شمالی وزیرستان میں کشیدگی،ہزاروں افراد کی بنوں نقل مکانی تیسرے روز بھی جاری رہی،متاثرین لکی مروت سرائے نورنگ پشاور اور دیگر مختلف علاقوں میں پناہ لے رہے ہیں

بدھ 22 جنوری 2014 21:21

بنوں(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22 جنوری ۔2014ء) گذشتہ دنوں شمالی وزیرستان میر علی میں جاری کشیدگی گولہ باری اور شیلینگ کی وجہ سے وزیرستان میر علی سے ہزاروں کی تعداد میں متاثرین کی نقل مکانی تیسرے روز بھی جاری رہی ضلع بنوں ضلع لکی مروت سرائے نورنگ پشاور اور دیگر مختلف علاقوں میں پناہ لے رہے ہیں متا ثرین میں زیادہ تر معصوم بچے خواتین بزرگ افراد اور طلباء شامل ہیں ان متاثرین کا تعلق محسود داؤڑ اور وزیر قبائل سے ہیں ان میں سے شیر علی خان سکنہ موسکی میر علی، رفیع الدین سکنہ موسکی احمد خان امین اللہ خان سکنہ اور اعجاز خان سکنہ ھر مز میر علی نے دو سڑک کے مقام پر بتایا کہ شمالی وزیرستان وزیرستان میر علی میں جاری کشیدگی کے دوران20 اور21 جنوری کو بغیر اطلاع دیے بغیر علاقے پر طیاروں سے بمباری اور شیلینگ کی جس کے نتیجہ میں ہمارے معصوم بچے خواتین اور مرد جاں بحق ہوگئے ہیں انھوں نے روتے ہوئے بتایا کہ ہمیں یہ نہیں معلوم ہو رہا کہ ہمیں کس جرم کی سزا د ی جارہی ہیں ان میں ایک طالب علم امین اللہ خان نے بتایا کہ میں خود فورتھ ایئر کا طالب علم ہوں علاقے میں فورسز کی کاروائی سے شمالی وزیرستان میر علی کے تمام سکول اور کالج بند ہیں انھوں نے بتایا کہ ایک طرف حکومت وقت میڈیا پر اعلانات کرتے ہیں کہ ہم قبائل کو اچھی تعلیم دے رہے ہیں اور تعلیم سے ہی شعور آجائیگی لیکن افسوس کہ آج وہاں پر نہ تعلیمی ادارہ محفوظ ہیں اور نہ ہی عام مقامات اور وہاں پر اندھا دھند بمباری اور ہمارے پڑھنے کی جگہوں کو تباہ کیا جارہا ہیں اس موقع پر شمالی وزیرستان تحریک انصاف کے سنئیر نائب صدر حاجی احسان اللہ وزیر نے بتایا کہ ہمیں بے گھر کیا جا رہا ہے انھوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے کوئی ایسا اعلان نہیں ہوا ہے کہ شمالی وزیرستان میں کوئی ٹارگٹڈ آپریشن ہوگا حکومت نے رات کی تاریکی میں ہم بے گناہ قبا ئل پر شیلینگ کی ہے جس سے ہمارے بے گناہ قبائل کا نقصان ہورہا ہیں انہوں نے بتایاکہ ہم نے باقی ماندہ بچے خواتین اور مردوں کو بچا کر کسی امن کی جگہ کی تلاش میں اپنے گھروں کو چھوڑ کر پناہ لینے جا رہے ہیں انھوں نے کہا کہ وزیرستان کے قبائل کو نا کردہ گنا ہوں کی سزا دی جا رہی ہے ایک طرف طا لبان ہیں اور ایک طرف حکومت ہے قصور صرف بے گناہ قبائل کا ہے جن کو چکی کے دو پا ٹوں میں پسا جا رہا ہے انھوں نے کہا کہ ہم نے ان دو دنوں میں روٹی کا نوالہ تک نہیں کھا یا اور نہ ہمارے بچوں نے کچھ کھا یا ہے اس لئے کہ کشید گی کے دوران میر علی میں اشیائے خوردونوش نہیں مل رہا ہے ہم بھوکے پیا سے اپنے بچوں اور خواتین کو بچا کر اپنے گھروں کے چھوڑ دیا ہے ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ حکومت بے گناہ قبائل کا قتل عام بند کریں اور قبائلیوں کیلئے بنوں او دیگر علاقوں میں کیمپوں کا بندوبست کریں ۔