مصرمیں نئے آئین کے لیے ریفرینڈم مکمل ،اعلان آئندہ دودن میں کیا جائیگا،پرتشددواقعات میں 14ہلاک،ٹرن آؤٹ 40فیصد رہا، سکیورٹی کے سخت انتظامات،بعض شہر فوجی چھاؤنی کا منظرپیش کرتے رہے ،وزیراعظم کی کامیاب ریفرینڈم پر قوم کو مبارک، اخوان المسلمون کا بائیکاٹ، نیا آئین عوام کی بجائے فوج کے حقوق کا محافظ ہے، ناقدین… تشہیری مہم یکطرفہ رہی،ریفرینڈم مخالف پوسٹر لگانے والوں کو گرفتارکیا جاتا رہا،غیرملکی میڈیا کا تبصرہ

بدھ 15 جنوری 2014 22:15

قاہرہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔15 جنوری ۔2014ء) مصر میں نئے آئین پر ریفرینڈم کے لیے دوروزہ ووٹنگ کا عمل اختتام پذیر ہوگیا ،منگل کو شروع ہونے والی پولنگ بدھ کو بھی صبح نو بجے سے لیکر شام چھ بجے تک جاری رہی ،ٹرن آؤٹ تقریباً37سے 40فیصد رہا،ریفرینڈم کا اعلان آئندہ دوسے تین روز میں کیا جائیگا،ریفرینڈم کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے، دو لاکھ پولیس اہل کار، 150 سکیورٹی یونٹ اور دو سو لڑاکا یونٹوں کو ووٹنگ کے دونوں روز پولنگ سٹیشنوں پر تعینات کیا گیا تھا تاہم اس کے باوجود دوروزہ پولنگ کے عمل میں پر تشدد واقعات میں 14افرادہلاک ہوگئے ، ملک کے عبوری وزیراعظم حاذم ببلاوی نے اس ریفرینڈم کو مصر کے لیے اہم ترین تاریخی موقع قرار دیتے ہوئے قوم کو مبارکباد پیش کی ہے اورکہاہے کہ کامیابی کی صورت میں آئندہ صدر کے عہدے کی مدت چار سال تک ہوگی اور ایک شخص اس عہدے پر زیادہ سے زیادہ دو مرتبہ فائز ہو سکے گا،سابق صدر مرسی کی جماعت اخوان المسلمون نے اس ریفرینڈم کے بائیکاٹ کا اعلان کررکھا تھا ،ناقدین کا کہنا ہے کہ مجوزہ آئین عوام کی بجائے فوج کے حقوق کا محافظ ہے،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق مصر میں نئے آئین پر ریفرینڈم کے لیے منگل کی طرح بدھ کو بھی ووٹنگ صبح نو بجے شروع ہوگئی جو بغیر کسی وقفے کے شام چھ بجے تک جاری رہی،مصری عوام نے ملک میں دو روزہ ریفرینڈم میں نئے آئین کی منظوری کے لیے ووٹ ڈالا،جس کارزلٹ آنے کے بعد ملک میں انتخابات کا انعقاد کیاجائیگا،بیلٹ پیپر پرریفرینڈم کے حق میں ہاں یا نہیں کا آپشن دیاگیا تھا جس میں ووٹر کو کسی ایک آپشن کا انتخابات کرنا تھا ،حکام کے مطابق منگل کو مجموعی طور پر ووٹنگ کا عمل پر امن رہا تاہم چند مقامات پر تشدد کے واقعات پیش آئے۔

(جاری ہے)

مصری حکام نے ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد میڈیا کو بتایا کہ نیا آئین اس آئین کی جگہ لے گا جو معزول صدر محمد مرسی نے اقتدار سنبھالنے کے بعد پیش کیا تھا۔ریفرینڈم کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے، وزارتِ داخلہ کا کہنا تھا کہ دو لاکھ پولیس اہل کار، 150 سکیورٹی یونٹ اور دو سو لڑاکا یونٹوں کو ووٹنگ کے دونوں روز پولنگ سٹیشنوں پر تعینات کیا گیا تھا،سکیورٹی حکام کے مطابق منگل کو رائے شماری کے دوران جھڑپوں میں نوجبکہ بدھ کو پانچ افراد مارے گئے ،حکام کا کہنا ہے کہ نیا آئین شہریوں کو قدرے زیادہ حقوق اور آزادی فراہم کرتا ہے اور ملک میں استحکام کے لیے اہم قدم ہے۔

ملک کی سلامتی کمیٹی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ مجوزہ آئین میں جمہوریت کو قائم رکھنے اور اس کی حوصلہ افزائی کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کیے گئے ہیں،نئے آئین میں عام شہریوں پر فوجی عدالتوں میں مقدمے چلانے کی اجازت ہے اور آئندہ آٹھ سال تک وزیرِ دفاع کی تعیناتی کا حق بھی فوج کو ہے۔اس کے علاوہ مجوزہ آئین میں فوج کے بجٹ کو سویلین نگرانی سے بھی مبرا قرار دیا گیا ہے۔

سابق صدر مرسی کی جماعت اخوان المسلون نے اس ریفرینڈم کے بائیکاٹ کا اعلان کررکھا تھا ،ناقدین کا کہنا ہے کہ نیا آئین عوام کی بجائے فوج کے حقوق کا محافظ ہے،غیرملکی میڈیا نے تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ اس ریفرینڈم کے لیے تشہیری مہم بہت یک طرفہ رہی،رپورٹس کے مطابق ریاستی اور نجی ذرائع ابلاغ پر نئے آئین کی حمایت میں ایک تفصیلی مہم چلائی گئی جب کہ اس کے خلاف پوسٹر ڈھونڈنا مشکل تھا۔

انھوں نے بتایا کہ نئے آئین کے خلاف پوسٹر لگانے والے چند افراد کو گرفتار بھی کیا گیا ۔اس موقع پر ملک کے عبوری وزیراعظم حاذم ببلاوی نے اس ریفرینڈم کو مصر کے لیے’اہم ترین تاریخی موقع‘ قرار دیا۔انہوں نے کہاکہ آئندہ صدر کے عہدے کی مدت چار سال تک ہوگی اور ایک شخص اس عہدے پر زیادہ سے زیادہ دو مرتبہ فائز ہو سکے گا۔

متعلقہ عنوان :