غداری کیس ، سابق صدر کے وکلاء کہتے ہیں صرف ایک شخص کیخلاف کارروائی کی جارہی ہے، جسٹس فیصل عرب

بدھ 22 جنوری 2014 16:22

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 22جنوری 2014ء) خصوصی عدالت کے سربراہ جسٹس فیصل عرب نے کہاہے کہ سابق صدر کے وکلاء کہتے ہیں صرف ایک شخص کیخلاف کارروائی کی جارہی ہے جبکہ سرکاری پراسیکیوٹر اکرم شیخ نے کہا ہے کہ قانون کے مطابق وفاقی حکومت خصوصی عدالت قائم کر سکتی ہے ،کابینہ سے مشاورت کی ضرورت نہیں ،وزیراعظم اور چیف جسٹس پر تعصب کا الزام لگانا بدقسمتی ہے منگل کو آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس کی سماعت جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں خصوصی عدالت نے کی سماعت شروع ہوئی تو سرکاری پراسیکیوٹر نے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے وکلاء کی جانب سے اٹھائے گئے سوالات کے جواب میں دلائل دیتے ہوئے کہاکہ قانون کے مطابق وفاقی حکومت خصوصی عدالت قائم کر سکتی ہے، سیکرٹری داخلہ وفاق کی نمائندگی کر رہے ہیں، یہ وزیراعظم یا وفاقی کابینہ کا کام نہیں انھوں نے کہا کہ بیس سال تک حکومتیں غداری کے مقدمے میں شکایت درج کرانے کے معاملے پر خاموش رہیں، عدالتی فیصلے کے بعد حکومت نے سیکریٹری داخلہ کو شکایت درج کرانے کا مجاذ افسر نامزد کیا، جس پر جسٹس فیصل عرب نے استفسار کیا کہ کیا سیکرٹری داخلہ سنگین غداری کے مقدمہ کی کارروائی شروع کرانے کا از خود اختیار رکھتا ہے ، کیا سیکرٹری داخلہ ملزم کے پک اینڈ چوز کا بھی اختیار رکھتا ہے، جس پر اکرم شیخ نے جواب دیا کہ سیکرٹری داخلہ کو غداری کے مقدمے کی کارروائی شروع کرنے کا اختیار ہے ، ملزمان کا چناوٴ سیکرٹری داخلہ نہیں کرتا، یہ بات تفتیش پر منحصر ہے، قانون کے مطابق وفاقی حکومت خصوصی عدالت کا قیام کرسکتی ہے، سیکریٹری داخلہ وفاق کی نمائندگی کررہے ہیں، یہ وزیراعظم یا وفاقی کابینہ کا کام نہیں وزیراعظم اور چیف جسٹس پر تعصب کا الزام لگانا بدقسمتی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ یہ تمام کام رولز آف بزنس کے تحت اداروں کو سونپے گئے ہیں، ان رولز آف بزنس میں غداری کا مقدمہ قائم کرنے کا ذکر نہیں، رولز آف بزنس کے ضابطہ 15 میں وزیراعظم کے اختیارات اور فرائض بھی درج ہیں، رولز آف بزنس میں ایف آئی اے کا ایکٹ بھی درج ہے۔ ایف آئی اے ایکٹ کے تحت دائر ہونیوالے مقدمات کی تفتیش اور استغاثہ وزارت داخلہ کی ذمہ داری ہے،اکرم شیخ نے کہا کہ ایف آئی اے کے ایکٹ میں سنگین غداری ایکٹ 1973 بھی درج ہے۔بعد میں کیس کی مزید سماعت 23 جنوری تک ملتوی کر دی گئی۔

متعلقہ عنوان :