سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے ملک کے تمام سرکاری اداروں میں آڈٹ انرجی پروگرام شروع کرنے کی سفارش کردی ،موجودہ حکومت توانائی کے مسئلہ پر قابو پانے کے لئے شمسی توانائی کے منصوبوں پر بھی کام کر رہی ہے ،وفاقی وزیر زاہد خان ، پاکستان کے کل رجسٹرڈ انجینئرز کی تعداد 1لاکھ 60ہزار 390ہے ، 89ہزار 628پروفیشنل انجینئرز ہیں ، کمیٹی کو بریفنگ

بدھ 15 جنوری 2014 20:47

ا سلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔15 جنوری ۔2014ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے ملک کے تمام سرکاری اداروں میں آڈٹ انرجی پروگرام شروع کرنے کی سفارش کردی ہے جبکہ وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی زاہد خامد نے کمیٹی کو بتایاکہ موجودہ حکومت توانائی کے مسئلہ پر قابو پانے کے لئے شمسی توانائی کے منصوبوں پر بھی کام کر رہی ہے ۔

قائمہ کمیٹی کا اجلاس سینیٹر پروفیسر ساجد میر کی زیر صدارت بدھ کو پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں ہوا۔ اجلاس میں پاکستان انجینئرنگ کونسل کی کارکردگی اور انجنئیرنگ کے شعبے کے فروغ کی پالیسی کا جائزہ لیا گیا ۔سیکریٹری پاکستان انجینئرنگ کونسل نے کمیٹی کوبتایا کہ پاکستان کے کل رجسٹرڈ انجینئرز کی تعداد 1لاکھ 60ہزار 390ہے اور ان میں سے 89ہزار 628پروفیشنل انجینئرز ہیں اور 70ہزار 762رجسٹرڈ انجینئرز ہیں پاکستان میں سالانہ 12ہزار انجینئرز بن رہے ہیں ۔

(جاری ہے)

توانائی کے بحران کے حل کے حوالے سے انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ ادارے میں 178کلو واٹ کی صلاحیت کے حامل آن گریڈ سولر سسٹم لگایاگیا ہے اور انرجی آڈٹ پروگرام کے تحت اپنی چالیس فیصد بجلی کی کھپت بچائی ہے ۔اجلاس میں قائمہ کمیٹی نے تمام سرکاری اداروں میں آڈٹ انرجی پروگرام لگانے کی سفارش کی جس پر وفاقی وزیر زاہد خامد نے کہا کہ اس منصوبے پر کام ہور ہا ہے ۔

پاکستان انجینئرنگ کونسل کے حکام نے قائمہ کمیٹی سے سفارش کی کہ ان کا سروس سٹرکچر منظوری کیلئے وزارت خزانہ کو ارسال کیا ہے، منظوری کے لئے کمیٹی انکی مدد کرے جس سے انجینئرز کی پرموشن کے مسائل حل کیے جا سکیں گے،جس پر چیئر مین کمیٹی نے مکمل حمایت کا یقین دلایا۔ پاکستان انجینئر نگ کونسل کے سیکریٹری خادم حسین بھٹی نے کمیٹی کو ادارے کی کارکردگی وپالیسی پر تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اس ادارے کا قیام پارلیمنٹ کے پاس کردہ پی ای سی ایکٹ 1976کے تحت عمل میں آیاجسکا بنیادی مقصد انجینئرنگ کے شعبے کو فروغ دینا اور عمل درآمد میں بہتر معیار قائم کرنا تھا۔

انہوں نے کہاکہ ادارے کے معاملات کو چلانے کیلئے ایک گورننگ باڈی تشکیل دی گئی جسکے مبران کی تعداد 65ہے ان میں 40ممبران کا انتخاب ووٹوں کے ذریعے ہوتا ہے ۔ جبکہ 18ممبران کی نامزدگی ہوتی ہے ۔ چیئر مین اس ادارے کا ہیڈ ہوتا ہے اور انکا انتخاب بھی ووٹ کے ذریعے کیا جاتا ہے جس میں ملک بھر کے انجینئرز حصہ لیتے ہیں ۔خادم حسین بھٹی نے کمیٹی کو بتایا کہ یہ ادارہ بین الاقوامی سطح پر مختلف اعزازات بھی حاصل کر چکا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ واشنگٹن ایوارڈ کی ممبر شپ حاصل کرنے کیلئے یہ ادارہ متعدد اقدامات کر رہا ہے ۔ جسکی بدولت پاکستان کے انجینئرزدنیا کے پندرہ ممالک میں اپنی خدمات سر انجام دینے کیساتھ آزادانہ اپنی فرمز بھی قائم کر سکیں گے۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب میں اس وقت 4ہزار سے زائد انجینئرز کام کر رہے ہیں انکے مسائل کے حل کیلئے رابطہ دفاتر قائم کئے جار ہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :