جن منصوبوں پر ہمارے نام کی تختیاں لگی ہیں حکمران انہیں ہٹا کر اپنے نام کی لگا لیں لیکن انہیں بند کرکے قوم کا پیسہ ضائع نہ کریں ‘ پرویز الٰہی

جمعرات 16 جنوری 2014 15:13

جن منصوبوں پر ہمارے نام کی تختیاں لگی ہیں حکمران انہیں ہٹا کر اپنے نام ..

لاہور( اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 16جنوری 2014ء) پاکستان مسلم لیگ(ق) کے مرکزی رہنما و سابق نائب وزیر اعظم چوہدری پرویزالٰہی نے کہا ہے کہ جن منصوبوں پر ہمارے نام کی تختیاں لگی ہوئی ہے حکمران انہیں ہٹا کر اپنے نام کی لگا لیں لیکن انہیں بند کرکے قوم کا پیسہ ضائع نہ کریں ، شیخوپورہ میں لوگوں سے روزگار چھین کر گارمنٹس سٹی کیلئے اراضی حاصل کرنے کی بجائے ہمارے دور میں فیصل آباد میں 4500ایکڑ پر بنائی گئی انڈسٹریل اسٹیٹ کو آباد کیا جائے ،پنجاب حکومت نے اپنے قیام کے بعد جتنے ایم او یوز سائن کئے ہیں اس سے تو سات اور آٹھ کلب کی الماریاں بھی بھر گئی ہونگی اوراس لحاظ سے انکا نام گنز بک آف ورلڈریکارڈ میں آناچاہیے ، موجودہ حکمران کسی کو اختیار نہیں دینا چاہتے اسی لئے کہہ دیا تھا کہ یہ بلدیاتی انتخابات نہیں کرائینگے ، چیلنج کرتا ہوں کہ میٹرو بس کو چلانے کیلئے ماہانہ ایک ارب روپے کی سبسڈی دی جارہی ہے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز اپنی رہائشگاہ پرپریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پرچوہدری ظہیر الدین اور راجہ محمد بشارت بھی موجود تھے۔ چوہدری پرویزالٰہی نے کہا کہ شیخوپورہ میں اتنی وسیع اراضی موجود نہیں بلکہ لوگوں نے چار ‘ پانچ ایکڑ پر ڈیری فارم اور پولٹری فارم بنا رکھے ہیں اور روزگار کما رہے ہیں ،ابھی گارمنٹس سٹی کے لئے اراضی کا حصول ممکن نہیں ہو سکا لیکن پلاٹ الاٹ کئے جارہے ہیں ۔

بتایا جائے ایسا کر کے کس کو فائدہ پہنچایا جارہا ہے ؟۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں فیصل آباد میں موٹر وے کے بالکل قریب 4500ایکڑ پر انڈسٹریل اسٹیٹ بنائی گئی وہاں اربوں روپے سے ترقیاتی کام ہوئے جبکہ پانچ سے انڈسٹریز بھی لگی ہوئی ہے پھر شیخوپورہ میں کیوں لوگوں سے روزگار چھینا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکمران بتائیں انکے پاس کہاں سے سرمایہ کاری آ رہی ہے ۔

ہمارے دور کی سندر انڈسٹریل اسٹیٹ میں کئی پلاٹ خالی پڑے ہیں لیکن وہاں پر سڑک نہیں بنائی جارہی ،ہم نے اٹک میں منصوبہ شروع کیا لیکن حکمرانوں نے اسے بھی بند کر ادیا ۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ چھ سال میں ہر روز تین ایم او یوز پردستخط ہو رہے ہیں اور اب تو سات اور آٹھ کلب کی الماریاں بھی بھر گئی ہوں ۔انہوں نے استفسار کیا کہ کیا آٹھ کلب یونیورسٹی بن گئی ہے ؟۔

حکمران کس سے مذاق کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ حکمران تعصب کی عینک اتار دیں ۔ بیشک ہمارے نام کی تختیاں اتار دیں او راپنے نام کی لگا لیں لیکن قوم کا پیسہ ضائع نہ کریں ۔ یوتھ کو کاروبار کے لئے قرضہ دیا جارہا ہے لیکن گارمنٹس سٹی کے نام پر لوگوں سے زبردستی اراضی حاصل کرکے ان سے کاروبار چھینا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے تین ارب روپے سے پینتیس کالجز کی عمارتیں مکمل تیار کیں لیکن وہاں پر اساتذہ اور سامان نہیں دیا جارہا ، دو ارب روپے کی لاگت سے وزیر آباد کارڈیالوجی سنٹر بنا پڑا ہے لیکن وہاں ڈاکٹرز اور ادویات نہیں دی جارہیں ۔

ریسکیو 1122کو پہلے روکا گیا لیکن پھر اسے مجبوراً شروع کیا ۔ ہم نے آئی ٹی ٹاور کا وژن دیا ،اربوں روپے کی بیرونی سرمایہ کاری آ رہی تھی ۔اب وہاں ساتویں فلور پر انکی سکیورٹی کی رہائش ہے ،ایک فلور پر اپنا دفتر بنا لیا ہے جبکہ ایک فلور پر میٹر و کا دفتر ہے ۔ حکمران قوم کے اثاثے فروخت کریں او رنہ انہیں خراب کریں کیونکہ دن اسکا حساب دینا پڑے گا ،پنجاب میں بھی فار سیل لگی ہوئی ہے ، حکمران بتائیں چھ سال میں کونسی سرمایہ کاری آئی ہے ۔

شہباز شریف کہتے تھے کہ چھ ماہ میں بجلی لے آؤں گا اور انہوں نے جن سرمایہ کاروں سے اس کا وعدہ کیا تھا وہ انہیں آج ڈھونڈتے پھر رہے ہیں ۔ انہوں نے طالبان سے مذاکرات کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس انہیں اختیار دے چکی ہے لیکن پانچ ماہ ہو گئے ہیں اس پر کوئی پیشرفت نہیں ہوئی آج جن رہنماؤں کو مذاکرات کے لئے بھیجنے کا کہا جارہا ہے تو پانچ ماہ کیوں انتظارکیا گیا ؟۔

انہوں نے کہا کہ چیلنج کرتا ہوں کہ صرف اپنی آن بان شان کے لئے میٹرو بس کو چلانے کے لئے ایک ارب ماہانہ کی سبسڈی دی جارہی ہے حالانکہ اس سے ہسپتالوں میں ادویات ‘ پانی کے صاف پانی کی فراہمی اور تعلیم کا معیار بہتر کیا جا سکتا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے پہلے ہی کہہ دیا تھاکہ انکی نیت میں فتور ہے ، جو چھ سال میں بلدیاتی قانون نہیں بنا سکے وہ انتخابات کیا کرائیں گے۔ انہوں نے پرویز مشرف کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ یہ معاملہ عدالت میں ہے ۔ جہاں تک لفظ غدار کا تعلق ہے تو اگر فوج کے سابق سپہ سالار کو غدار کہا جائیگا تو سرحدوں کی حفاظت پر مامور او رسیاچن پر موجود فوجی کیا سوچیں گے انکا سابق سپہ سالار غدار تھا ۔

متعلقہ عنوان :