کراچی، جامعہ اردو میں سینئر صحافی، تجزیہ نگار، ادیب، استاد اور مفکر حسن عسکری فاطمی کی یاد میں تعزیتی ریفرنس کا انعقاد

بدھ 22 جنوری 2014 17:28

کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 22جنوری 2014ء ) وفاقی اردو یونیورسٹی کے شعبہ ابلاغ عامہ کے تحت سینئر صحافی، تجزیہ نگار، ادیب، استاد اور مفکر حسن عسکری فاطمی کی یاد میں تعزیتی ریفرنس میں مرحوم کو زبردست خراجِ تحسین پیش کیا گیا۔ اس ریفرنس سے پروفیسر ڈاکٹر محمد شمس الدین، ڈین فیکلٹی آف آرٹس ڈاکٹر ناہید ابرار ،پروفیسر انیس زیدی، قیصر محمود،پروفیسر ناصر عباس، پروفیسر ڈاکٹر سیمی نغمانہ طاہر، پروفیسر ڈاکٹر توصیف احمد خان، ڈاکٹر عبدالمالک اور پروفیسر شاہین اختراور پروفیسر اوجِ کمال نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے صحافت، ادب اور مذہبی مور میں اہم خدمات انجام دیں۔

اس موقع پر سینئر استاد پروفیسر علی رضا نقوی کے انتقال پر تعزیت بھی کی گئی اور مرحوم کی مغفرت کے لیے دعا کی گئی۔

(جاری ہے)

تعزیتی ریفرنس میں حسن عسکری فاطمی کی صاحبزادیاں ثمن رضوی، ہما رضوی اور سیمی رضوی بھی موجود تھیں۔ کراچی یونیورسٹی کے سابق ڈین فیکلٹی آف آرٹس پروفیسر ڈاکٹر محمد شمس الدین نے اپنے خطاب میں جناب حسن عسکری فاطمی کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی انجمن میں ایک ادارے کی حیثیت تھے۔

آپ کی زرخیز شخصیت سے ہزاروں لوگ فیضیاب ہوتے تھے۔ صحافت، ادب، تاریخ، زبان و بیان اور ادارت پر آپ کا عبور کسی تعارف اور تفصیل کا محتاج نہیں۔ بہت کم لوگوں کو یہ معلوم ہے کہ انقلابِ ایران میں بھی آپ کا ایک کردار رہا ہے۔ آپ کی شخصیت کا سحر سے معاشرے کی قدآور ترین شخصیات متاثر رہی ہیں۔ ایسے لوگوں کی موت صرف ایک ذاتی نقصان نہیں بلکہ پوری ملت کا نقصان ہے۔

انہوں نے صدر شعبہ پروفیسر ڈاکٹر توصیف احمد خان سے درخواست کی کہ حسن عسکری فاطمی صاحب کے نام سے شعبے کا کوئی حصہ موصوم کیا جائے تاکہ آنے والی نسلوں میں بھی ان کا نام اور کام پہچانا جاتا رہے۔پروفیسر انیس زیدی نے اپنے خطاب میں کہا کہ فاطمی صاحب کی شخصیت کا خاصہ ان کی روایت اور جدت کو ساتھ ساتھ لے کر چلنے کی صلاحیت تھی۔ وہ ہمیشہ آزادئ اظہار کے قائل ہے۔

ان کا دو لفظوں میں تعارف یہ ہے کہ وہ علم دوست اور انسان دوست تھے۔ آپ اردو کے ابتدائی اخبارات حدیث، مشرق اور جسارت سے وابستہ رہے۔ آپ نے حضرت زینب کے خطبے کا خوبصورت ترجمہ کیا۔ وہ بہترین استاد، دوست، ساتھی، شوہر، باپ اور انسان تھے۔ پروفیسر ڈاکٹر ناہید ابرار نے کہا کہ وہ اساتذہ اور طالب علموں میں یکساں مقبول تھے اور ہمیشہ اساتذہ کی رہنمائی کے لیے تیار رہتے تھے۔

پروفیسر ڈاکٹر توصیف احمد خان نے کہا کہ وہ صحافت کے بارے میں اپنی ایک الگ سوچ اور رائے رکھتے تھے اور مسلسل متحرک رہتے تھے۔ کراچی کی سیاسی تاریخ میں پروفیسر فاطمی کا ایک کردار رہا۔ وہ کراچی پریس کلب کی رونق تھے۔ مجالس کی کوریج ان کا خصوصی کام تھا جس کے لیے وہ ایک الگ پہچان رکھتے تھے۔ پروفیسر ناصر عباس نے کہا کہ اردو کالج میں حسن عسکری فاطمی کی شخصیت اساتذہ کے لیے ایک سہارا ور شفقت کا باعث تھی۔

آپ پرانے نئے تمام اساتذہ کومتحد رکھنے میں کوشان رہتے تھے اور ان کے دکھ سکھ میں کام آنے ولے تھے۔ معروف صحافی قیصر محمود نے کہا کہ فاطمی صاحب ایک تاریخ ساز انسان تھے، آپ کے زبان و بیان اور ادارت سے ہمیں بہت کچھ سیکھنے کو ملا۔ آپ کی موجودگی اخبار کے دفتر میں ایک ادارے کی حیثیت رکھتی تھی۔ ان کی شخصیت کے کئی پہلو تھے مگر طعنے یا خوشی کسی بھی حالت میں وہ خود پر گرفت قائم رکھتے تھے۔

متعلقہ عنوان :