پہلے ہی دن سے قرآن و سنت کا نفاذ ہوتا تو مذاکرات تعطل کا شکار نہ ہوتے ، مولانا عبد العزیز

جمعہ 21 فروری 2014 14:58

پہلے ہی دن سے قرآن و سنت کا نفاذ ہوتا تو مذاکرات تعطل کا شکار نہ ہوتے ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 21فروری 2014ء) لال مسجد کے خطیب مولانا عبدالعزیز نے کہا ہے کہ پہلے ہی دن سے قرآن و سنت کا نفاذ ہوتا تو مذاکرات تعطل کا شکار نہ ہوتے ،طالبان کی وکات نہیں ثالثی کا کر دار ادا کررہا تھا ، حکومت نے لڑنا ہے تو زمینی طریقے سے جنگ کی جائے ، دونوں فریقین آئیں اور مل بیٹھ کر قرآن و سنت کی روشنی میں بھائی بھائی بن جائیں ۔

ایک انٹرویو میں مولانا عبد العزیز نے کہاکہ میں نے پہلی ہی میٹنگ میں اس بات کا اظہار کردیا تھا کہ طالبان کا مطالبہ ہے کہ قران و سنت کا دستور ہو اور شریعت کا نفاذ ہو جس پرحکومتی کمیٹی نے کہا کہ یہ ہمارے بس میں نہیں جس کے بعد میں نے کہہ دیا تھا کہ پھر یہ مذاکرات کیسے آگے بڑھ رہے ہیں۔ اگر پہلے ہی دن سے اس ملک میں قرآن و سنت کا نفاذ ہوتا تو آج یہ دن دیکھنے نہ پڑتے۔

(جاری ہے)

میں طالبان کی وکالت نہیں کررہا اور ثالثی کا کردار ادا کررہا تھا۔ عبدالعزیز نے کہا کہ ہم اندھے بہرے نہیں تھے اس لیے میں عملاً کمیٹی سے علیحدہ ہوگیا۔ جو نسخہ بلوچستان میں استعمال کیا گیا اس کا نتیجہ ہم نے دیکھ لیا اس لیے یہ نسخہ معاملے کو حل نہیں کرسکتا۔انہوں نے کہاکہ کہتے ہیں بمباری میں غیر ملکی مارے گئے ہیں، میں کہتا ہوں کہ ان کے پاس کیا ثبوت ہیں۔

اگر حکومت نے لڑنا ہے تو وہ زمینی طریقے سے جنگ کریں۔ لال مسجد کے خطیب نے کہا کہ فورسز کے پاس جیٹ طیارے ہیں اور ان کے پاس خودکش بمبار ہیں، اب دونوں طرف سے لڑائی ہورہی ہے اور دونوں طرف سے غلطیاں سرزنش ہوئیں ہیں، اس لیے ہم یہ کہیں گے دونوں فریق آئے اور مل بیٹھ کر قران و سنت کی روشنی میں بھائی بھائی بن جائیں۔ اس ملک میں امریکا کا قانون چل رہا ہے میڈیا پر رنگ و روغن کی محفلیں چل رہی ہیں۔ قتل عام دونوں طرف سے بند ہونا چاہیے، مگر ایک فرقہ ایک طرف کے قتل پر چپ رہتا ہے، میں نے پورے پاکستان کے علما کو چیلنج کیا کہ آئیں اور مجھ سے بحث کریں کہ یہ آئین قران و سنت کے مطابق ہے۔

متعلقہ عنوان :