افغانستان اورعراق میں جنگوں کا خاتمہ اہم اہداف ہیں‘صدر اوبامہ،امریکی خفیہ اداروں کی جانب سے جاسوسی کو امریکہ اور جرمنی کے تعلقات میں آڑے نہیں آنے دینگے ، جرمن چانسلر کے فون کے ٹیپ کئے جانا غلطی تھی ، آئندہ نہیں دہرائی جائیگی ، براک اوباما ،دوسری حکومتوں کیا سوچ رہی ہیں ، امریکی جاسوس ادارے جاننے کی دلچسپی لیتے رہیں گے ، انٹرویو

اتوار 19 جنوری 2014 12:53

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19 جنوری ۔2014ء) امریکی صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ وہ امریکی خفیہ اداروں کی جانب سے جاسوسی کو امریکہ اور جرمنی کے تعلقات میں آڑے نہیں آنے دیں گے۔جرمنی کے زیڈ ڈی ایف ٹی وی سے بات کرتے ہوئے انھوں نے عندیہ دیا کہ امریکہ کی جانب سے جرمنی کی چانسلر انجیلا میرکل کے فون ٹیپ کیے جانا غلطی تھی جو آئندہ نہیں دہرائی جائے گی۔

امریکی صدر اوباما نے کہاکہ میں جاسوسی کے کسی نظام کی وجہ سے (امریکہ جرمن) تعلقات کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتا جس سے ہمارے درمیان پائے جانے والے اعتماد کو ٹھیس پہنچے۔جب تک میں امریکہ کا صدر ہوں جرمن چانسلر کو اس بارے میں فکر کرنے کی ضرورت نہیں تاہم انھوں نے کہاکہ دوسرے ملکوں کی طرح امریکی جاسوس ادارے بھی یہ جاننے میں دلچسپی لیتے رہیں گے کہ دوسری حکومتوں کیا سوچ رہی ہیں۔

(جاری ہے)

اوباما نے کہاکہ افغانستان اور عراق میں جنگوں کے خاتمے سمیت اقتصادیات میں بہتری اور موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے ان کے اہداف واضح ہیں، اوباما نے کہاکہ وہ پوری کی پوری دنیا کے شہنشاہ نہیں، وہ محض ایک شخص ہیں اور عالمی طور پر درپیش معاملات و مسائل کسی مرحلے کی مانند ہیں اور وہ کوشش کرتے ہیں کہ ہر روز، آہستہ آہستہ اپنے اہداف کے قریب پہنچیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ نہ صرف امریکا بلکہ جرمنی جیسے اتحادی ممالک کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے امریکا انٹیلیجنس معلومات اکٹھی کرنے کے عمل کو جاری رکھے گی، امریکی صدر نے کہاکہ بیشتر یورپی ریاستیں اِس پر کافی خوش ہیں کہ امریکا جاسوسی یا نگرانی سے متعلق ان صلاحیتوں کا حامل ہے، جِنہیں استعمال میں لاتے ہوئے کئی ممکنہ ناخوشگوار واقعات سے بچا جاسکتا ہے۔

متعلقہ عنوان :