تھر کے بعد اب قحط نے ٹھٹھ کی کوہستانی پٹی کو اپنے گرفت میں لینا شروع کردیا

بدھ 19 مارچ 2014 16:47

تھر کے بعد اب قحط نے ٹھٹھ کی کوہستانی پٹی کو اپنے گرفت میں لینا شروع ..

ٹھٹھ(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 19مارچ 2014ء) تھر میں پیدا ہونے والے قحط کی تباہ کاریوں کے بعد اب قحط نے ٹھٹھ کی کوہستانی پٹی کو اپنے گرفت میں لینا شروع کردیا ہے اور اب تک ٹھٹھ کی کوہستانی پٹی میں غذائی قلت سے دو معصوم بچوں کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہوچکی ہے صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 19مارچ 2014ء نے ٹھٹھ کی کوہستانی پٹی کا سروے کرکے صورتحال کا جائزہ لیا ہے جہاں پر اکثر علاقوں میں میٹھے پانی کی شدید قلت پائی جاتی ہے اور کوہستانی پٹی میں موجود ہزاروں کی تعداد میں ہینڈ پمپز اور کویں کا پانی بھی مضر صحت ہوچکا ہے جس کے باعث ایک طرف تو پالتو جانوروں جن میں بھینس ، بکریاں، گائیں، اونٹ سمیت دیگر جانوروں کے لئے چارہ ختم ہونے کی وجہ سے ہزاروں جانور اب تیزی سے بیمار ہونے لگے ہیں جبکہ محکمہ اینیمل ہسبینڈری ٹھٹھ کی جانب سے صورتحال سنگین ہونے کے باوجود ساحلی پٹی میں کسی قسم کا رلیف شروع نہیں کیا گیا ہے جبکہ اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔

(جاری ہے)

19مارچ 2014ء کو معلوم ہوا ہے کہ حکومت سندھ کی جانب سے صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لئے فوری طور پر جانوروں کی دیکھ بھال اور علاج کے لئے ڈیڑھ کروڑ روپے جاری کردیئے مگر محکمہ اینیمل ہسبنڈری ٹھٹھ میں ہونے والی مبینہ خرد برد اور لوٹ مار کے باعث ابھی تک رلیف کی سرگرمیاں شروع ہی نہیں کی گئی ہیں جس کے باعث صورتحال مذید خراب ہونے کے امکانات موجود ہیں دوسری جانب ٹھٹھ کے کوہستانی علاقوں برادآباد، میتھنگ، ساتھارو، جھم پیر سمیت ایک درجن سے زائد علاقوں میں قحط کی صورتحال ہے جہاں پینے کا میٹھا پانی نایاب ہوچکا ہے جبکہ چھوٹی چھوٹی جھیلوں میں ذخیرہ شدہ پانی بھی زہریلا ہوچکا ہے جو کہ اب قابل استعمال نہیں رہا دوسری جانب ٹھٹھ کے ساحلی علاقے جنگ شاہی کے قریب محکمہ سمال ڈیم آرگنائزیشن کی جانب سے اٹھارہ کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر کیا جانے والا ملاں ڈیم بھی مکمل طور پر نامکمل ہے جس میں پانی کسی صورت ذخیرہ نہیں کیا جاسکتا ہے اور ڈیم میں ہونے والی مبینہ بھاری کرپشن اور لوٹ مار کے باعث ملاں ڈیم مکمل نہیں ہوسکا ہے جس کے باعث جنگشاہی کے قریب و جوار میں پینے کے صاف پانی کا شدید اور خطرناک بحران پیدا ہوگیا ہے دریں اثناء محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ٹھٹھ کی جانب سے اٹھارہ کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والی واٹر سپلائی جنگ شاہی بھی مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے اور ابھی تک اس واٹر سپلائی اسکیم کا پندرہ فیصد کام بھی مکمل نہیں جبکہ ٹھٹھ کے کوہستانی پٹی میں قائم تیس سے زائد واٹر سپلائی اسکیمیں بند پڑی ہوئی ہیں مگر تیس سے زائد واٹر سپلائی اسکیمیں جو مکمل طور پر بند ہیں جہاں سے پمپنگ مشنری بھی چورہ ہوچکی ہے مگر محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ٹھٹھ کی جانب سے ہر سال ان بند شدہ واٹر سپلائی اسکیموں کی مرمت اور بحالی پر بھی کروڑوں روپے خرچ کردیئے جاتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :