کوئی مذہب عبادت گاہوں پر حملوں کی اجازت نہیں دیتا ،وفاقی وزیر خزانہ کی پشاور دھماکے کی مذمت

جمعہ 17 جنوری 2014 14:36

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 17جنوری 2014ء) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پشاور میں تبلیغی جماعت کے مرکز میں بم دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کوئی مذہب عبادت گاہوں پر حملوں کی اجازت نہیں دیتا ،آئین اور قانون کو تسلیم نہ کرنے والوں سے مذاکرات نہیں ہوں گے ،پرویز مشرف کو علاج کیلئے بیرون ملک بھیجنے یا نہ بھیجنے کا فیصلہ میڈیکل رپورٹ کی روشنی میں عدالتیں کریں گی۔

ایک انٹرویو میں وفاقی وزیر اسحاق ڈار نے کہاکہ ئی مذہب عبادت گاہوں پر حملوں کی اجازت نہیں دیتا، دہشت گردی میں بیرونی عناصر ملوث ہیں، سرحدی سیکیورٹی کو بہتر بنانا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تمام جماعتوں کی طرح وزیراعظم اور ہماری پارٹی بھی مذاکرات کے حق میں ہیں تاہم یہی حالات رہے تو دیگر آپشن کی طرف بھی جانا ہوگا، پاکستان کو انتہائی سنجیدہ چیلنجز کا سامنا ہے، ملک گھمبیر مسائل میں الجھا ہوا ہے، صورتحال مزید خراب ہوتی جارہی ہے، سیاسی جماعتوں کی جانب سے مذاکرات کے فیصلے کا کوئی ٹائم فریم مقرر ہونا چاہئے۔

(جاری ہے)

سینیٹر اسحاق ڈار نے کہاکہ ہم نے بہت وقت دے دیا اب تمام جماعتیں فیصلہ کریں، آئین اور قانون کو تسلیم نہ کرنے والوں سے مذاکرات نہیں ہوں گے، پاکستانی فوج کے پاس اتنی صلاحیت ہے کہ طاقت کے ذریعے فتنوں پر قابو پاسکے۔وزیر خزانہ نے کہاکہ کئی ممالک پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے تیار ہیں، امن و امان کا مسئلہ آڑے آجاتا ہے ایک سوال کے جواب میں اسحاق ڈار نے کہا کہ 12 اکتوبر 1999ء کو دیئے گئے آئینی تحفظ کو ترمیم کے ذریعے ختم کردیا گیا تھا، آئینی طور پر پرویز مشرف کے اس اقدام کیخلاف کارروائی کی جاسکتی ہے تاہم وزیراعظم نواز شریف نے اپنے خلاف تمام اقدامات معاف کردیئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کو علاج کیلئے بیرون ملک بھیجنے یا نہ بھیجنے کا فیصلہ ان کی میڈیکل رپورٹ کی روشنی میں عدالتیں کریں گی، ہمیں آزاد عدلیہ پر اعتماد ہے، جو فیصلہ ہوا تسلیم کریں گے۔

متعلقہ عنوان :