لاپتہ افراد معاملہ ،آئی جی ایف سی اور ڈی آئی جی سی ڈی آئی ڈی بلوچستان نے رپورٹس سپریم کورٹ میں جمع کرادیں،ایف سی لاپتہ افراد کیس میں ملوث نہیں،ایف سی کا نام خارج کیا جائے ، وکیل عرفان قادر کی عدالت سے استدعا ،90ماہرڈاکٹرسیکیورٹی نہ ہونے کی وجہ سے صوبہ چھوڑ کرچلے گئے ، ہوم سیکرٹری بلوچستان کا عدالت میں بیان ،وائس آف مسنگ پرسنز بلوچستان کے چیئرمین نصراللہ بلوچ کوآئندہ سماعت پرپیش ہونے کیلئے نوٹس جاری کردیا گیا

بدھ 15 جنوری 2014 20:49

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔15 جنوری ۔2014ء) آئی جی ایف سی بلوچستان لیفٹیننٹ اعجاز شاہد اور ڈی آئی جی سی ڈی آئی ڈی بلوچستان نے لاپتہ افراد سے متعلق الگ الگ رپورٹس سپریم کورٹ میں جمع کرادی ہیں ۔بدھ کو جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے بلوچستان بدامنی کیس کی سماعت کی،سماعت کے آغازپرعدالت نے برہمی کا اظہارکرتے ہوئے آئی جی ایف سی بلوچستان کے وکیل عرفان قادرکوکہا کہ گزشتہ سماعت پرعدالت نے حکم دیا تھا کہ لاپتہ افراد سے متعلق رپورٹ جمع کرائی جائے،وہ کیوں نہیں جمع کرائی گئی، صرف ایک رپورٹ بلوچستان حکومت کی جانب سے جمع کرائی گئی ہے،عرفان قادرنے عدالت کو بتایا کہ ہم نے رپورٹ عدالتی حکم پردفترمیں جمع کرادی تھی،آپ کوموصول نہیں ہوئی اس پرپندرہ منٹ کا وقت دیں پتہ کرکے بتاتا ہوں،عدالت میں رپورٹ پیش نہ ہونا ہماری غلطی ہے،جسے تسلیم کرتا ہوں،جسٹس ثاقب نثارنے کہاکہ آپ جیسے اعلیٰ پائے کے وکیل سے ایسی غلطی کی امید نہیں تھی،عدالت نے سماعت میں کچھ دیرکے وقفے کے بعد آئی جی ایف سی کی پیش کردہ رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی،عدالت کوبتایا گیا کہ ایف سی لاپتہ افراد کیس میں ملوث نہیں،ایف سی کا نام خارج کیا جائے،عدالت کو بتایا گیا کہ بلوچستان میں ماہرڈاکٹروں کی کمی کا سامنا ہے،جسٹس ناصرالملک نے استفسارکیا کہ کیا وجہ ہے کہ ڈاکٹرزبلوچستان میں نہیں رہ پاتے،ہوم سیکرٹری بلوچستان نے بتایا کہ نوے ماہرڈاکٹرسیکورٹی نہ ہونے کی وجہ سے صوبہ چھوڑ کرچلے گئے،جبکہ چھبیس ڈاکٹرزکواغوا کیا گیا،جوتاوان بھرکے گھروں کوواپس آئے،جسٹس امیرہانی مسلم نے کہا کہ گزشتہ سماعتوں پرعدالت نے پوچھا تھا کہ اغوا کی وارداتوں میں کون ملوث ہے،کیا اغوا کاراتنے بااثر ہیں کہ اآپ انکے نام عدالت میں بھی نہیں لیتے۔

(جاری ہے)

حکومت بلوچستان کے وکیل شاہد حامد نے کہا کہ لاپتہ افراد کی چارکیٹگریز ہیں، ایف سی پر 13، ملٹری انٹیلی جنس پر 8 اور پولیس پر 6 افراد کو لاپتہ کرنے کا الزام ہے، وائس آف مسنگ پرسن کے چیئرمین نصراللہ بلوچ نے 23 افراد کے بارے میں کچھ نہیں بتایا اوروہ کیس میں پیش بھی نہیں ہورہے، اس موقع پرعدالت نے حکم دیا کہ نصراللہ بلوچ آئندہ سماعت پر پیش ہوں اور بتائیں کہ کیا وہ کیس آگے بڑھانا چاہتے ہیں یا نہیں؟ شاہد حامد نے عدالت کو بتایا کہ ڈاکٹروں کے نمائندوں کی حکومتی اہلکاروں سے ملاقاتیں ہوچکی ہیں، وزیر داخلہ بلوچستان اسد رحمان کا کہنا تھا کہ حکومتی اقدامات سے ڈاکٹر مطمئن ہیں۔

بعد ازاں عدالت نے سماعت تیس جنوری تک ملتوی کرتے ہوئے وائس آف مسنگ پرسنز بلوچستان کے چیئرمین نصراللہ بلوچ کوآئندہ سماعت پرپیش ہونے کیلئے نوٹس جاری کردیئے اورایڈوکیٹ جنرل بلوچستان کوحکم دیا کہ نصراللہ بلوچ کوتحفظ فراہم کرکے آئندہ سماعت پرپیش کیا جائے۔