سینٹ اجلاس میں قانون سازی کے لئے پیش کئے جانے والے تمام بل متعلقہ کمیٹیوں کو بھجوا دیئے ، قانون کے تحت سزا صرف مقام کار پر جرم سرزد ہونے کی صورت میں ہوتی ہے ،فرحت اللہ بابر ،قانون میں انتہائی سنجیدہ سقم سامنے آیا ہے تو پھر حکومت کو دور کرنے میں ہچکچا نا نہیں چاہیے ، سینیٹ میں اظہار خیال

پیر 20 جنوری 2014 21:22

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20 جنوری ۔2014ء) سینٹ اجلاس میں قانون سازی کیلئے پیش کئے جانے والے تمام بل متعلقہ کمیٹیوں کو بھجوا دیئے گئے۔ پیر کو سینٹ کا اجلاس ڈپٹی چیئر مین صابر بلوچ کی زیر صدارت ہوا نجی کارروائی کے دن ایوان بالا کے اجلاس کے دوران سینیٹر عثمان سیف اللہ خان نے تحریک پیش کی کہ گھریلو ملازمین کے حقوق کے تحفظ، ان کی ملازمت اور ملازمت کی شرائط کو باضابطہ بنانے اور انہیں سوشل سیکورٹی، تحفظ، صحت کی سہولت اور بہبود فراہم کرنے کا بل ”گھریلو ملازمین (ملازمت کے حقوق) بل 2013“ کرنے کی اجازت دی جائے۔

قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے کہا کہ اس بل کو کمیٹی میں بھجوا دیا جائے، یہ اہم بل ہے جس کے بعد انہوں نے یہ بل ایوان میں پیش کیا۔ چیئرمین نے یہ بل کمیٹی کو بھجوا دیا۔

(جاری ہے)

سینیٹر فرحت اللہ بابر نے تحریک پیش کی کہ ملازمت پر خواتین کو ہراساں کرنے کے خلاف تحفظ ایکٹ 2010ء میں ترمیم کرنے کا بل ”جائے ملازمت پر خواتین کو ہراساں کرنے کے خلاف تحفظ (ترمیمی) بل 2014ء“ پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔

سینیٹر فرحت اللہ بابر نے بل کی ضرورت بیان کرتے ہوئے کہا کہ قائداعظم یونیورسٹی میں ایک طالبہ کو ہراس کیا گیا، کمیٹی نے متعلقہ پروفیسر کو برطرف کرنے کی سفارش کی جس کے بعد اسے برطرف کر دیا گیا۔ بعد ازاں اس پروفیسر نے موقف اختیار کیا کہ اس قانون کے تحت سزا صرف مقام کار (ورک پلیس) پر جرم سرزد ہونے کی صورت میں ہوتی ہے، اس قانون میں سقم ہے اس لئے اس میں ضروری ترمیم کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہاکہ ایک انتہائی سنجیدہ سقم سامنے آیا ہے تو پھر حکومت کو اسے دور کرنے میں ہچکچا نا نہیں چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ شراکت داروں اور ماہرین کو بھی کمیٹی کے اس اجلاس میں بلانا چاہیے تاکہ وہ اپنی آراء بھی پیش کر سکیں اور اس قانون میں موجود سقم کو دور کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ محتسب نے بھی یہ فیصلہ دیا ہے کہ یہ قانون یونیورسٹی کی طالبات پر بھی لاگو ہوتا ہے جبکہ اسے وزارتِ قانون کی سفارش پر صدر نے کالعدم قرار دیدیاقائد ایوان راجہ ظفر الحق نے کہا کہ اس ترمیم کی ضرورت نہیں نہ ہی اس کے لئے یہ مناسب وقت ہے اس معاملے پر مشورہ کر کے ترمیم لائی جانی چاہیے تھی تاہم اگر محرک مصر ہیں تو بے شد اسے کمیٹی کو بھجوا دیا جائے جس کے بعد سینیٹر فرحت اللہ بابر نے یہ بل ایوان میں پیش کیا۔

ڈپٹی چیئرمین نے یہ بل متعلقہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔ سینیٹر عبدالحسیب خان نے تحریک پیش کی کہ تجارتی تنظیموں کے ایکٹ 2013ء میں ترمیم پیش کرنے کا بل تجارتی تنظیمیں (ترمیمی) بل 2014ء پیش کرنے کی اجازت دی جائے حکومت کی مخالفت نہ کرنے پر بل کمیٹی کو بھجوا دیا گیا۔

متعلقہ عنوان :