وزیر خزانہ سے وزیر اعلیٰ بلوچستان کی ملاقات ، صوبے کے مالی مسائل پر بات چیت کی گئی ، بلوچستان کی ترقی ملکی ترقی کیلئے انتہائی اہم ہے اور حکومت کی ترجیحات کا اہم حصہ ہے ، اسحاق ڈار

پیر 20 جنوری 2014 20:02

وزیر خزانہ سے وزیر اعلیٰ بلوچستان کی ملاقات ، صوبے کے مالی مسائل پر ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20 جنوری ۔2014ء) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ بلوچستان کی ترقی ملکی ترقی کیلئے انتہائی اہم ہے اور حکومت کی ترجیحات کا اہم حصہ ہے۔ پیر کو وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبد المالک نے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے ملاقات کی،ذرائع کے مطابق ملاقات میں صوبے کے مالی مسائل پر بات چیت کی گئی اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہاکہ بلوچستان کی ترقی ملکی ترقی کیلئے انتہائی اہم ہے اور حکومت کی ترجیحات کا اہم حصہ ہے ۔

وزیر خزانہ نے بلوچستان حکومت کے مالی نظام کو بہتر انداز میں چلانے اور پہلی سہ ماہی کیلئے بجٹ سرپلس رکھنے پر کو سراہا جبکہ بلوچستان حکومت کو پہلے ہی ساڑھے 17کروڑ روپے کا بطور انعام بھی دیئے گئے تھے ۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ بلوچستان کی جانب سے فنڈ ز کو صوبے کی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود کیلئے خرچ کیئے جانے کی یقین دہانی کروائی گئی اس موقع پر صوبے کے انتظامی ،مالی اور دیگر مسائل کے حل کیلئے وفاقی وزراء اور صوبائی وزراکے درمیان ملاقات کرانے کا ارادہ ظاہر کیا گیا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ وہ وزیراعظم نواز شریف کی حکومت بلوچستان کو اولین ترجیح دیتی ہے کیونکہ پاکستان کا مستقبل بلوچستان کی ترقی سے وابستہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایکنک نے کوئٹہ سریاب روڈ پرفلائی اوور کی تعمیر کے منصوبے کی حال ہی میں منظوری دی ہے۔ وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے بلوچستان حکومت کے فنانشل ڈسپلن کو سراہتے ہوئے کہاکہ وفاقی بجٹ میں کئے گئے اعلان کے مطابق بلوچستان حکومت کو پہلی سہ ماہی میں سرپلس بجٹ پر 175.4 ملین روپے کا ایوارڈ دیا گیا ہے۔

ملاقات میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ بلوچستان میں ترقیاتی منصوبوں کے ساتھ ساتھ مالیاتی، انتظامی اور دیگر امور کو حل کرنے کیلئے وفاقی وزراء اور بلوچستان حکومت کا ایک اجلاس منعقد کیا جائے گا ۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ عبدالمالک نے وفاقی وزیر کو یقین دلایا کہ فندز کو صوبے کی ترقی اور لوگوں کی فلاح وبہبود پر خرچ کیا جائے گا۔ ملاقات میں بلوچستان کے صوبائی وزراء کے علاوہ وفاقی اور صوبائی حکومت کے سینئر افسران بھی موجود تھے۔