سپریم کورٹ کی مداخلت سے آرٹیکل 6کی کارروائی کا عمل متعصب ہو گیا ہے  یہ صرف وفاقی حکومت کا دائرہ اختیار تھا  انور منصور ،وفاقی حکومت کی آئین میں دی گئی تعریف وزیراعظم اور کابینہ ہیں، انتظامیہ اختیار کا استعمال ڈویژن کے ذریعے نہیں  وفاقی کابینہ کے ذریعے ہوتا ہے، کابینہ کا اختیار کسی سیکرٹری کو نہیں دیا جا سکتا  پرویز مشرف کے وکیل کے دلائل ، وزیراعظم نواز شریف نے غداری کے مقدمے کی تفتیش میں مداخلت نہیں کی، آئین پر عمل کیا گیا ہے  پراسیکیوٹر اکرم شیخ ،ضرورت پڑی تو تفتیشی افسر کو عدالت میں پیش کرسکتے ہیں  خصوصی عدالت میں غداری کیس میں دلائل

جمعرات 23 جنوری 2014 18:55

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔23 جنوری ۔2014ء) آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے وکیل انور منصور نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کی مداخلت سے آرٹیکل 6کی کارروائی کا عمل متعصب ہو گیا ہے  صرف وفاقی حکومت کا دائرہ اختیار تھا وفاقی حکومت کی آئین میں دی گئی تعریف وزیراعظم اور کابینہ ہیں، انتظامیہ اختیار کا استعمال ڈویژن کے ذریعے نہیں  وفاقی کابینہ کے ذریعے ہوتا ہے، کابینہ کا اختیار کسی سیکرٹری کو نہیں دیا جا سکتاجبکہ سرکاری پراسیکیوٹر اکرم شیخ نے کہاہے کہ وزیراعظم نواز شریف نے غداری کے مقدمے کی تفتیش میں مداخلت نہیں کی، آئین پر عمل کیا گیا ہے  ضرورت پڑی تو تفتیشی افسر کو عدالت میں پیش کرسکتے ہیں۔

جمعرات کو جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس کی سماعت شروع کی تو سپیشل پروسیکیوٹر اکرم شیخ نے اپنے دلائل میں کہا کہ وزیراعظم نواز شریف نے غداری کے مقدمے کی تفتیش میں مداخلت نہیں کی، غداری کے مقدمے میں آئین پر عمل کیا گیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو تفتیشی افسر کو عدالت میں پیش کرسکتے ہیں۔

اکرم شیخ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر عمل کیا گیا، عدالت نے اچھی شہرت اور ایماندار لوگوں پر مشتمل تفتیشی ٹیم بنانے کا حکم دیا۔انور منصور نے کہا کہ وفاقی حکومت کی آئین میں دی گئی تعریف وزیراعظم اور کابینہ ہیں، انتظامیہ اختیار کا استعمال ڈویژن کے ذریعے نہیں بلکہ وفاقی کابینہ کے ذریعے ہوتا ہے، کابینہ کا اختیار کسی سیکرٹری کو نہیں دیا جا سکتا، انور منصور نے کہا کہ آئین میں لکھا ہوتا تو کسی سیکرٹری کو اختیار تفویض کیا جا سکتا تھا۔

جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ نوٹیفکیشن میں لکھا ہے وفاقی حکومت کی جانب سے سیکرٹری داخلہ کو شکایت دائر کرنے کا اختیار دیا جا رہا ہے۔ آرٹیکل 90ٹو میں لکھا ہے وزیراعظم اپنے اختیارات کسی وزیر کو تفویض کرسکتاہے۔ اس پر انور منصور نے دلیل دی کہ اس میں یہ نہیں لکھا کہ کابینہ اپنا اختیار کسی کو سونپ سکتی ہے، خصوصی عدالت کے قیام کا فیصلہ کابینہ نے نہیں کیا جو قانونی تقاضہ تھا۔

انور منصور نے کہا کہ سیکرٹری صرف ڈویژن کا سربراہ ہوتا ہے وزارت کا سربراہ وزیر ہوتا ہے۔ یہ معمول کا فوجداری مقدمہ نہیں بلکہ خصوصی نوعیت کا مقدمہ ہے، غداری کے مقدمے کیلئے ایگزیکٹیو اتھارٹی کو بروئے کار لانا ضروری ہے۔انہوں نے کہاکہ سیکرٹری داخلہ کو مجاز افسر اٹھارویں ترمیم سے پہلے مقرر کیا گیا تھا۔اکرم شیخ نے کہا کہ تین نومبر کا اقدام بھی اٹھارویں ترمیم سے پہلے کا ہے۔

انور منصور نے جواب دیا کہ اس پر کارروائی کا آغاز تو اٹھارویں ترمیم کے بعد کیا گیا جس میں انتظامی اختیار کابینہ کو دیا گیا آئین میں ترمیم کے بعد پرانے طریقے پر نہیں چلا جاسکتا، خصوصی عدالت کی تشکیل کا نوٹیفکیشن اس شخص نے جاری کیا ہے جسے آئین یا قانون نے اختیار ہی نہیں دیا۔جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ آپ کہہ سکتے ہیں نوٹیفکیشن آرٹیکل 90 کے تحت جاری نہیں ہوا تاہم استغاثہ کی دلیل ہے کارروائی کا آغاز وزیراعظم اور کابینہ نے ہی کیا۔

انور منصور نے دلیل دی کہ سپریم کورٹ نے تین جولائی 2013 ء کو اقبال حیدر کی اپیل پر ہدایات جاری کیں، وفاقی حکومت پرویز مشرف کے خلاف کارروائی کابیان سپریم کورٹ کے دباوٴپر دیا، اس بیان کی روشنی میں تحقیقات مکمل ہونے پر کابینہ کے سامنے رکھی جانی تھی جو نہیں رکھی گئیں، اس بیان میں وفاقی حکومت نے صرف تحقیقات کی حد تک منظوری دی تھی۔انور منصور ایڈووکیٹ نے کہا کہ عدالتی مداخلت سے تمام عمل متاثر ہو گیا، سپریم کورٹ کو آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کے آغاز کی ہدایات نہیں دینی چاہئے تھی، یہ وفاقی حکومت کا اختیار ہے کہ وہ آرٹیکل 6 کی کارروائی کا آغاز کرے  جسٹس فیصل عرب نے استفسار کیا کہ اسمبلی میں ہونے والی بحث کا جائزہ لینے پر کوئی پابندی تو نہیں؟ انور منصور نے بتایا کہ عدالت آئین کی تشریح کیلئے اسمبلی میں ہونے والی بحث سے استفادہ حاصل کر سکتی ہے، جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ کوئی ابہام ہو تو اس کی ضرورت پیش آتی ہے۔

پراسیکوٹر اکرم شیخ نے کہا کہ عدالت کے قیام کا عمل وزارت قانون نے مکمل کیا۔ قانون کے مطابق ضروری کارروائی کے لیے معاملہ وزیراعظم کو بھجوایا۔ مقدمے کے حوالے سے وزارت قانون وانصاف حکومت کی جانب سے ذمہ دار ہے۔