سپریم کورٹ کا اوگرا عمل درآمد کیس کی تحقیقات میں پیش رفت نہ ہونے پر سخت برہمی کااظہار ،چیئرمین نیب کو (کل) طلب کرلیا ، کسی اچھے نتیجے کی توقع ہو تو عدالت دو سال کا وقت بھی دیدے، اتنا بڑا کرپشن کیس ہے ، نیب سنجیدگی نہیں دکھا رہا ،جسٹس جوادایس خواجہ ،نیب نے ہمیشہ وقت ہی مانگا ہے، کبھی بدعنوان عناصر کے خلاف کارروائی نہیں کی ، ریمارکس

منگل 21 جنوری 2014 17:37

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔21 جنوری ۔2014ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے اوگرا عمل درآمد کیس کی تحقیقات میں پیش رفت نہ ہونے پر سخت برہمی کااظہار کرتے ہوئے چیئرمین نیب کو (کل) بدھ کو طلب کرلیا ہے۔منگل کو جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے فاضل بنچ نے کیس کی سماعت کی، سماعت کے دوران سپریم کورٹ کی ہدایت کے باوجود نیب نے اوگرا عمل درآمد رپورٹ جمع نہ کرائی جس پر عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کیا تو پراسیکیوٹر جنرل نیب کے کے آغا نے وضاحت کی کہ راولپنڈی نیب کے پاس اس بارے میں کوئی رپورٹ موجود نہیں، کیس کے تحقیقاتی افسر اس وقت شہر میں موجود نہیں اس لئے عدالت رپورٹ جمع کرانے کے لئے دو ہفتوں کی مہلت دے، جس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ اگر کسی اچھے نتیجے کی توقع ہو تو عدالت دو سال کا وقت بھی دے دے، اتنا بڑا کرپشن کیس ہے تاہم نیب سنجیدگی نہیں دکھا رہا۔

(جاری ہے)

کیس کو26 ماہ ہو چکے ہیں، نیب کبھی پنجاب پولیس، امیگریشن اور ہائی وے سے تحقیقات کررہا ہوتا ہے،تحقیقات اس قدر طویل ہوگئی ہے کہ کوئی نتیجہ نہیں آرہا اور ہم اب تک وہیں کھڑے ہیں۔کے کے آغا نے وضاحت کی کہ چیئرمین نیب کا آئینی عہدہ خالی تھا، اس وجہ سے کیس پر پیش رفت نہیں ہوسکی، ہم نے تحقیقات مکمل کرلی ہے، جلد فیصلہ کرلیا جائے گا جس پرجواد ایس خواجہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ نیب نے ہمیشہ وقت ہی مانگا ہے، کبھی بدعنوان عناصر کے خلاف کارروائی نہیں کی، اگر چیئرمین نیب عہدے پر نہ ہوں تو کیا اتنے اہم مقدمات یوں ہی زیر التوا رہیں گے اور چیئرمین نیب کا عہدہ تو صرف 5ماہ خالی رہا باقی 21 ماہ نیب نے کیا کیا، اب بہت ہوگیا اس سلسلے میں اب مزید وقت نہیں دیا جائے گا، چیئرمین نیب (کل) بدھ کو خود پیش ہو کر بتائیں اب تک عدالتی حکم پر عملدرآمد کیوں نہیں ہوا۔

بعد ازاں سماعت ملتوی کردی گئی ۔