﷺ پر اپنی آخری کتاب نازل کرکے امت کو بتا دیا کہ یہی دین ہے اور نبی ﷺ نے خطبہ حجتہ الوداع میں دین مکمل ہونے کا اعلان بھی کردیا۔

تمام مسالک کو دعوت دیتے ہیں کہ آئیں فرقہ واریت کا خاتمہ کریں ۔ افتراق امت نقصان دہ ہے۔ امت کشمیر ‘ فلسطین ‘ افغانستان‘ شام‘ عراق ‘ برما اور بنگلا دیش کے مسلمانوں کیساتھ یکجہتی کیلئے اپنے اپنے حصے کا کردارادا کریں۔ ان خیالات کا اظہار مرکزی سیرت مصطفےٰ ﷺ کمیٹی کے زیر اہتمام ماہ ربیع الاول کے پروگراموں کے سلسلہ میں مرکزی پروگرام جامع مسجد مکہ شاہناڑہ میں خطاب کرتے ہوئے خطیب کشمیر ‘ مقرر شعلہ بیان علامہ مولانا شبیر احمد کاشمیری‘ پیر طریعقت رہبر شریعت مولانا مفتی محمود الحسن شاہ مسعودی نے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

کانفرنس کے منتظم مولانا قاری عبدالماجد توحیدی‘ مولانا عتیق الرحمان دانش نے بھی خطاب کیا۔ کانفرنس کی صدارت صدر منتظمہ کمیٹی و مسلم لیگ ن آزادکشمیر کے نائب صدر چوہدری منظور احمد نے کی۔ جبکہ سرپرستی شیخ القرآن مولانا قاری عبدالمالک توحیدی نے فرمائی ۔ علمائے کرام نے کہا کہ ربیع الاول میں نبی ﷺ کی ولادت ہوئی اور اسی ماہ مقدس میں نبوت ملی‘ ہجرت ہوئی اور اسی ماہ میں نبی ﷺ کا سانحہ ارتحال ہوا۔

آج قوم کو صرف نبی کی ولادت کے بارے میں بتا دیا گیا۔ جبکہ نبی نے ربیع الاول میں اللہ کے دین کی سربلندی کا اعلان کیا نبی ﷺ پر اللہ نے اپنی کتاب نازل کی تو ربیع الاول ہی تھا اور ہجرت کے دل خراش واقعات اور اس سے بڑھ کر نبی ﷺ کی دنیا سے جانے کا غم بھلا دیا گیا۔علماء نے کہا کہ ربیع الاول جشن اور قمقے جلانے اور بازار سجانے کا مہینہ نہیں بلکہ سیرت اپنانے کا مہینہ ہے۔

نبی ﷺ نے فرمایا نماز میری آنکھوں کی ٹھنڈک ہے اور کفر اور اسلام میں فرق صرف نماز کا ہی ہے۔ مگر افسوس کہ 11 اور 12 ربیع الاول کو فرض نمازیں ‘سنتیں اور مستحبات کو چھوڑ کرخرافات‘ بد عات اوردیگر کاموں میں قوم کو مشغول کردیا گیا۔ صحابہ کرام نے ریلی نہیں نکالی نہ جلوس بلکہ جہاد اور تبلیغ دین کے قافلے نکالے اور جلوس کی جگہ پر خلوص کا مظاہرہ کیا۔

اپنے آپ کو دم درود اور دوسروں کو بم بارود کہنے والوں نے 12ربیع الاول کی صبح بارود کی بُو سے مظفرآباد کو پراگندہ کیا۔ ثابت ہوا کہ ہم بارود والے نہیں۔ اسی وقت ہماری مساجد میں درود وسلام اور تلاوت جاری تھی۔ علماء نے کہا کہ جو درود نہیں پڑھتا اس کی عبادت قبول نہیں ہوتی وہ کافر ہے۔ مگر درود کی جگہ قصیدے پڑھنا جائز نہیں۔ ہم بجلی کے بغیر بھی درود پڑھتے ہیں۔

پیغمبر کے طریقے کے مطابق جو بھی عبادت ہوگی قبول ہوگی ۔ حق والوں کو ہمیشہ مار پڑی ۔ نبی ﷺ کو بھی بہت ستایا گیا۔ نبی کریم ﷺ نے عشق کا معیار مقرر کیاہے۔ یہود و نصاریٰ نے تورات ‘ زبور‘ انجیل میں آپﷺ کا تذکرہ پڑھ کر آپ ﷺ کی خیالی تصاویریں بنائیں۔ مگر ہم آپ ﷺ کی احادیث اور قرآن پڑھ کر بھی نبی ﷺ کی صورت نہ بنا سکیں یہ افسوسناک ہے۔

مختار کل اللہ تعالیٰ کی ذات ہے نبی نہیں ہوسکتے۔ نبی سب کے امام ہیں نبی کا کوئی امام نہیں ہوسکتا۔ نبی بشر ہیں۔ مگر ان جیسا بشر دنیا میں کوئی نہیں اور نہ آسکتا ہے۔ اللہ نے ان کو نور عطاکیاان کا مسکرانا ‘ بولنا‘ دیکھنا‘ بیٹھنا سب نورانی ہے۔ نبی سے بہترین دنیا میں کوئی استاد نہیں۔ جو صدق دل سے ایک مرتبہ درود پڑھے گا وہ بھی جنت میں جائیگا اور ہمارے دیوبند کے مدارس میں یومیہ کروڑوں بار درود پڑھا جاتا ہے۔

ہمیں دنیا کو دکھانا چاہیے کہ نبی کے سچے امتی ہیں ۔ صحابہ جب تبلیغ کیلئے جاتے تھے تو لوگ انہیں دیکھ کر مسلمان ہوجاتے کہتے کہ جن کے صحابہ ایسے ہیں ان کا نبی کیسا ہوگا۔ اسلام میں سالگرہ منانا ناجائز اور حرام ہے۔ جھنڈے اور قمقے لگانے سے کوئی فائدہ نہیں البتہ اسلام کی اصل روح اور اس کی تاریخ کو انحطاط پذیر کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ نبی ﷺ نے فرمایا کہ میرے قبر کو سجدہ گاہ نہ بنانا۔

سابقہ امتیں اپنے انبیاء  کو بڑھا چڑھا گمراہ ہوئیں‘ ان کے بت بناتے تھے سجدے کرتے تھے اور اللہ کا بیٹا بھی کہتے تھے ۔ گنبد خضریٰ سے تعلق بنانے کی ضرورت ہے ریڑھیوں ‘ چوکوں اور چوراہوں میں اور رکشوں پر اُسکے ماڈل رکھنا بدترین گستاخی ہے۔ علماء نے کہا ہم نے عمیق جائزہ لیا کہ ہماری قوم کے پاس نبی ﷺ کی بات سننے ان سے محبت کرنے کیلئے جان مال اور وقت دستیاب ہے اور بخوبی دے بھی رہے ہیں۔ مگر ان کا رخ غلط کردیا گیا ۔ سیرت النبیﷺ کانفرنس یہ تقاضا کرتی ہے کہ علمائے حق خصوصاً دینی مدارس اپنا کردار ادا کرکے قوم کو نبی کا حقیقی غلام بنا کر اسلام کے غلبے کیلئے کوششیں کرے۔ اللہ تعالیٰ ہر جگہ کامیابی عطاء کرے گا۔