طالبان نے حکومت سے قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ نہیں کیا ،قیدیوں کی رہائی میں پیش رفت کے خواہاں ہیں ، رستم شاہ مہمند ،حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات میں کوئی ڈیڈ لاک یا رکاوٹ نہیں، بغیر ثبوت کے گرفتار کئے گئے افراد کو ضرور رہا کیا جائیگا ،میٹنگ کیلئے آنے جانے کیلئے طالبان کو سہولت دی جائے ،حکومتی کمیٹی کے رکن کا انٹرویو ۔ تفصیلی خبر

اتوار 30 مارچ 2014 14:50

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔30مارچ۔2014ء) طالبان سے براہ راست مذاکرات کیلئے حکومتی کمیٹی کے رکن رستم شاہ مہمند نے کہا ہے کہ طالبان نے حکومت سے قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ نہیں کیا تاہم وہ قیدیوں کی رہائی میں پیش رفت کے خواہاں ہیں ،حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات میں کوئی ڈیڈ لاک یا رکاوٴٹ نہیں، بغیر ثبوت کے گرفتار کئے گئے افراد کو ضرور رہا کیا جائیگا ۔

برطانوی خبر رساں ادارے کو دیئے گئے انٹرویو میں رستم شاہ مہمند نے کہاکہ ایسی کوئی بات نہیں کہ وہ کہتے ہیں کہ ان کو رہا کیا جائے، مطالبہ نہیں ہے، انھوں نے خواہش ظاہر کی کہ قیدیوں کے معاملے پر کوئی پیش رفت ہو۔‘انھوں نے کہا کہ حکومت قیدیوں کے معاملے پر نظرثانی کر رہی ہے کہ اگر کسی کو بغیر ثبوت کے گرفتار گیا ہے تو حکومت ان کو رہا کرنے پر ضرور غور کریگی۔

(جاری ہے)

رستم شاہ مہمند نے طالبان کے فری پیش زون کے مطالبے کے بارے میں کہا کہ یہ ہونا چاہیے۔ میٹنگ کیلئے آنے جانے کیلئے انھیں سہولت دی جائے تاکہ وہ بغیر کسی خوف وہ خطر کے ہمارے ساتھ بات چیت کر سکے اور یہ بات ہم پر بھی لاگو ہوتی ہے کہ ہم کوئی ایسی جگہ ڈھونڈ لیں جہاں جانے کے لیے ہمیں آسانی ہو۔انہوں نے کہاکہ قبائلی علاقوں میں ایسی جگہیں ہیں جہاں پر طالبان اور ہم بات چیت کے لیے آسانی سے آ جا سکتے ہیں اور یہ کوئی ایسی بات نہیں ہے جس کی وجہ سے بات چیت میں کا عمل خراب ہو۔

حکومتی کمیٹی کے رکن نے جنگ بندی کی مدت ختم ہونے کے حوالے سے کہا کہ ہم نے طالبان سے کہا ہے کہ جنگ بندی کی ڈیڈ لائن ختم بھی ہو جائے تو آپ سمجھے کہ جنگ بندی ہے۔انھوں نے کہا کہ چند دنوں میں طالبان کے ساتھ ایک اور ملاقات ہوگی اور ہم یہی تصور کریں گے کہ جنگ بندی ہے۔جب ان سے پوچھا گیا کہ طالبان نے کہا کہ ان کے خلاف آپریشنز ہو رہے ہیں تو انھوں نے کہ ان تمام معاملات پر حکومت غور کر رہی ہے۔

مذاکراتی عمل میں ڈیڈ لاک پر سوال کے جواب میں رستم شاہ مہمند نے زور دیتے ہوئے کہا کہ مذاکرات میں کوئی ڈیڈ لاک یا رکاوٴٹ نہیں اور جو نقاط طالبان اور جو ہم نے اٹھائے ہیں ان پر غور ہو رہا ہے۔انھوں نے کہا کہ یہ مرحلہ وار کام ہوگا جسے آہستہ آہستہ طے ہونا ہے۔ انھوں نے مذاکراتی عمل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ضروری ہے کہ جو عمل ہے اس کو ٹریک یا راستے پر رکھا جائے جو کہ ٹریک پر ہے انہوں نے کہاکہ دیگر بھی بہت سے معاملات ہیں جس پر بات چیت ہو رہی ہے۔