سودی کاروبار معاشرے کیلئے ناسور ہے،خاتمہ ضروری ہے، جسٹس دوست محمدکھوسہ، ملک میں ثالثی کے نام پر غریب کو لوٹا جاتا ہے ، سودی نظام کے خاتمے کیلئے کئی بار حکومت کو کہا لیکن معاملات جوں کے توں ہیں، چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ

پیر 20 جنوری 2014 20:27

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20 جنوری ۔2014ء) پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس دوست محمد خان نے کہاہے کہ سودی کاروبار معاشرے کیلئے ناسور ہے جس کے خاتمہ کیلئے کئی بار صوبائی حکومت کو احکامات جاری کئے لیکن معاملات جوں کے توں ہیں۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس دوست محمد خان نے یہ ریمارکس پیر کے روز غلام سرور نامی شخص کی جانب سے دائر رٹ کی سماعت کے دوران دئیے جس میں پٹیشنر غلام سرور نے اسد اللہ کے خلاف رٹ دائر کی ہے رٹ میں موقف اختیار کیا گیاہے کہ اسد اللہ نے دو کروڑ کا جعلی چیک کاروباری معاملات کی بناء پر غلام سرور کو دیاہے کیس کی سماعت کے دوران پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس دوست محمد خان نے ریمارکس دئیے کہ اس ملک میں ثالثی کے نام پر غریب کو لوٹا جاتا ہے جس کی وجہ سے غریب کے حقوق کے تحفظ کیلئے میڈیشن سنٹر کا قیام عمل میں لایا گیا کیونکہ ایک طرف آدمی کے پیسے ڈوب جاتے ہیں اور دوسری طرف ثالث بھی رہی سہی کسر نکال دیتا ہے چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے کیس کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سودی کاروبار معاشرے کیلئے ناسور ہے اور اس کے خاتمے کیلئے کئی بار صوبائی حکومت کو کہا لیکن معاملات جوں کے توں ہیں ان ریمارکس کے ساتھ چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے کیس جوڈیشل اکیڈمی میں واقع میڈیشن سنٹر بھیجنے کے احکامات جاری کردئیے۔