حکومت عدالتی احکامات کے مطابق لاپتہ افراد کی بازیابی کو یقینی بنائے، لیاقت بلوچ

بدھ 15 جنوری 2014 16:16

جیکب آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 15جنوری 2014ء) جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی جنرل سیکریٹری لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے خدا کا خوف کریں، عدالتی احکامات کے مطابق لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے فوری وسنجیدہ اقدامات کریں ورنہ پورا ملک سول نافرمانی اور انارکی کا شکار ہوجائے گا،بلوچ چھوٹے بچے نہیں کہ پیکیجز کے اعلان کے نام پر انکے ہاتھوں میں کھلونے دیکر بہلایا جائے،آج اگر وہاں قومی پرچم لہرانا مشکل ہوگیا ہے تو اس میں بھی بلوچوں سے زیادہ حکمراں طبقہ اور ان کی غلط پالیسیوں کے نتیجہ ہے،افتخار چوہدری کے بعد لاپتہ افراد کو اکیلا نہ سمجھا جائے، لا پتہ افراد کا مسئلہ فوری حل نہ کیا گیا توسیاسی جماعتیں، سول سوسائٹی، انسانی حقوق کی تنظیمیں ملک گیر احتجاج کو منظم کریں گی۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی سندھ کے سیکریٹری اطلاعات مجاہد چنا سے ٹیلیفون پر بات چیت کرتے ہوئے کیا، جنہوں نے لیاقت بلوچ کو ماما قدیر بلوچ کی قیادت میں اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے کوئٹہ سے اسلام آباد پیدل لانگ مارچ کی تفصیلات سے آگاہ کیا اور بتایا کہ جماعت اسلامی کے کارکنان نے پوری سندھ میں ماما قدیر کی قیادت میں لانگ مارچ کا بھرپور استقبال کیا، لیاقت بلوچ نے مزید کہا کہ انسانیت کا تقاضہ ہے کہ لاپتہ افراد کے لواحقین کی دادفریاد کو سناجائے جو اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے در در کی خاک چھانتے پھررہے ہیں،عدالتیں بار بار لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے قانون پر عملدرآمد کرنے کے احکامات جارہ کررہی ہیں مگر حکومت اور اداروں کے سر پر جوں تک نہیں رینگتی بلکہ وہ بے حسی کی تصویر بنے ہوئے ہیں اگر ریاست ہی اپنے بنائے گئے قوانین پر عمل نہیں کرے گی تو پر عام آدمی سے کیا توقع کی جاسکتی ہے، اگر کسی فرد نے کوئی جرم یا ریاست کی رٹ کو چیلنج کیا ہے تو اس کو قانون کے مطابق عدالتوں میں پیش کیا جائے،انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی سندھ کے کارکنان کا ماما قدیر بلوچ کی قیادت میں مارچ کا استقبال اور یکجہتی کا اظہار خوش آئند بات ہے ،مگرسندھ کی روایات اور مہمان نوازی کے برعکس سندھ حکومت کا لانگ مارچ قافلہ میں شریک خواتین وبچوں کو سیکورٹی نہ دینا افسوس ناک ہے ۔

متعلقہ عنوان :