پاکستانی طالب علم محمد کریم نے روس میں ہونے والے سرمائی اولمپک مقابلوں کیلئے کوالیفائی کر لیا

ہفتہ 18 جنوری 2014 13:19

گلگت /لندن (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 18جنوری 2014ء) گلگت بلتستان کے دور دراز علاقے نلتر بالا سے تعلق رکھنے والے 16سالہ طالب علم محمد کریم نے آئندہ ماہ روسی شہر سوچی میں ہونے والے سرمائی اولمپک مقابلوں کیلئے کوالیفائی کر لیا ہے۔پاکستان سکیئنگ فیڈریشن کے سیکرٹری جنرل ایئر کموڈور مسرت علی کے مطابق وہ ان مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے واحد کھلاڑی ہیں ایک انٹرویو میں محمد کریم نے بتایا کہ بین الاقوامی فورم پر ملک کی نمائندگی کرنے کی ان کی دلی خواہش پوری ہونے پر وہ بہت خوش ہیں۔

چاہے پڑھائی ہو یا کھیل کا میدان ایک چھوٹے سے دور دراز گاوٴں میں رہتے ہوئے بھی میری بہت پرانی خواہش تھی کہ میں اپنے ملک کو جھنڈا دنیا میں اونچا کروں۔نلتر بالا کے سکول سے آٹھویں جماعت پاس کرنے کے بعد محمد کریم گلگت کے ایک سکول میں نویں جماعت کے طالب علم ہیں۔

(جاری ہے)

ان کا گاوٴں گلگت سے 45 کلومیٹر پر واقع ہے اور وہاں صرف ایک مڈل سکول ہے۔محمد کریم نے بتایا کہ پانچ یا چھ سال کی عمر میں وہ اپنے بڑے بھائی کے ہمراہ اپنے گاوٴں کے قریب واقع پاکستانی فضائیہ کے سکیئنگ کے تربیتی مرکز میں جایا کرتے تھے اور وہیں ان میں بھی سکیئنگ کو شوق پیدا ہوا۔

شروع شروع میں میرے پاس نا ساز و سامان تھا اور نہ ہی دیگر ذرائع ہیں۔ ایسے میں پاکستانی فضائیہ نے میری مدد کی، مجھے ساز و سامان اور تربیت دی اور اس قابل بنایا کہ بیرون ملک جا کر تربیت حاصل کر سکوں۔پاکستان سکیئنگ فیڈریشن کے سیکرٹری جنرل ایئر کموڈور مسرت علی شروع دن ہی سے محمد کریم کی تربیتی پروگرام پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ محمد کریم کی ایک بڑی خوبی نے انہیں اس مقام تک پہنچایا۔

اس بچے کی پہلے روز سے ہی سب سے بڑی خوبی یہ رہی ہے کہ وہ ریس کے آغاز کے مقام سے جو بہت بلند ہوتا ہے اور کھلاڑی کے سامنے بہت طویل اور زبردست ڈھلان ہوتی ہے سے خوف زدہ نہیں ہوا۔مسرت علی نے کہا کہ اب تو محمد کریم ایک تجربہ کار کھلاڑی بن چکا ہے تاہم اس وقت بھی جب وہ ابتدائی دنوں میں سکیئنگ سیکھ رہا تھا اس بلندی اور رفتار سے خوفزدہ نہیں تھا اور نہ ہی کبھی ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کیا۔

یہی خوبی اس کی تربیت اور کھیل میں مہارت حاصل کرنے کا باعث بنی ہے۔محمد کریم بارہ سال کی عمر سے بین الاقوامی مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی کرتے رہے ہیں۔ وہ2008 میں یورپی ملک آسٹریلیا میں انٹرنیشنل سکیئنگ فیڈریشن کے زیراہتمام تربیت حاصل کر چکے ہیں اس کے علاوہ اٹلی، ترکی اور لبنان وغیرہ میں بھی مقابلوں میں حصہ لے چکے ہیں۔ایئر کموڈور مسرت علی کے مطابق پاکستان میں سکیئنگ کے لیے بین الاقوامی معیار کی ایک بھی ڈھلان یا سلوپ موجود نہیں ہے ایسے میں ایک ایسا نوجوان جو دور افتادہ مقام سے تعلق رکھتا ہے جہاں زندگی کی بنیادی سہولیات تک میسر نہیں، اس کا اولمپک مقابلوں میں شرکت کرنا پاکستان کے لیے اعزاز کی بات ہے۔

متوسط خاندان اور دور دراز علاقے سے تعلق رکھنے والے طالب علم کو اس مہنگے کھیل میں عروج حاصل کرنے کے لیے بعض مسائل کا بھی سامنا رہا۔ابتدائی تربیت کو میں نے جیسے تیسے گاوٴں کے قریب فضائیہ کے مرکز سے حاصل کر لی تاہم پاکستان میں بین الاقوامی معیار کا کوئی ساز و سامان یا میدان نہیں اس کے علاوہ پڑھائی کے ساتھ ساتھ اس کھیل کیلئے وقت نکالنا میرے لیے بڑے چیلنجز تھے۔

محمد کریم کا کہنا ہے کہ وہ اپنی کامیابیوں کا سہرا پاکستانی فضائیہ اور سکیئنگ فیڈریشن کو دیتے ہیں جس نے انہیں نہ صرف ابتدائی تربیت دی بلکہ بین الاقوامی مقابلوں کے قابل بنانے کے لیے غیر ملکی کوچز اور میدانوں کی سہولت بھی فراہم کی۔ورنہ میں تو جس طبقے سے تعلق رکھتا ہوں تو ہمارے پاس تو زندگی کی بنیادی ضروریات ہی نہیں ہیں۔ ایسے میں اتنا مہنگا کھیل میرے لیے اپنانا کیسے ممکن ہوتا۔

متعلقہ عنوان :